چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کے مطابق آئی ایم ایف وفد کو بتایا گیا ہے کہ پاکستانی عدلیہ آئین کے تحت ایک روایتی عدلیہ ہے جو ڈائیلاگ نہیں کر سکتی، کیونکہ ججوں نے حلف اٹھایا ہوا ہے اور آپ کے ساتھ اعداد و شمار کا اشتراک نہیں کر سکتے۔
’میں نے ان سے کہا کہ آپ زبردست موقع پر آئے ہیں جب نیشنل جوڈیشل پالیسی کمیٹی کام کر رہی ہے اور ہم اصلاحات پر کام کر رہے ہیں، سپریم کورٹ عدلیہ کو درست نہیں کرسکتی کیونکہ 5 ہائیکورٹس ہیں جو ماتحت عدلیہ کو سپروائز کرتی ہیں۔‘
یہ پڑھیں:عمران خان کا خط آئینی بینچ کمیٹی کو بھیج دیا ہے، چیف جسٹس یحییٰ آفریدی
چیف جسٹس کے مطابق آئی ایم وفد نے کہا وہ فارن ڈائریکٹ انویسٹمنٹ کا تحفظ چاہتے ہیں ساتھ میں پروٹیکشن آف پراپرٹی رائٹس اور پروٹیکشن آف کنٹریکٹس رائٹس کے سلسلے میں بھی یقین دہانی کے خواہاں ہیں۔
’میں نے ان سے کہا کہ ہم پہلے ہی اس پر کام کر رہے ہیں، میں نے آئی ایم ایف سے کہا کہ آپ بدلے میں ہمیں کیا دے سکتے ہیں، ہمیں اگر مصنوعی ذہانت کے حوالے سے مدد چاہیے تو کیا آپ دیں گے جس پر انہوں نے ہمیں یقین دہانی کرائی ہے۔‘
مزید پڑھیں:رضا ربانی کا آئی ایم ایف وفد کو واپس بھیجنے، وزیر خزانہ سے استعفیٰ دینے کا مطالبہ
چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے صحافیوں کو بتایا کہ اس سے قبل آئی ایم ایف کے تحفظات ان کے پاس وزیراعظم شہباز شریف کے خط کی صورت میں پہنچ چکے تھے۔
’میں نے وزیراعظم سے کہا کہ میں آپ کے خط کا جواب نہیں دوں گا بلکہ آپ اپنی ٹیم کے ساتھ اگلے ہفتے تشریف لائیں، ساتھ میں قائد حزب اختلاف عمر ایوب کو کہا گو کہ وہ مشکل سے ملتے ہیں لیکن اسٹاف سے کہا کہ ان کو ڈھونڈ کر ان سے رابطہ کریں۔‘
دوسری جانب سپریم کورٹ کی جانب سے آئی ایم ایف وفد کی چیف جسٹس آف پاکستان سے ملاقات کا اعلامیہ جاری کرتے ہوئے بتایا ہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان سے جوئل ٹرکویٹز کی زیر قیادت آئی ایف ایف وفد نے ملاقات کی۔
مزید پڑھیں:میرا بس چلے تو ٹیکس ریٹ 15 فیصد کم کردوں لیکن آئی ایم ایف کی مجبوری ہے، وزیراعظم
اعلامیے کے مطابق چیف جسٹس نے آئی ایم ایف وفد کا خیرمقدم کیا اور انہیں عدالتی کارکردگی کو بڑھانے کے لیے جاری کوششوں کا جائزہ پیش کیا، چیف جسٹس نے وفد کو بتایا کہ پاکستان میں عدلیہ آزاد ہے اور ادارے کے سربراہ ہونے کے ناطے آزادی کا تحفظ ان کی ذمہ داری ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ عدلیہ ایسے وفود کے ساتھ براہ راست بات چیت کرنے کی عادی نہیں لیکن فائنانس ڈویژن کی درخواست پر بات چیت ہو رہی ہے۔
مزید پڑھیں:کیا اڑان پاکستان منصوبہ پاکستان کو آئی ایم ایف سے نجات دلوا سکتا ہے؟
چیف جسٹس نے بتایا عدلیہ عموما ایسے وفود سے ملاقات نہیں کرتی، تاہم انہوں نے وفد کو جوڈیشل کمیشن اور اصلاحات سے آگاہ کیا، شفافیت کے لیے جوڈیشل کمیشن اورپارلیمانی کمیٹی کو یکجا کرنے پر بھی آگاہ کیا گیا۔
اعلامیے کے مطابق آئی ایم وفد نے قانونی اور ادارہ جاتی استحکام میں عدلیہ کے کردار کو سراہا اور اصلاحات اور احتساب کے لیے کی جانے والی کاوشوں کی بھی تعریف کی۔