پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی مرکزی قیادت کا قافلہ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور اور چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر کی قیادت میں لاہور پہنچ گیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق قافلے کی آمد کے موقع پر شاہدرہ موڑ پر پولیس کی بھاری نفری تعینات کی گئی، جہاں پی ٹی آئی رہنما یاسر گیلانی سمیت 4 کارکنوں کو حراست میں لیا گیا۔ تاہم بعدازاں یاسر گیلانی کو رہا کردیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی کی لاہور میں ہونے والی میٹنگ میں کیا ہونے جارہا ہے؟ علی امین گنڈاپور نے بتادیا
پولیس نے شاہدرہ موڑ پر کسی کو رکنے کی اجازت نہیں دی، جس کے باعث قافلہ میڈیا سے گفتگو نہ کر سکا۔ یہ قافلہ اب رائے ونڈ روڈ پر واقع آفریدی فارم ہاؤس کی جانب روانہ ہوگا، جہاں پی ٹی آئی رہنماؤں کے اعزاز میں عشائیہ دیا جائے گا۔ اسی مقام پر پارٹی کی پارلیمانی اسمبلی کمیٹیوں کا اجلاس بھی ہوگا، جس میں آئندہ احتجاجی حکمت عملی پر مشاورت کی جائےگی۔
اس سے قبل کے پی کے ہاؤس میں پی ٹی آئی قیادت کا اجلاس منعقد ہوا، جس کے بعد رہنما اور کارکنان لاہور کے لیے روانہ ہوئے۔
روانگی سے قبل علی امین گنڈا پور نے بیان دیا کہ ان کا قافلہ پنجاب اسمبلی سے نکالے گئے نمائندوں سے اظہارِ یکجہتی کے لیے نکلا ہے۔
انہوں نے کہاکہ یہ قافلہ غیر قانونی، غیر آئینی، غیر جمہوری اور غیر اخلاقی اقدامات کے خلاف پرامن ردعمل ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم امن، محبت، بھائی چارے اور رواداری کا پیغام لے کر جا رہے ہیں۔ اگر کوئی سمجھتا ہے کہ یہ احتجاج ہے، تو وہ جان لے کہ یہ محض اظہارِ یکجہتی ہے۔ ہمارا مقصد انتشار نہیں بلکہ جمہوری اقدار کا تحفظ ہے۔
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا نے مزید کہاکہ ہر قدم پر امن کی بات کی ہے اور ہر لفظ میں آئین کی پاسداری کا واضح پیغام ہے۔ عوام دیکھ لیں، یہ قافلہ نفرت نہیں بلکہ محبت کا پیغام لے کر نکلا ہے۔
انہوں نے کہاکہ جمہوریت کے علمبردار اپنے بھائیوں سے یکجہتی کے اظہار کے لیے نکلے ہیں اور ہم صرف یہ بتانے جا رہے ہیں کہ جمہوری نمائندوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: تبدیلی پی ٹی آئی کے اندر سے آنی چاہیے، فضل الرحمان نے علی امین گنڈاپور حکومت کا تختہ الٹنے کی تجویز دیدی
علی امین گنڈا پور کا مزید کہنا تھا کہ قافلے کا ہر قدم آئین کی سربلندی اور عوام کے حقِ نمائندگی کی علامت ہے۔