گلگت بلتستان اور چترال اپنی قدرتی خوبصورتی کے باعث دنیا بھر کے سیاحوں کو اپنی طرف کھینچتے ہیں مگر اس خطے کی اصل دولت صرف پہاڑ اور جھیلیں ہی نہیں بلکہ اس کی گہری تاریخ اور ثقافتی ورثہ بھی ہے۔ بدقسمتی سے یہ آثار قدیمہ تیزی سے مٹتے جا رہے ہیں جنہیں فوری توجہ کی ضرورت ہے۔
یہ بھی پڑھیں: گلگت بلتستان کے پہاڑی علاقے بھی موسمیاتی تبدیلی کے نرغے میں
ماہر آثار قدیمہ ڈاکٹر زہرا حسین اس نایاب ورثے کو بچانے کے لیے پرعزم ہیں۔ وہ گلگت بلتستان اور چترال کے دور دراز علاقوں میں جا کر مقامی کمیونٹی سے نہ صرف بات کر رہی ہیں بلکہ انہیں تربیت بھی دے رہی ہیں تاکہ وہ خود اپنے تاریخی ورثے کی حفاظت کر سکیں۔
مزید پڑھیے: چترال: کیلاشی خاتون کی جانب سے امریکا سے 80 ہزار کتابوں کا تحفہ بھیجنے پر اعتراض کیوں؟
ڈاکٹر زہرا کا کہنا ہے کہ یہ صرف پتھر نہیں بلکہ ہماری پہچان ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہم نے اب بھی خاموشی اختیار کی تو آنے والی نسلیں ہماری تہذیب کے ان نشانات سے محروم ہوجائیں گی۔ ڈاکٹر زہرا نے اس کٹھن کام کا بیڑا کیسے اٹھایا اور اس حوالے سے ان کی اب تک کیا خدمات ہیں جانیے اس ویڈیو رپورٹ میں۔