بلوچستان اسمبلی میں پاکستان مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کے اراکین کی جانب سے پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) پر پابندی سے متعلق مشترکہ قرارداد جمعرات کو پیش کی گئی تھی جسے کثرت رائے سے منظور کر لیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں:بلوچستان اسمبلی میں پی ٹی آئی پر پابندی سے متعلق قرارداد منظور، اپوزیشن کا واک آؤٹ
منظور ہونے والی قردار دار کے متن میں پی ٹی آئی کی مبینہ اشتعال انگیزی، سیکیورٹی فورسز کو عوام کے ساتھ براہ راست لڑانے کی کوششوں کے الزام پر وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ پی ٹی آئی پر فوری طور پر پابندی لگانے کو یقینی بنایا جائے۔
ایوان میں موجود حکومتی جماعتوں نے قرارداد کو منظور کیا جبکہ حزب اختلاف کے اراکین نے قرارداد کی شدید الفاظ میں مخالفت کرتے ہوئے ایوان سے واک آؤٹ کیا۔ ایک جانب جہاں اپوزیشن اس قرارداد کو سیاست کش قرار دے چکی ہے وہیں پی ٹی آئی بلوچستان نے بھی حکومتی قرارداد کو مسترد کر دیا ہے۔
وی نیوز سے بات کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف بلوچستان کے صوبائی صدر داؤد کاکڑ نے بتایا کہ بلوچستان اسمبلی میں پی ٹی آئی پر پابندی کے حوالے سے منظور کی گئی قرارداد پر اپوزیشن جماعتوں پر مشتمل اراکین اسمبلی شدید الفاظ میں مذمت کر چکے ہیں۔
مزید پڑھیں: پی ٹی آئی احتجاج: عمران خان سمیت درجنوں سینیئر رہنماؤں کے خلاف اقدام قتل اوردہشتگردی کا مقدمہ درج
انہوں نے کہا کہ بحثیت پی ٹی آئی کے ممبر ہم ڈاکٹر مالک بلوچ، نواب اسلم رئیسانی اور مولانا ہدایت الرحمان کے شکر گزار ہیں جنہوں نے اس ناحق قرارداد کے خلاف ایوان میں آواز اٹھائی۔
داؤد کاکڑ کا کہنا ہے کہ یہ قرارداد دراصل ہمیں دیوار سے لگانے کی ایک کوشش ہے، عمران خان کا نظریہ ہے کہ عوام کو بربریت کرنے والی ظالم حکومت سے نجات دلا کر حقیقی آزادی حاصل کی جائے۔ ہم عوامی مینڈیٹ پر ڈاکا ڈال کر ایوان میں آنے والے ان لوگوں کو حکمران نہیں مانتے، یہ لوگ عوامی نہیں اسٹیبلشمنٹ کے کارندے ہیں۔
داؤد کاکڑ نے مزید کہا کہ حکومتی بینچز پر بیٹھے یہ لوگ عوامی مینڈیٹ کے چور ہیں جو مختلف قوتوں کے کندھوں پر پاؤں رکھ کر ایوان تک پہنچے ہیں۔ ایسے لوگوں کی قرارداد کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔ چند افراد پر مشتمل یہ ٹولہ ماضی میں پیپلز پارٹی اور ن لیگ پر بھی پابندی لگانے کے حق میں تھا تاہم اب تحریک انصاف پر پابندی لگانے سے متعلق قرارداد کسی اور کے کہنے پر لگائی جارہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:تحریک انصاف پر پابندی کی قرارداد پنجاب اسمبلی میں جمع
انہوں نے کہا کہ صورتحال تو یہاں تک پہنچ چکی ہے کہ ہمیں اپنے شہیدوں کی فاتحہ خوانی تک کرنے نہیں دی جارہی، ہم اس جبر کی سیاست کو مسترد کرتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ بلوچستان میں پاکستان تحریک انصاف پر پابندی سے متعلق قرارداد کے حوالے سے مرکزی قیادت کو آگاہ کر دیا گیا ہے جس پر جلد لائحہ عمل ترتیب دیا جائے گا۔
ادھر سیاسی تجزیہ نگاروں کے مطابق پاکستان تحریک انصاف پر پابندی سے متعلق قرارداد کا بلوچستان سے منظور ہونا اس بات کی جانب اشارہ ہے کہ مقتدر قوتیں پی ٹی آئی کے تمام راستے بند کرنا چاہتی ہیں، جس کا آغاز بلوچستان سے کیا گیا ہے کیونکہ صوبے میں موجود مخلوط حکومت کے نمائندے یوں تو جمہوری جماعتوں سے تعلق رکھتے ہیں لیکن حکومت پر ان قوتوں کا مکمل اثر و رسوخ ہے۔
مزید پڑھیں: پی ٹی آئی فائنل کال! ڈی چوک پر قبضہ اور پھر اچانک اسلام آباد خالی، کب کیا ہوا؟
انہوں نے کہا کہ ایسے میں بلوچستان کے ایوان سے اس نوعیت کی قرارداد منظور کروانا ان قوتوں کے لیے کوئی مشکل عمل نہیں تھا۔ دوسری جانب اس قرارداد کے منظور ہونے سے پاکستان تحریک انصاف کو بھی یہ پیغام دیا گیا ہے کہ وہ اس قسم کے احتجاج کا سلسلہ بند کر دے۔