ایرانی فوج کے چیف آف اسٹاف میجر جنرل محمد باقری ایران کی اعلیٰ ترین عسکری قیادت میں شامل ایک بااثر اور اسٹریٹیجک شخصیت تھے۔
وہ نہ صرف ایران کے فوجی نظام کے سب سے اہم ستونوں میں سے ایک تھے بلکہ پاسدارانِ انقلاب (IRGC) اور ایرانی مسلح افواج کے درمیان ہم آہنگی قائم رکھنے میں بھی مرکزی کردار ادا کرتے رہے۔
یہ بھی پڑھیں:اسرائیلی میں شہید ہونے والے ایرانی ملٹری چیف جنرل باقری کون تھے؟
میجر جنرل محمد باقری کون تھے؟
پیدائش اور ابتدائی زندگی:
محمد حسین باقری 1960ء کے قریب ایران کے شہر تبریز میں پیدا ہوئے۔ وہ ایرانی انقلاب (1979) کے بعد نوجوانی میں ہی پاسداران انقلاب میں شامل ہو گئے اور ایران-عراق جنگ (1980-1988) کے دوران کئی اہم محاذوں پر سرگرم رہے۔
تعلیم اور پیشہ ورانہ پس منظر:
باقری نے ملٹری اسٹریٹیجک اسٹڈیز اور سائنس اینڈ سیکیورٹی کے شعبوں میں اعلیٰ تعلیم حاصل کی۔
وہ ایران کی اعلیٰ عسکری درسگاہوں سے وابستہ بھی رہے اور نئی فوجی قیادت کی تربیت میں سرگرم کردار ادا کیا۔
عہدہ اور ذمہ داریاں:
2016 میں ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے انہیں آرمی چیف آف اسٹاف مقرر کیا۔
یہ بھی پڑھیں:ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے اسرائیل کو خبردار کردیا، حملے کے بعد پہلے بیان میں کیا کہا؟
اس عہدے پر وہ ایرانی فوج (ارتش)، پاسداران انقلاب (IRGC)، اور بسیج فورسز کے مابین ہم آہنگی، دفاعی پالیسی، اور جنگی منصوبہ بندی کے نگران بنے۔
انہوں نے ایران کی دفاعی خودکفالت کی پالیسی کو وسعت دی اور علاقائی دفاعی اتحادوں میں کردار بڑھایا۔
نظریاتی اور اسٹریٹیجک مؤقف:
جنرل باقری ایران کے سخت گیر عسکری حلقے سے تعلق رکھتے تھے۔ وہ امریکا، اسرائیل اور خلیجی ممالک کے خلاف مزاحمتی نظریہ کے کھلے حامی تھے۔
انہوں نے ایرانی دفاع کو ایسی حالت میں رکھا کہ دشمن کسی بھی حملے کی صورت میں سخت ترین جواب سے دوچار ہو۔
علاقائی کردار:
جنرل باقری نے شام، عراق، لبنان میں ایرانی اثر و رسوخ کو مستحکم کرنے کے لیے مختلف فوجی اور سفارتی منصوبوں کی نگرانی کی۔
وہ خطے میں ایران کے اسٹریٹیجک اتحادیوں جیسے حزب اللہ اور الحشد الشعبی سے بھی براہِ راست رابطے رکھتے تھے۔
13 جون 2025 کو اسرائیل کے ایران پر بڑے حملے کے بعد افواہیں پھیلیں کہ جنرل باقری مارے گئے ہیں۔ تاہم پہلے ایرانی سرکاری میڈیا نے اس کی تردید کی، مگر بعد میں ان کی شہادت کی تصدیق کر دی ہے۔