حکومت نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کا مطالبہ مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ بجٹ پیش کرنے سے قبل قومی اسمبلی تحلیل کرنے کی تاریخ نہیں دی جاسکتی تاہم انتخابات ستمبر میں کروائے جاسکتے ہیں۔
پی ٹی آئی اور حکومت کے مابین ملک بھر میں بیک وقت انتخابات کے لیے مذاکرات کا دوسرا دور جمعہ کو پارلیمنٹ ہاؤس کمیٹی روم نمبر 3 میں ہوا جس میں پی ٹی آئی نے بجٹ سے پہلے اسمبلی کی تحلیل کی تاریخ کا مطالبہ کیا تھا تاہم حکومت نے اس سے معذوری ظاہر کردی۔
حکومت نے فوری طور پر قومی اسمبلی تحلیل کرنے کی تاریخ دینے سے معذرت کرتے ہوئے پی ٹی آئی سے اس معاملے میں لچک دکھانے کی درخواست کی اور انتخابات اکتوبر کی بجائے ستمبر میں کروادینے کی تجویز دے دی۔
مذاکرات میں حکومتی وفد کی جانب سے وفاقی وزیرِ خزانہ اسحاق ڈار، وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ، وفاقی وزیرِ ریلوے سعد رفیق، سابق وزیرِاعظم یوسف رضا گیلانی، سابق وفاقی وزیر نوید قمر اور کشور زہرا شریک ہیں جبکہ تحریک انصاف کی جانب سے سابق وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی، ماہر قانون علی ظفر اور سابق وفاقی وزیرِ فواد چوہدری شرکت کر رہے ہیں۔
حکومتی مذاکراتی ٹیم کے ایک رکن نے وی نیوز کو بتایا کہ ’موجودہ صورتحال میں فوری طور پر اسمبلی تحلیل کرنے کی تاریخ نہیں دی جاسکتی کیوں کہ آئی ایم ایف کے ساتھ اسٹاف لیول معاہدہ تاحال طے نہیں پایا ہے اس لیے بجٹ سے پہلے اسمبلی تحلیل نہیں کی جاسکتی‘۔
ذرائع کے مطابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے تحریک انصاف کی مذاکراتی ٹیم کو آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات کے حوالے سے آگاہ کیا اور بتایا کہ عالمی ادارے اور حکومت کے درمیان اعتماد کا فقدان ہے اس لیے فوری طور پر اسمبلی تحلیل کرنے سے پاکستان کے لیے مزید مشکلات پیدا ہوں گی۔
حکومتی ٹیم رکن کا مزید کہنا تھا کہ ’حکومت نے بجٹ پیش کرنے کے بعد اسمبلی تحلیل کرنے کی پیشکش کی ہے اور انتخابات اکتوبر کے بجائے ستمبر میں کروانے کی تجویز دی ہے۔ جس پر دونوں فریقین کے درمیان قبل از وقت بجٹ پیش کرنے کے آپشن پر بھی غور کیا گیا ہے‘۔
دوسری جانب پی ٹی آئی کے ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ پارٹی نے حکومتی تجاویز پر عمران خان سے جبکہ حکومتی پارٹی نے پی ٹی آئی کے مطالبات پر اتحادی جماعتوں کے قائدین سے مشاورت کے لیے وقت مانگ لیا ہے۔
حکومت اور تحریک انصاف کے درمیان مذاکرات کا تیسرا دور منگل کو ہوگا جس میں حتمی پیش رفت کا امکان ظاہر کیا جارہا ہے۔
ذرائع کے مطابق جمعے کو مذاکرات کے دوسرے دور کے وقفے کے دوران شاہ محمود قریشی نے عمران خان سے رابطہ کیا اور انہیں حکومت کے ساتھ مذاکرات کی تفصیلات اور حکومتی تجاویز سے آگاہ کیا۔
عمران خان نے پی ٹی آئی وفد کو مذاکرات اگلے دور کے لیے ہدایات دیں اور انہوں نے وفد کو جلد مذاکرات مکمل کرنے کا بھی کہا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کا وفد بجٹ سے پہلے اسمبلی تحلیل کی تاریخ کا خواہاں تھا اس لیے اس نے بجٹ سے پہلے اسمبلی کی تحلیل کی تاریخ دیے جانے کا مطالبہ کیا۔
پی ٹی آئی کا موقف تھا کہ اسمبلی تحلیل کی تاریخ ہی سیاسی تناؤ میں فوری کمی لا سکتی ہے۔ پی ٹی آئی وفد نے اس بات پر بھی زور دیا کہ مذاکراتی عمل ایک ہفتے میں مکمل ہوجانا چاہیے۔
وفد نے عمران خان کی جمعہ کو عدالت میں پیشی کے موقع پر کارکنان کی گرفتاری کا معاملہ سب سے پہلے اٹھاتے ہوئے کہا کہ مذاکرات کی کامیابی کے لیے سازگار ماحول ہونا انتہائی ضروری ہے۔
پارٹی کے سینیئر وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایک طرف تو مذاکرات چل رہے ہیں اور دوسری طرف پی ٹی آئی کارکنان کی پکڑ دھکڑ جاری ہے۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی مذاکرات کو سنجیدگی سے آگے لے کر بڑھنا چاہتی ہے لہٰذا حکومت کو بھی سنجیدگی دکھانی چاہیے۔
اس سے پہلے ان مذاکرات کا پہلا دور گزشتہ روز ہوا تھا جس میں تحریک انصاف نے حکومت نے وفاقی، سندھ اور بلوچستان اسمبلیوں کی تحلیل کی تاریخ مانگی تھی اور حکومت نے جواب دینے کے لیے جمعہ تک کی مہلت مانگی تھی۔
اس کے ساتھ ساتھ تحریک انصاف نے حکومت سے یہ بھی مطالبہ کیا تھا کہ حکومت مئی کے وسط تک قومی اسمبلی اور باقی 2 صوبائی اسمبلیاں تحلیل کرنے کی تاریخ دے۔