عمران خان کا خط آئینی بینچ کمیٹی کو بھیج دیا ہے، چیف جسٹس یحییٰ آفریدی

منگل 11 فروری 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا کہ عمران خان کی جانب سے موصول خط میں انہوں نے ازخود اختیارات کے حوالے سے سپریم کورٹ کو نوٹس لینے کی درخواست کی تھی۔

سپریم کورٹ میں آئی ایم ایف کے وفد سے ملاقات کے بعد صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے چیف جسٹس نے بتایا کہ سابق وزیراعظم عمران خان کا خط آئینی بینچ کمیٹی کو بھجوا دیا ہے، کمیٹی اس خط کو دیکھے اور سماعت کے لیے مقرر کرنے کا فیصلہ کرے۔

یہ بھی پڑھیں:چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے کراچی جیل اصلاحات کے لیے ذیلی کمیٹی تشکیل دیدی

چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے بتایا کہ عمران خان نے خط کے ساتھ ایک یو ایس بی فلیش ڈرائیو بھی بھیجی گئی ہے کہ جس میں میٹیریل ہے۔عمران خان کے خط میں اٹھائے گئے معاملات سنجیدہ نوعیت کے ہیں، چیف جسٹس کے مطابق انہوں نے آفس سے کہا ہے کہ اسے آئینی بینچ کو بھجوا دیں اور وہ سماعت کے لیے مقرر کریں۔

چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے ’کورٹ پیکنگ‘ کے تاثر کو غلط قرار دیتے ہوئے کہا کہ سنیارٹی اور ججز ٹرانسفر دو الگ ایشوز ہیں، اگر جوڈیشل کمیشن کے 4 اراکین بائیکاٹ نہ کرتے تو پشاور ہائیکورٹ سے ایک قابل جج شامل ہو جاتا۔

مزید پڑھیں:چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے سپریم کورٹ کو ٹائٹینک کیوں کہا؟

’سچ بولوں تو ججز کے لیے جو نام دیگر لوگوں نے دیے وہ میرے ناموں سے اچھے ہیں، سنیارٹی اور ججز ٹرانسفر دو الگ ایشوز ہیں، سنیارٹی کے معاملے پر اپنی رائے دے چکا ہوں۔‘

چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کے مطابق نیشنل جوڈیشل پالیسی کمیٹی کا ایجنڈا تیار کیا جاچکا ہے، جلد وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر کو بھیج دیا جائے گا تاکہ وہ نیشنل جوڈیشل پالیسی کمیٹی کے ایجنڈے پر اپنی سفارشات شامل کرانا چاہیں تو ممکن ہوسکے۔

چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کا کہنا تھا کہ ججوں کی جانب سے خطوط کا لکھا جانا پرانی عادتیں ہیں آہستہ آہستہ ٹھیک ہو جائیں گی، کونسلنگ شروع ہو گئی ہے آہستہ آہستہ ٹھیک ہو جائے گا۔

مزید پڑھیں: چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے طویل مقدمہ بازی سے متعلق کیا ریمارکس دیے؟

’مجھے خط ملنے سے پہلے صحافیوں تک پہنچ جاتا ہے، ایک چیف جسٹس کو ایک باپ کی طرح ہونا چاہیے، آپ کے جونیئر اگر آپ کو خط لکھ رہے ہیں تو اس کا مطلب ہے وہ اپنے ایشوز کا حل چاہتے ہیں، اسلام آباد ہائیکورٹ کے خط لکھنے والے ججز سمجھتے تھے کہ لاہور والے ہو جائیں گے۔‘

جسٹس محسن اختر کیانی کیوں چیف نہیں بن سکتے؟ اس سوال کا جواب دیتے ہوئے چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ کیا کوئی چیف جسٹس بن گیا ہے، جب ہو گا پھر بات کریں گے۔

مزید پڑھیں:چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کے 100 دن کیسے رہے؟ سپریم کورٹ کا اعلامیہ جاری

چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کے مطابق آئی ایم ایف وفد کو بتایا گیا ہے کہ پاکستانی عدلیہ آئین کے تحت ایک روایتی عدلیہ ہے جو ڈائیلاگ نہیں کر سکتی، کیونکہ ججوں نے حلف اٹھایا ہوا ہے اور آپ کے ساتھ اعداد و شمار کا اشتراک نہیں کر سکتے۔

’میں نے ان سے کہا کہ آپ زبردست موقع پر آئے ہیں جب نیشنل جوڈیشل پالیسی کمیٹی کام کر رہی ہے اور ہم اصلاحات پر کام کر رہے ہیں، سپریم کورٹ عدلیہ کو درست نہیں کر سکتی کیونکہ پانچ ہائیکورٹس ہیں جو ماتحت عدلیہ کو سپروائز کرتی ہیں۔‘

چیف جسٹس کے مطابق آئی ایم وفد نے کہا وہ فارن ڈائریکٹ انویسٹمنٹ کا تحفظ چاہتے ہیں ساتھ میں پروٹیکشن آف پراپرٹی رائٹس اور پروٹیکشن آف کنٹریکٹس رائٹس کے سلسلے میں بھی یقین دہانی کے خواہاں ہیں۔

مزید پڑھیں:چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کے بعد سینیئر موسٹ جج کون؟

’میں نے ان سے کہا کہ ہم پہلے ہی اس پر کام کر رہے ہیں، میں نے آئی ایم ایف سے کہا کہ آپ بدلے میں ہمیں کیا دے سکتے ہیں، ہمیں اگر مصنوعی ذہانت کے حوالے سے مدد چاہیے تو کیا آپ دیں گے جس پر انہوں نے ہمیں یقین دہانی کرائی ہے۔‘

چیف جسٹس کے مطابق سنیارٹی کے معاملے پر انہوں نے ایک جج کے نام پر اعتراض اٹھایا کہ یہ نام نہیں ہونا چاہیے تھا کیونکہ ان کے خیال سے اس جج کا نام پانچ سینیئر ججز میں شامل نہیں تھا۔

مزید پڑھیں:چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے جسٹس منصور علی شاہ کو اہم کمیٹی کی سربراہی سونپ دی

’لاہور ہائی کورٹ پر ججز کو اعتراض تھا وہاں سے کسی کی تعیناتی نہیں کی، ساتھی ججز کو درخواست کی تھی کہ سسٹم کو چلنے دیں، جسٹس گل حسن اورنگزیب کو سپریم کورٹ کا جج بنانا چاہتا تھا۔‘

ایکٹنگ جج لانے کی کیا ضرورت تھی؟ اس سوال پر چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کا کہنا تھا کہ وہ انہیں سپریم کورٹ لانا چاہتے تھے، لسٹ میں ان کا نام نہیں تھا۔ ’میں نے کہا کہ مجھے ایسا بندہ چاہیے کہ جو ٹیکس میٹرز کو ڈیل کرے تو پھر کمیشن نے کہا کہ اس طرح سے آ سکتے ہیں۔‘

اسلام آباد ہائیکورٹ کے 6 ججز کی جانب سے لکھے خط کے حوالے سے چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کا کہنا تھا کہ انہوں نے 26 اکتوبر کو حلف لینے کے بعد اسی دن ان 6 ججز کو گھر بلایا، ان کا ایشو سپریم جوڈیشل کونسل کے ایجنڈے میں سر فہرست رکھا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp