پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی ) کی اتحادی جماعت سنی اتحاد کونسل کے سربراہ حامد رضا نے کہا ہے کہ آج بانی پی ٹی آئی سے کنٹرولڈ ماحول میں ملاقات کرائی گئی، عمران خان جوڈیشل کمیشن کے قیام کے مطالبے پرمکمل یکسوہیں، تاہم اگر 31 جنوری تک جوڈیشل کمیشن نہ بنا تو مذاکرات آگے نہیں چلیں گے۔
یہ بھی پڑھیں:حکومت سے نہیں کہا دروازہ کھولے اور عمران خان کو جیل سے باہر لے آئے، حامد رضا
حامد رضا کے مطابق جوڈیشل کمیشن کا جو بھی فیصلہ ہوگا، منظور ہوگا، کسی کا’ہینڈپِک‘ فیصلہ قطعاً قابل قبول نہیں۔
اتوار کو اڈیالہ جیل میں حکومت کے ساتھ مذاکراتی کمیٹی کے اراکین کی عمران خان سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے حامد رضا نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی نے حکومت کے ساتھ مذاکراتی کی کامیابی کے لیے کچھ مطالبات رکھے ہیں جو ہر ایک مہذب اور جمہوری معاشرے کے لیے اہم ہوتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ بانی پی ٹی آئی 9 مئی اور 26 نومبر پر جوڈیشل کمیشن کے معاملے پر بالکل یکسو ہیں، وہ چاہتے ہیں کہ ان 2 معاملات پر غیر جانبدارانہ تحقیقات ہوں اور اصل حقائق قوم کے سامنے آئیں۔
یہ بھی پڑھیں:عمران خان کے خلاف 190 ملین پاؤنڈ کیس کیا ہے؟
انہوں نے کہا کہ ہمارا مطالبہ ایسا مطالبہ نہیں ہے جو نہ مانا جانے والا ہو، یہ سب سے آسان مطالبات ہیں، اگر آپ سچے ہیں تو سی سی ٹی وی فوٹیج لے آئیں، اس پر کمیشن جو بھی فیصلہ دے گا وہ ہمیں منظور ہوگا، لیکن کسی کا ’ہینڈ پک‘ فیصلہ قطعاً قبول نہیں کیا جائے گا۔
حامد رضا نے پی ٹی آئی کے مطالبے کو دہراتے ہوئے کہا کہ ’جوڈیشل کمیشن‘ ایسے جج کی سربراہی میں بنایا جائے جس پر سب کو اعتماد ہو، پی ٹی آئی کا دوسرا مطالبہ سیاسی قیدیوں کی رہائی کا ہے، ہمارے جتنے بھی قیدی ہیں انہیں رہا کیا جائے۔
حامد رضا نے الزام لگایا کہ ہمارے جو اسیران ملٹری کورٹس میں طے ان پر تشدد کیا گیا، اس معاملے پر بھی عمران خان سے مشاورت ہوئی ہے ہم اس معاملے کو ہم انسانی حقوق کمیشن اور انسانی حقوق کی تنظیموں کے پاس لے کر جائیں گے۔
یہ بھی پڑھیں:190 ملین پاؤنڈ کیس اور 5 بے وقوف
مذاکرات کی کامیابی یا ناکامی کے لیے بال حکومت کی کورٹ میں ہے، ہم جتنی لچک دکھا سکتے تھے دکھا دی ہے، ہم دیکھیں گے کہ اگر 31 جنوری تک جوڈیشل کمیشن نہ بنا تو مذاکرات آگے نہیں چلیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس آج ایک آپشن موجود تھا کہ جس ماحول میں ہم بانی پی ٹی آئی سے مشاورت کرنا چاہتے تھے، وہ ماحول ہمیں مہیا نہیں کیا گیا، ہم چاہتے تواس کا بائیکاٹ کر کے باہر آ سکتے تھے لیکن ہم نے لچک دکھائی، ہم کنٹرولڈ ماحول میں ملاقات کی کیونکہ ہمارے مدنظر پاکستان اور پاکستان کے عوام ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اڈیالہ جیل میں قید قیدی نمبر 804 اس کے مد نظر پاکستان کے 25 کروڑ عوام ہیں، انہوں نے اتنی لچک دکھائی ہے کہ اب فیصلہ حکومت نے کرنا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں حامد رضا نے کہا کہ مذاکرات کو آگے بڑھانے کے لیے جو ڈیڈ لائن عمران خان نے حکومت کو دی ہے اس میں تبدیلی کا اختیار بھی عمران خان کو ہی ہے، کوئی پیش رفت ان تک پہنچی تو پھر وہ اس پر مزید بات کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں:190 ملین پاؤنڈ اسکینڈل کیس : جائیداد کی ضبطگی سے متعلق فیصلے پر نیب نے مہلت طلب کرلی
حامد رضا نے کہا کہ عمران خان نے اپنی رہائی کی کوئی بات نہیں کی ہے، ان کی رہائی کا مطالبہ مذاکراتی کمیٹی تک ہے، عمران خان نے صرف اپنے ورکز کی رہائی کی بات کی ہے۔
عمران خان کی رہائی کا مطالبہ صرف ورکرز، پارٹی اور عوام کی جانب سے ہے، اس کے لیے بھی ایک بات واضح کر دینا چاہتے ہیں کہ ہم عمران خان کی کسی ایگزیکٹو آرڈریا این آر او کے تحت رہائی نہیں چاہتے، ہمیں اس بات پر یقین ہے کہ وہ تمام مقدمات کا سامنا کر کے’ کلیئر‘ ہو کر جیل سے باہر آئیں گے۔
حامد رضا نے کہا کہ ہمیں پتا ہے کہ کل عمران خان کے ایک مقدمے کا فیصلہ آنے والا ہے اور ہمیں یہ بھی معلوم ہے کہ کیا فیصلہ آنے والا ہے، ہمیں پتا ہے کہ یہ فیصلہ پاکستان کی کسی نیک نامی کا سبب نہیں بنے گا۔
کیونکہ القادرٹرسٹ کیس میں عمران خان ان کی اہلیہ اور ان کے خاندان کے کسی ممبر نے کسی طرح کا کوئی فائدہ نہیں اٹھایا ہے، وہ سارے پیسے سرکاری اکاؤنٹ میں جمع ہوئے ہیں، انہوں نے ایک ٹرسٹ قائم کی ہے جس میں نبیﷺ کی سیرت پر لیکچر دیے جائیں گے۔
یہ بھی پڑھیں:مذاکرات کی وجہ سے 190 ملین پاؤنڈ کیس کا فیصلہ ملتوی کرنے کا جواز نہیں بنتا، رانا ثنااللہ
190 ملین پاؤنڈز کے مقدمے کا فیصلہ عمران خان کے خلاف آنے کی صورت میں مذاکرات جاری رہنے سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں حامد رضا نے کہا کہ ایسا نہیں ہو گا کہ عمران خان کو سزا سنائی جائے اور مذاکرات کسی خوشگوار ماحول میں ہوں گے، یقیناً ہمارے رویوں میں بھی تلخی آئے گی۔
انہوں نے کہا کہ حالات بہت رف اور ٹف ہوں گے، لیکن عمران خان نے مذاکرات کے لیے 31 جنوری تک کا وقت دیا ہے اس پر پی ٹی آئی بھی کاربند رہے گی۔