کمشنر کوئٹہ محمد حمزہ شفقت کے مطابق داعش سے منسلک ایک خطرناک دہشت گرد گروہ نے حالیہ دنوں میں کوئٹہ سے ایک کمسن بچے کو اغوا کر کے 3 ارب روپے تاوان کا مطالبہ کیا تھا۔
اس افسوسناک واقعے کے بعد پولیس اور خفیہ اداروں نے مشترکہ طور پر انٹیلیجنس بیسڈ آپریشن کا آغاز کیا۔
کارروائی کے دوران 6 مشتبہ افراد کی نشاندہی کی گئی، جن میں 5 پاکستانی اور ایک افغان شہری شامل ہے۔ دہشتگرد گروہ ایرانی واٹس ایپ نمبرز کے ذریعے رابطے میں تھا اور مسلسل اپنی پناہ گاہیں تبدیل کر رہا تھا تاکہ گرفتاری سے بچا جا سکے۔ اغوا میں استعمال ہونے والی گاڑی کو بھی ٹریس کر کے قبضے میں لیا گیا۔
داعش سے منسلک ایک دہشت گرد گروہ، نے کوئٹہ سے ایک بچے کو اغوا کیا اور تین ارب روپے تاوان کا مطالبہ کیا۔ اس واقعے کے بعد کوئٹہ میں پولیس اور خفیہ اداروں کی جانب سے ایک مربوط اور بھرپور انٹیلیجنس بیسڈ کارروائی کا آغاز کیا گیا۔
گروہ میں شامل چھ ملزمان کی نشاندہی کی گئی، جن میں پانچ…
— Muhammed Hamza Shafqaat (@hamzashafqaat) June 28, 2025
حکام کے مطابق 3 مختلف ٹھکانوں پر چھاپے مارے گئے، اور تفتیش کے لیے اہم شواہد حاصل کیے گئے۔ اس مقصد کے لیے ایک ہزار سے زائد سی سی ٹی وی فوٹیجز کا جائزہ لیا گیا، جبکہ 2 ہزار سے زیادہ گھروں اور 400 سے زائد کرائے کے مقامات کی تلاشی بھی لی گئی۔
اس آپریشن میں افغان اور ایرانی حکام نے بھی تعاون کیا اور ملزمان سے متعلق اہم معلومات فراہم کیں، جبکہ واٹس ایپ انتظامیہ نے مشتبہ نمبرز کا ریکارڈ شیئر کیا۔
یہ بھی پڑھیں:کوئٹہ میں داعش کے ہاتھوں تاجر کے بیٹے کا اغوا اور قتل
کارروائی کا اہم مرحلہ بلوچستان کے علاقے دشت، مستونگ میں پیش آیا، جہاں حساس اطلاعات پر چھاپہ مارا گیا۔ دوران کارروائی ایک دہشتگرد نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا، جبکہ دوسرا مقابلے میں مارا گیا۔ اس دوران پولیس کی بکتر بند گاڑی کو بھی نقصان پہنچا۔
بدقسمتی سے مغوی بچے کو شہید کر کے خفیہ طور پر دفن کر دیا گیا تھا، تاہم پولیس نے لاش برآمد کر کے ڈی این اے کے ذریعے شناخت کی، اور بعد ازاں مکمل احترام کے ساتھ ورثاء کے حوالے کر دی گئی۔
کمشنر کوئٹہ نے بتایا کہ داعش سے وابستہ اس نیٹ ورک کے خلاف کارروائیاں جاری ہیں، اور ان شاء اللہ باقی ماندہ عناصر کو بھی جلد قانون کی گرفت میں لایا جائے گا۔