وفاقی وزیرداخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ 14 مئی کو پنجاب میں انتخابات کرانا ممکن نہیں ہے۔
نجی ٹی وی سے گفتگو میں وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا کہ تحریک انصاف کے ساتھ حکومتی مذاکرات میں پورے ملک میں ایک ساتھ انتخابات پر اتفاق تو ہو سکتا ہے تاہم سپریم کورٹ کے پنجاب میں 14 مئی کو انتخابات کرانے کے حکم پر اب عملدرآمد نہیں کیا جا سکتا۔‘
وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ اگر آج سے ہی الیکشن کمیشن یکسوئی کے ساتھ پنجاب میں الیکشن کرانے کے حکم پر کام کرے بھی تو 14 مئی کو پنجاب میں انتخابات کرانا ممکن نہیں ہے۔
’اب جبکہ 14 مئی کو پنجاب میں انتخابات ممکن نہیں اور 90 دن میں بھی انتخابات کرانے کا معاملہ نہیں رہا تو ایسے میں تحریک انصاف کی 14 مئی کو پنجاب میں انتخابات کرانے کی ضد پر عمل درآمد بھی نہیں کیا جا سکتا۔‘
رانا ثناء اللہ کے مطابق مسلم لیگ (ن) کی دو بنیادی تجاویز ہیں۔ ’ایک تجویز ہماری یہ ہے کہ آئی ایم ایف سے معاہدہ ہونا ضروری ہے، اگر نگران حکومت آ جاتی ہے اور آئی ایم ایف سے معاہدہ نہیں ہوتا تو اس سے ملک میں ڈیفالٹ کی صورتحال سمیت بہت سے مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔ اس لیے آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ ہونا بہت ضروری ہے۔‘
وفاقی وزیر داخلہ کے مطابق مسلم لیگ (ن ) کی دوسری تجویز یہ ہے کہ اگر آئندہ مالی سال کا بجٹ اگر نگران حکومت دیتی ہے تو اس کے پاس آئی ایم ایف کی شرائط پوری کرنے کا اختیار نہیں ہو گا۔ ’موجودہ حکومت جو کہ آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے کے لیے مذاکرات کر رہی ہے یہی حکومت بجٹ پیش کرے۔‘
رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ 13 اگست کو ویسے ہی وفاق اور صوبوں کی اسمبلیاں تحلیل ہو جائیں گیں تو 13 اگست کو موجودہ حکومت کو چلنے دیا جائے۔
ان کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ (ن ) کے قائد نواز شریف کی مشاورت سے تحریک انصاف سے مذاکرات کا فیصلہ ہوا، تحفظات کے باوجود نواز شریف نے تحریک انصاف سے مزاکرات کی اجازت دی اور کابینہ نے بھی تحریک انصاف سے مزاکرات کی منظوری دی۔‘
’چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے بیان دیا کو 14 مئی کو اگر اسمبلیاں تحلیل کریں گے تو ہم مذاکرات میں بیٹھیں گے اور بات کریں گے اس کے سوا کوئی بات نہیں کریں گے۔ اگر یہی شرائط ہیں تو پھر تحریک انصاف سے مذاکرات کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔‘
وزیر داخلہ کاموقف تھا کہ جب تک سیاسی پارٹیوں کے سربراہان بیٹھ کر بات نہیں کریں گےاس وقت تک وفود کے ذریعے مذاکرات کا کوئی فائدہ نہیں۔