اسلام آباد ہائیکورٹ : عمران خان کی ویڈیو لنک پر عدالتوں میں پیشی کی درخواست پر فیصلہ محفوظ

منگل 18 اپریل 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

اسلام آباد ہائیکورٹ نے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی مختلف مقدمات میں ویڈیو لنک کے ذریعے عدالتوں میں پیش ہونے کے لیے دائر درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔

اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی ویڈیو لنک پر عدالتوں میں پیشی کی درخواست پر سماعت ہوئی، سماعت چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ عامر فاروق نے کی۔

دوران سماعت چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے ہیں کہ عمران خان ایک بڑی یا سب سے بڑی سیاسی جماعت کے سربراہ ہیں، کوئی اس بات کو پسند کرے نہ کرے یہ الک بات ہے۔

عمران خان کے وکیل سیلمان اکرم راجا ویڈیو لنک پر عدالت میں پیش ہوئے۔ سیلمان اکرم راجا نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ میں میشا شفیع کیس پر انحصار کرنا چاہوں گا۔

چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے کہ ٹیکنالوجی کا جہاں استعمال ہو سکتا ہے ہونا چائیے۔ یہ سارا معاملہ صرف عمران خان کی حد تک نہیں۔ اس درخواست پر فیصلے کے دیگر مقدمات پر بھی اثرات ہوں گے۔ شواہد ریکارڈ ہونے کے دوران تو میشا شفیع کیس کا اطلاق ٹھیک ہے۔ کیس میں فرد جرم بھی عائد ہونا ہوتی ہے کیا وہ بھی ویڈیو لنک پر ہوگی؟

سیلمان اکرم راجا نے کہا کہ فرد جرم میں ملزم کی موجودگی صرف ملزم کے فائدے کے لیے ہوتی ہے۔ مقصد یہ ہوتا ہے کہ ملزم خود سن سکے اس پر الزام کیا ہے۔ یہ مقصد ویڈیو لنک پر بھی پورا ہو سکتا ہے۔

سلمان اکرم راجا نے مؤقف دیا کہ عمران خان کی گذشتہ 2 پیشیوں پر سیکیورٹی مسائل پیدا ہوئے۔ وہ سیکیورٹی مسائل کن کی وجہ سے پیدا ہوئے ابھی تک طے نہیں ہوا۔ ملزم کی جانب سے تو یہی بتایا گیا وہ کوئی نامعلوم لوگ تھے۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور اقبال دُگل نے عمران خان کی ویڈیو لنک کے ذریعے عدالتوں میں پیش ہونے کی مخالفت کی اور دلائل میں کہا کہ دیکھنا ہو گا کیا کریمنل کیس میں کون سی آئینی شق ویڈیو لنک کی اجاذت دیتی ہے؟ کریمینل ٹرائل میں تو فیصلہ سننے میں بھی ملزم کی موجودگی لازم ہے۔

چیف جسٹس عامر فاروق نے ڈپٹی اٹارنی جنرل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ دُگل صاحب سی آر پی سی 1898 کی ہے۔ اُس وقت ظاہر ہے ویڈیو لنک نہیں تھا اس کا قانون میں ذکر نہیں۔ قانون ساز اگر چاہتے تو جدید تقاضوں کے مطابق اسے بدل سکتے تھے۔ بھارتی سپریم کورٹ تو ویڈیو لنک پر فیصلہ دے چکی ہے۔

ڈپٹی اٹارنی جنرل نے مؤقف دیا کہ بھارت میں 2005 میں سسٹم انسٹال کیا گیا۔ پورا سسٹم لگانا ہوگا کہ کیا ویڈیو لنک پر موجود ملزم کمرے میں اکیلا ہے۔ عمران خان کو ویڈیو لنک کی سہولت دینا ایک تفریق پیدا کرنا ہوگا۔ ایک اور سابق وزیراعظم کو اپیل میں بھی ویڈیو لنک کی سہولت نہیں ملی تھی۔

منور اقبال دُگل نے کہا کہ امریکی اور برطانوی  عدالت  نے کہا ’کیس ٹُو کیس‘ دیکھا جا سکتا ہے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اگر ویڈیو لنک پر تمام تقاضے پورے ہو رہے ہیں تو ٹرائل ہو سکتا ہے نا ؟ فرد جرم میں ملزم نے دستخط کرنا ہوتے ہیں وہ بھی الیکٹرانک ہو سکتے ہیں۔ ویڈیو لنک کی درخواست منظور ہونے کا فائدہ صرف عمران خان کو نہیں ہوگا اس فیصلے کا فائدہ تو سب کو ہو گا۔

چیف جسٹس نے کہا کہ اب تو امتحانات آن لائن ہو رہے ہیں میرے بیٹے کا امتحان آن لائن ہوا۔

ڈپٹی اٹارنی جنرل نے کہا کہ کیا کل کسی بیرون ملک موجود ملزم کو بھی یہ سہولت دی جا سکے گی؟ دیکھنا ہو گا کیا کسی بیرون ملک موجود ملزم کو اپیل میں بھی یہ سہولت ملے گی؟

سیلمان اکرم راجا نے کہا کہ اگر کوئی ملزم پاکستان میں ہی رہنے کی انڈرٹیکنگ دے تو اسے ویڈیو لنک کی سہولت مل سکتی ہے۔ ملزم اشتہاری نہیں ہے تو اسے بھی سہولت مل سکتی ہے۔ یہاں بات عمران خان کی ہے جو روز کئی عدالتوں میں جا رہے ہیں۔ یہ عدالت عمران خان کو لاہور میں کسی اپنی بتائی جگہ پر آنے کا کہہ سکتی ہے۔

سیلمان اکرم راجا نے مؤقف اپنایا کہ یہ عدالت عمران خان کو لاہور ہائیکورٹ سے آکر ویڈیو لنک پر آنے کا کہہ سکتی ہے۔ کسی بھی ’کنٹرولڈ ماحول‘ والی جگہ پر بلا کر ویڈیو لنک پر کیا جا سکتا ہے۔

عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp