اقوامِ متحدہ کی رپورٹ 2024 کے مطابق دنیا بھر میں بچوں کے خلاف جرائم میں اسرائیل سر فہرست ہے۔ عالمی ادارے میں سعودی عرب کے مستقل مندوب عبدالعزیز الواصل نے کہا ہے کہ غزہ میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ بین الاقوامی انسانی قوانین اور انسانی اقدار کی صریح خلاف ورزی ہے۔
اقوامِ متحدہ میں سعودی عرب کے مستقل مندوب عبدالعزیز الواصل نے بدھ کے روز اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ مسلح تنازعات کے شکار علاقوں میں بچوں کے تحفظ کے لیے فوری اور مؤثر اقدامات کرے۔
انہوں نے خبردار کیا کہ اگر ایسا نہ کیا گیا تو یہ پرامن اور خوشحال معاشروں کی تشکیل کی عالمی کوششوں کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔

سلامتی کونسل کے اجلاس کا انعقاد مسلح تنازعات کے دوران بچوں پر مرتب ہونے والے اثرات پر غور کے لیے کیا گیا تھا، جہاں اقوام متحدہ کے عہدیداروں نے بچوں کے خلاف سنگین خلاف ورزیوں میں غیر معمولی اضافے کی رپورٹ پیش کی۔
رپورٹ کے سنگین انکشافات
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کی نمائندہ ورجینیا گیمبا نے اجلاس میں بتایا کہ سال 2024 کے دوران دنیا بھر میں بچوں کے خلاف 41,370 سنگین خلاف ورزیاں ریکارڈ کی گئیں جو کہ پچھلے سال کے مقابلے میں 25 فیصد اضافہ ہے، اور 2005 میں مانیٹرنگ سسٹم کے آغاز کے بعد سے سب سے زیادہ ہے۔
یہ بھی پڑھیے اسرائیل نے بھوک کو جنگی ہتھیار بناکر غزہ کے مزید 29 بچے اور بوڑھے قتل کردیے
رپورٹ میں بتایا گیا کہ یہ خلاف ورزیاں 25 ممالک میں ہوئیں، جن میں بچوں کا قتل، انہیں زخمی کرنا، اغوا، جنسی تشدد، جبری بھرتی، اسکولوں اور اسپتالوں پر حملے اور انسانی امداد سے محرومی شامل ہیں۔ ورجینیا گیمبا نے کہا کہ ان اعداد و شمار کے پیچھے 22,000 سے زائد بچوں کی ٹوٹی ہوئی زندگیاں، خواب اور مستقبل کی کہانیاں ہیں۔
اسرائیل خلاف ورزیوں میں سرفہرست
رپورٹ کے مطابق 2024 میں بچوں کے خلاف سب سے زیادہ سنگین خلاف ورزیاں اسرائیل نے کیں۔ اس پر تبصرہ کرتے ہوئے عبدالعزیز الواصل نے کہا کہ غزہ میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ بین الاقوامی انسانی قوانین اور انسانی اقدار کی صریح خلاف ورزی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیلی افواج کی جانب سے جاری بمباری اور ناکہ بندی نے عام شہریوں کو بدترین انسانی بحران سے دوچار کر دیا ہے، اور اب تک 55,000 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ غزہ میں 10 لاکھ سے زائد بچے بنیادی ضروریات خوراک اور ادویات سے محروم ہو چکے ہیں۔

سعودی عرب کا مؤقف
عبدالعزیز الواصل نے بچوں کے تحفظ کو ایک قانونی فریضہ اور اخلاقی ذمہ داری قرار دیا اور کہا کہ تمام فریقین کی مشترکہ ذمہ داری ہے کہ وہ نہ صرف بچوں کو بچائیں بلکہ مسلح تشدد کی بنیادی وجوہات کا بھی خاتمہ کریں۔
یہ بھی پڑھیے اسرائیلی فوج غزہ میں حاملہ خواتین کے ٹکڑے، بچوں کے سروں پر گولی ماررہی ہے، اقوام متحدہ میں امریکی سرجن کا انکشاف
انہوں نے قرارداد 1612 کے 20 سال مکمل ہونے کی مناسبت سے دنیا کو یاد دلایا کہ اب وقت ہے کہ ہم تشدد کے چکر کو توڑیں اور ایسا ماحول تشکیل دیں جو انتہاپسندی کو مسترد کرے اور لچک و برداشت کو فروغ دے۔
اقوامِ متحدہ میں سعودی عرب کے مستقل مندوب نے اقوام متحدہ کی کوششوں کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب ہر اس کوشش کی تائید کرتا ہے جو بچوں کے تحفظ اور جنگ زدہ علاقوں میں انسانی بحرانوں سے نمٹنے کے لیے کی جائے۔