پاکستان تحریک انصاف کی اتحادی جماعت سنی اتحاد کونسل کے سربراہ اور حکومت کے ساتھ پی ٹی آئی کی مذاکراتی ٹیم کے رکن حامد رضا نے کہا ہے کہ طاقتور حلقوں کی تائید بظاہر حکومت کے ساتھ نظر آ رہی ہے، حکومت نے مطالبات مانے تو آگے بڑھنے کے قوی امکانات ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:حکومت کے ساتھ مذاکرات کی اصل کہانی، پی ٹی آئی عمران خان کو کیسے رہا کروانا چاہتی ہے؟
اتوار کو ایک ٹی وی انٹرویو میں سنی اتحاد کونسل کے سربراہ حامد رضا نے کہا کہ مذاکرات کا عمل 31 جنوری تک جاری رہے گا، حکومت نے پی ٹی آئی کے مطالبات مان لیے تو آگے بڑھنے کے قوی امکانات ہوں گے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ حکومت کا دعویٰ ہے کہ فیصلہ سازی کا اختیار ہمارے پاس ہے لیکن طاقتور حلقوں کی تائید بظاہر حکومت کے ساتھ نظر آ رہی ہے۔
مزید پڑھیں:سیاسی تناؤ کا خاتمہ چاہتے ہیں، پی ٹی آئی سے مذاکرات کے لیے کوئی دباؤ نہیں، خواجہ آصف
حامد رضا نے کہا کہ حکومت کے طرز عمل سے اندازہ ہو جائے گا کہ اس کے پاس فیصلہ سازی کا کیا اختیار ہے، ہم مذاکرات کو جاری رکھنا چاہتے ہیں اور اس کے لیے مطالبات بھی واضح ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مذاکرات کا عمل 31 جنوری تک جاری رہے گا، توقع یہی ہے کہ ہماری کل یا پرسوں بانی پی ٹی آئی سے ملاقات ہو جائے گی، ہم حکومت سے یہ نہیں کہہ رہے کہ جیل کادروازہ کھولیں اور بانی پی ٹی آئی جیل سے باہر آ جائیں۔ ہم نے کوئی رعایت نہیں مانگی ہم تو جوڈیشل سسٹم کے ذریعے باہر آنے کی بات کر رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ رابطے ختم ہو چکے، عمران خان کو بنی گالہ منتقلی کی پیشکش نہیں ہوئی، بیرسٹر گوہر
ایک سوال کے جواب میں حامد رضا نے کہا کہ اپوزیشن میں رہتے ہوئے یہ نہیں کہہ سکتے کہ حکومت کے خلاف عدم اعتماد نہیں لائیں گے، کسی موقع پر سمجھیں گے تو ایوان کے ذریعے ضرور تبدیلی لانے کی کوشش کریں گے۔