وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے ہدایت کی ہے کہ کیش لیس اکانومی کے مراحل کو آسان بنایا جائے۔
اسلام آباد میں کیش لیس و ڈیجیٹل معیشت کے حوالے سے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں ںے کہاکہ معیشت کی ڈیجیٹائزیشن سسٹم میں شفافیت لانے کے حوالے سے حکومت کی اولین ترجیح ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کوئٹہ کی نجی اکیڈمی نے نوجوانوں کو ڈیجیٹل معیشت سے جوڑ دیا
وزیراعظم نے کہاکہ حکومت سے عوام اور عوام سے حکومت کی ادائیگیوں کے طریقہ کار کی ڈیجیٹائیزیشن سے شفافیت اور صارفین کے لیے آسانی پیدا ہوگی۔
شہباز شریف نے کہاکہ چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری حضرات کے لیے ڈیجیٹائیزیشن اور کیش لیس اکانومی کے مراحل کو آسان بنایا جائے۔
وزیراعظم نے کہاکہ راست کے بورڈ آف گورنرز اور چیئرمین کی تقریری ستمبر تک مکمل کی جائے، راست کے بورڈ آف ڈائریکٹرز میں معیشت اور کاروباری ماہرین کو شامل کیا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ تمام ریاستی ملکیتی اداروں کو بھی ڈیجیٹل نظام کے دائرہ کار میں لایا جائے۔ وزیراعظم نے ڈیجیٹل معیشت کی جانب پیشرفت مزید تیز کرنے کی ہدایت کی۔
اجلاس کو کیش لیس و ڈیجیٹل معیشت کو رائج کرنے کے حوالے سے پیشرفت پر بریفنگ دی گئی۔
حکام نے بتایا کہ راست کے چیف ایگزیکٹو افسر کی تعیناتی کے حوالے سے اشتہار جاری کیا جا چکا ہے، موبائل فون ایپلی کیشنز اور ڈیجیٹل بینکنگ استعمال کرنے والے صارفین کی تعداد 95 ملین سے بڑھا کے 120 ملین کی جائے گی۔
بریفنگ میں بتایا گیا کہ ڈیجیٹل ادائیگیاں 7.5 بلین روپے سے بڑھ کر 15 بلین روپے تک ہو جائیں گی، راست اور ڈیجیٹل ادائیگیوں کے حوالے سے ملک گیر عوامی آگہی مہم اگلے ماہ شروع کی جائےگی۔
حکام نے بتایا کہ ڈیجیٹل پے منٹ ڈیوائسز پر درآمدگی ڈیوٹی ختم کر دی گئی، معیشت کو ترقی یافتہ ممالک کے ہم عصر کرنے کے لیے ایک ماہ کے اندر ڈیجیٹل پے مینٹس انڈیکس کا اجرا کیا جا رہا ہے۔
بریفنگ کے مطابق سی ڈی اے بورڈ نے اسلام آباد میں ڈیجیٹل پبلک انفراسٹرکچر کے رائیٹ آف وے کی منظوری دے دی ہے۔ ترسیلات زر کے نظام کو بھی ڈیجیٹائز کیا جا رہا ہے اور بیرون ممالک سے آنے والی تمام رقوم بینکنگ کے نظام کے ذریعے موصول ہوں گی۔
بریفنگ میں بتایا گیا کہ ڈیجیٹل ادائیگیوں کے حوالے سے چاروں صوبوں، گلگت بلتستان اور آزاد جموں و کشمیر کی حکومتوں کے ساتھ بھی اشتراک کیا جا رہا ہے۔
حکام نے بتایا کہ اسلام آباد سٹی موبائل فون ایپلی کیشن کو راست سے منسلک کردیا گیا ہے، اسلام آباد میں پبلک وائی فائی اور مخصوص جگہوں پر ای لائبریریز کا قیام دسمبر 2025 تک مکمل کرلیا جائے گا۔
بریفنگ میں بتایا گیا کہ وزیراعظم کی ہدایت کے مطابق ڈیجیٹل پبلک انفراسٹرکچر کی تھرڈ پارٹی ویلیڈیشن بھی کروائی جائے گی اس حوالے سے ابتدائی کام کیا جا رہا ہے۔ کیو آر کوڈز کو ادائیگی کے اہم طریقہ کار کے طور پر اپنانے کے حوالے سے اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے وفاقی حکومت، صوبائی حکومتوں اور ریگیولیٹری اداروں کو ضروری ہدایات دے دی ہیں۔
بریفنگ کے مطابق وزیراعظم کی ہدایت پر کیو آر کوڈ اور ڈیجیٹل ادائیگیوں دیگر طریقہ کار استعمال کرنے والے کمرشل پوائنٹس کی تعداد 5 لاکھ سے بڑھا کر 2 ملین کی جا رہی ہے۔
حکام نے بتایا کہ حکومتی اداروں سے عوام اور عوام سے حکومتی اداروں کو ٹیکس اور نان ٹیکس ادائیگیوں کے نظام کو ڈیجیٹائز کرنے اور راست نظام سے منسلک کرنے کے حوالے سے حکمت عملی پر تمام وفاقی وزارتوں، ڈویژنز، ملحقہ محمکوں، ریگولیٹری اتھارٹیز، صوبائی محکموں اور ضلعی حکومتوں کے ساتھ مشاورت کا عمل جاری ہے۔
حکام کے مطابق پہلے مرحلے میں وفاقی حکومت کے مابین اور وفاقی حکومت سے صوبائی حکومت کی ادائیگیوں کا تمام ڈیٹا مکمل کر لیا گیا ہے اور ان تمام ادائیگیوں کو 100 فیصد ڈیجیٹل میں تبدیل کرنے کے لیے مشاورت جاری ہے۔
حکام نے بتایا کہ کیش لیس اکانومی کو رائج کرنے کے لیے پہلے مرحلے میں سرکاری ملازمین کی تنخواہیں، پینشنز اور کنٹریکٹرز سے خرید و فروخت کی ادائیگی مکمل طور پر ڈیجیٹل طریقے سے کی جائے گی۔
یہ بھی پڑھیں: ڈیجیٹل معیشت کی تشکیل: عالمی تجربات اور مقامی امکانات
اجلاس میں وفاقی وزیر اقتصادی امور احد چیمہ، وفاقی وزیر قانون و انصاف اعظم نذیر تارڑ، وفاقی وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی کام شزا فاطمہ، وفاقی وزیر پیٹرولیم علی پرویز ملک، وزیراعظم کے مشیر ڈاکٹر توقیر شاہ، وزیر مملکت برائے خزانہ و ریلوے بلال اظہر کیانی اور متعلقہ اعلیٰ سرکاری افسران نے شرکت کی۔