ن لیگ چاہتی ہے اسے کوئی کچھ نہ پوچھے، مگر یکطرفہ فیصلے قبول نہیں، بلاول بھٹو زرداری

ہفتہ 28 دسمبر 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ حکومت کو یکطرفہ فیصلے کرنے کا مینڈیٹ حاصل نہیں، حکومت کسی بھی یکطرفہ فیصلے پر عملدرآمد کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہے، مسلم لیگ ن پیپلزپارٹی کے ساتھ کیے گئے وعدے پر عمل درآمد نہیں کر رہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:عمران خان صرف بہانہ، اصل میں نشانہ پاکستان کا ایٹمی پروگرام اور میزائل ٹیکنالوجی ہے، بلاول بھٹو زرداری

ہفتہ کے روز پریس کانفرنس سے خطاب کرتےہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی نے ہمیشہ عوام کے مسائل اور ایشوز کو اہمیت دی ہے، پاکستان کے عوام آج بھی بے نظیر بھٹو کے ساتھ ہیں، موجودہ سیاسی صورت حال عوام کے سامنے ہے، عوام معاشی، امن و امان اور سیاسی عدم استحکام کی وجہ سے پریشان ہیں۔

ہمیں چاہیے کہ ہم ذاتی اختلافات کو چھوڑ کر عوامی مسائل پر توجہ دیں اور عوام کی مشکلات کو حل کرنے کی کوشش کریں، پاکستان پیپلز پارٹی کوشش کر رہی ہے کہ کم وسائل کے ساتھ عوام کے بڑے مسائل حل کریں؎

ایک سوال کے جواب میں بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہم حکومت میں ہوں یا اپوزیشن میں وفاق کا رویہ ایسا ہی رہتا ہے، پاکستان پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کے درمیان معاہدہ ہوا، ہم نے حکومت سازی میں ان کے وزیر اعظم کو ووٹ دیا، ان کے ساتھ طے ہوا تھا کہ چاروں صوبوں کی پی ایس ڈی پی کو مل کر بنائیں گے لیکن ایسا نہیں ہوا۔

مزید پڑھیں:آج کے دور میں موٹرویز کے بجائے انٹرنیٹ براڈ بینڈ انفراسٹریکچر ہے، بلاول بھٹوزرداری

انہوں نے کہا کہ جب ایسا نہ ہوا تو یہ بھی وعدہ کیا گیا کہ سندھ، بلوچستان کے ترقیاتی منصوبوں کے لیے فنڈنگ دی جائے گی لیکن ابھی تک پیپلز پارٹی کے ساتھ معاہدہ پر درست عمل درآمد نہیں ہو رہا ہے، کوئی بھی صوبہ ہو اسے اس کا حق ملنا چاہیے۔ ہمیں امید ہے کہ ہم بامعنی مذاکرات سے آگے بڑھیں گے۔

ایک اور سوال کے جوا ب میں بلاول بھٹو نے کہا کہ حکومت کے پاس یکطرفہ فیصلے کرنے کا مینڈیٹ نہیں ہے، حکومت کے پاس 90 کی دہائی والی دو تہائی اکثریت نہیں ہے، موجودہ صورت حال میں حکومت کے پاس دوتہائی اکثریت سے فیصلے کرنا کا مینڈیٹ تو ہے لیکن یکطرفہ کوئی بھی فیصلہ کرنے کا مینڈیٹ حاصل نہیں ہے وہ بھی ایک ایسا یکطرفہ فیصلہ جو متنازع ہو۔

انہوں نے حکومت سے کہا کہ اگر آپ نے کوئی منصوبہ کامیاب بنانا ہے تو مل جل کر فیصلے کرنے ہوں گے، ایک زمانہ تھا کہ کالا باغ ڈیم کی تعمیر کا یکطرفہ فیصلہ کیا گیا تھا، ’آج کالا باغ‘ ڈیم کہاں ہے؟، انہوں نے کہا کہ حکومت کے پاس کسی بھی یکطرفہ فیصلے پر عملد درآمد کرانا ممکن نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام بنانے والے 60 سے 70 سال کے ’بابے‘ ہیں، بلاول بھٹوزرداری

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ یہ تاثرغلط ہے کہ کالاباغ ڈیم ایشوپرصوبوں کامؤقف مختلف تھا، نہریں نکالنےکافیصلہ بھی کالاباغ ڈیم کی طرح یکطرفہ ہے، یہ بات سیکھ چکا ہوں حکومت سےکام کیسےنکلواناہے، امیدہےہماری شکایات کوسنجیدہ لیاجائےگا۔

انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی کامؤقف ہمیشہ یہی رہا ہے کہ زراعت پاکستان کی ریڑھ کی ہڈی ہے، حکومت نےکہاتھا آئی ٹی سیکٹرکومضبوط بناکرکثیرزرمبادلہ حاصل کریں گے لیکن ان کی سیاست موٹروےسےشروع ہوکرمیٹروپرختم ہوتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ نوجوانوں کوجدیدعلوم سےروشناس کرانےکی ضرورت ہے، کل گڑھی خدابخش میں ہماراتاریخی جلسہ ہوا، پیپلزپارٹی کےکارکن17 سال بعد بھی بی بی کےبیانیے کے ساتھ ہیں، عوام کےمسائل کوحل کرناہماری اولین ترجیح ہے۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ عوام کےمسائل حل کرنےکے لیے سب کوکام کرناچاہیے، چاہتےہیں تمام صوبوں کوان کاحق ملے،صوبوں کےحوالےسےجووعدےکیےگئےتھے ان پرعمل کیاجائے، اکٹھےبیٹھ کرہی صوبوں کےمسائل کوحل کیاجاسکتاہے۔

مزید  پڑھیں: بلاول بھٹو کی زیرصدارت پیپلزپارٹی کا اجلاس، شرکا کا حکومتی یقین دہانیوں پر عدم اعتماد کا اظہار

ایک سوال کے جواب میں بلاول بھٹو نے کہا کہ عوام چاہتےہیں ان کےنمائندئےمسائل حل کریں، یکطرفہ فیصلہ کرنےکاحق حکومت کےپاس نہیں ہے، باہمی مشاورت اور بامعنی مذاکرات سے ہی صوبوں کےمسائل حل کرسکتےہیں، ن لیگ سمجھتی ہے کہ ان کے پاس دوتہائی اکثریت ہے اورپوچھنےکی ضرورت نہیں، ن لیگ نےکامیابی سےحکومت کرنی ہےتواتفاق رائےسےفیصلےکرے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان پیپلزپارٹی کسی ایک صوبےکی جماعت نہیں ہے، ہم وفاق کی نمائندہ جماعت ہیں اوراس کومضبوط کریں گے، حکومت ایشوزپرتمام جماعتوں کی رائے کومدنظررکھے،کالاباغ ڈیم کے خلاف احتجاج سندھ سےنہیں خیبرپختونخواسےشروع ہوا۔

ایک سوال کے جواب میں بلاول بھٹو زرداری نے بھی ملک میں انٹرنیٹ سروس کی سست روی پر سوالات اٹھاتے ہوئے حیرت کا اظہار کیا ہے کہ آخر کار ’مچھلیاں صرف پاکستان کی انٹرنیٹ کیبلز کو ہی کیوں کاٹتی ہیں؟

بلاول بھٹو زرداری نے ملک میں انٹرنیٹ کی سست رفتار پر مسلم لیگ (ن) کی حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے حیرت کا اظہار کیا ہے کہ مچھلیاں زیر سمندر صرف پاکستان کی فائبر آپٹکس کیبل کو ہی کیوں کاٹتی ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کو انٹرنیٹ کی رفتار کم کرنے کے بجائے اس میں اضافہ کرنا چاہیے تھا، دُنیا تیزی سے آگے بڑھ رہی ہے اور ہماری نئی نسل کا مستقبل بھی ڈیجیٹلائزیشن، انٹرنیٹ اور اس کی رفتار سے جڑا ہوا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp