امریکی صحافی کی رپورٹ کو جھوٹا قرار دینے پر فیس بک پر تنقید

جمعرات 20 اپریل 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

امریکی تحقیقاتی صحافی سیمور ہرش کی رپورٹس جھوٹی قرار دینے کے بعد فیس بک تنقید کے نشانے پر ہے۔

سیمور ہرش دعویٰ کیا تھا کہ گزشتہ سال روس سے جرمنی تک گیس لے جانے کے لیے بنائی گئی نارڈ اسٹریم پائپ لائنوں کے خلاف تخریب کاری کا حکم امریکی صدر جو بائیڈن نے دیا تھا جو امریکا اور ناروے کی ایک مشترکہ ٹیم نے انجام دیا تھا تاہم دونوں ممالک نے اس الزام کی تردید کی ہے۔

اس سلسلے میں صحافی مائیکل شیلنبرگر کا کہنا ہے کہ سب اسٹیک پر شائع ہونے والا ہرش کا پائپ لائن کی تخریب کاری والے مضمون کو اب فیس بک کی جانب سے ’غلط معلومات‘ کے طور پر فلیگ کیا گیا ہے۔

شیلنبرگر کا مزید کہنا ہے کہ فیس بک اپنے پلیٹ فارم پر پبلش ہونے والی خبروں کی تھرڈ پارٹی کے ذریعے فیکٹ چیکنگ کرواتا ہے تاکہ کسی پوسٹ کے غلط ہونے کی صورت میں سنسر کردیا کردیا جائے۔

اس معاملے میں حقائق کی جانچ کرنے والا ناروے کا پبلک براڈکاسٹر این آر کے تھا جس نے اپنے ایک پارٹنر میڈیا واچ ڈاگ کا ایک مضمون شائع کیا جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ ہرش کو نارڈ اسٹریم کی تخریب کاری میں نارویجن بحریہ کے جہازوں کے مبینہ ملوث ہونے کے بارے میں مغالطہ ہوا تھا۔

شیلنبرگر فیس بک کی سینسرشپ پالیسی کے ناقد ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ چاہے ہرش غلط ہو صحیح اس کی رپورٹنگ پر عوامی سطح پر بحث ہونی چاہیے تھی نہ کہ اسے سینسر کردیا جاتا۔

انہوں نے مزید کہا کہ فیس بک کے اقدامات امریکا کی آزاد بحث کی روایت اور اس کی خفیہ، آمرانہ سنسرشپ کو مسترد کرنے کی پالیسی کے خلاف ہیں۔

ہرش نے گزشتہ ہفتے ایک اور رپورٹ شائع کی تھی جس میں انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ امریکی انٹیلی جنس یوکرین کی قیادت کی طرف سے امریکی امداد کی رقم کے بڑے پیمانے پر غبن سے آگاہ تھی جبکہ فیس بک نے اس رپورٹ کو بھی جھوٹا قرار دیا تھا۔ہرش نے یوکرین کی صورت حال کا موازنہ افغانستان میں امریکی فوجیوں کی 20 سال موجودگی کے دوران کی صورتحال سے کیا تھا۔ امریکی انسپکٹرز کی رپورٹس نے ہرسال بدعنوانی کو بے نقاب کیا تھا جس کا امریکا پر کوئی اثر نہیں ہوا تھا اور اس کے ’تعمیر نو‘ کے نام پر اخراجات جاری رہے تھے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp