روس میں انٹرنیٹ پر نئی قدغنیں، واٹس ایپ پر پابندی کا امکان

بدھ 23 جولائی 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

یوکرین پر حملے کے بعد سے روسی حکومت نے بیرونی ویب سائٹس، سوشل میڈیا پلیٹ فارمز اور حکومتی بیانیے سے مختلف نوعیت کی معلومات تک عوامی رسائی کو مسلسل محدود کیا ہے، اس دباؤ میں مزید اضافہ متوقع ہے، کیونکہ روسی قانون سازوں نے ایک نیا قانون منظور کیا ہے جس کے تحت آن لائن انتہاپسند مواد تلاش کرنے یا وی پی این کی تشہیر کرنے پر جرمانے عائد کیے جائیں گے۔

ماہرین کے مطابق یہ ترامیم جدید روس کی تاریخ میں ڈیجیٹل آزادی پر سب سے بڑا حملہ قرار دی جا سکتی ہیں۔

انتہاپسند مواد کی تلاش پر جرمانہ

منگل کو روس کی اسٹیٹ ڈوما یعنی ایوانِ زیریں نے تیسرے اور حتمی مطالعے میں ان ترامیم کی منظوری دی، جن کے تحت انٹرنیٹ پر انتہاپسند مواد تلاش کرنے یا اس تک رسائی حاصل کرنے پر شہریوں پر جرمانہ کیا جائے گا، چاہے یہ وی پی این کے ذریعے ہی کیوں نہ ہو، اس قانون کے تحت اشتہارات پر بھی پابندی عائد کی گئی ہے۔

اب تک روسی قانون میں صرف ممنوعہ مواد کی تخلیق یا تقسیم پر سزا دی جاتی تھی، لیکن اس نئے قانون کے تحت صرف تلاش کرنے پر بھی سزا دی جا سکے گی، مذکورہ قانون فیڈریشن کونسل یعنی ایوانِ بالا سے منظور ہو کر صدر ولادیمیر پیوٹن کے دستخط کے بعد یکم ستمبر سے نافذ العمل ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کو ’پاگل‘ قرار دے دیا

قانون کے شریک مصنف سینیٹر آرتیوم شیئکن کے مطابق یہ قانون عام صارفین سے زیادہ انٹرنیٹ فراہم کنندگان اور تکنیکی معاون اداروں پر لاگو ہو گا۔ تاہم، نئی ترامیم کے تحت کوئی بھی فرد انتہاپسند مواد تلاش کرنے پر 5,000 روبل یعنی تقریباً 63 امریکی ڈالر تک جرمانے کا سامنا کر سکتا ہے۔

یہ ترامیم نہ صرف انسانی حقوق کے حامیوں بلکہ کریملن سے قریب سمجھے جانے والے بعض افراد اور ڈوما اراکین کی جانب سے بھی تنقید کا نشانہ بن رہی ہیں، نائب اسپیکر و لادیسلاو داوانکوف نے کہا کہ یہ پہلا موقع ہے کہ کسی کو صرف مواد تک رسائی پر، وہ بھی اکثر غیر ارادی طور پر، جرمانہ کیا جا رہا ہے۔

کریملن سے منسلک ’سیف انٹرنیٹ لیگ‘ کی سربراہ ییکاترینا میزولینا نے بھی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان کی تنظیم کا 30 فیصد کام انتہاپسند مواد کی نگرانی اور قانون نافذ کرنے والے اداروں تک اس کی رپورٹنگ پر مبنی ہے، جو اب غیر قانونی قرار دیا جا سکتا ہے۔ ان کے مطابق، حتیٰ کہ پولیس اہلکار بھی اس قانون کی زد میں آ سکتے ہیں۔

واٹس ایپ پر ممکنہ پابندی

روسی حکام نے اشارہ دیا ہے کہ واٹس ایپ پر بھی پابندی لگائی جا سکتی ہے، جو ملک میں تقریباً 10 کروڑ صارفین کے ساتھ سب سے مقبول میسجنگ ایپ ہے، اگرچہ واٹس ایپ کی ملکیتی کمپنی میٹا کو 2022 میں ’انتہاپسند تنظیم‘ قرار دے کر روس میں پابندی لگا دی گئی تھی، لیکن واٹس ایپ کو اس سے مستثنیٰ رکھا گیا تھا۔

تاہم، اسٹیٹ ڈوما کی انفارمیشن پالیسی کمیٹی کے نائب چیئرمین انٹون گوریلکن نے گزشتہ ہفتے واٹس ایپ کو روسی مارکیٹ چھوڑنے کی تیاری کرنے کا کہا تھا، ان کے مطابق واٹس ایپ کو جلد ہی ’غیر دوستانہ ممالک‘ کے سافٹ ویئر کی فہرست میں شامل کر کے اس پر نئی پابندیاں عائد کی جائیں گی۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق واٹس ایپ کو بلاک کرنے کا فیصلہ تقریباً طے پا چکا ہے، جس میں روسی سیکیورٹی ادارے اہم کردار ادا کر رہے ہیں، کریملن سے منسلک ایک ذریعے نے بتایا کہ اس فیصلے کے امکانات 99 فیصد ہیں۔ ’تمام سرکاری رابطوں کے لیے عوام کو مقامی میسنجر ’میکس‘ استعمال کرنے کی ہدایت کی جائے گی۔‘

میسنجر میکس کی آمد

نیا روسی میسنجر ’میکس‘ فی الحال آزمائشی مراحل میں ہے اور اسے چین کی وی چیٹ طرز پر قومی ایپ بنانے کا منصوبہ ہے، اس میں نہ صرف پیغام رسانی، آڈیو اور ویڈیو کالز کی سہولت ہوگی، بلکہ اس کے ذریعے سرکاری دستاویزات پر دستخط، ادائیگیاں، اسکولوں اور سرکاری اداروں سے رابطے کی سہولت بھی فراہم کی جائے گی۔

تاہم، روسی سوشل میڈیا چینلز اور مبصرین کے مطابق، میکس صارفین کا ڈیٹا، بشمول آئی پی ایڈریس اور سرگرمی لاگز، اکٹھا کرتا ہے اور اسے سرکاری اداروں یا تیسرے فریق کے ساتھ شیئر کرنے کا حق رکھتا ہے۔ اس کے پیغامات اختتام سے اختتام تک مرموز نہیں ہیں، جس کا مطلب ہے کہ سیکیورٹی ادارے پیغامات تک رسائی حاصل کر سکتے ہیں۔

گزشتہ ہفتے روسی سوشل نیٹ ورک ’وی کونٹاکتے‘ پر واٹس ایپ کے خلاف تقریباً 680 بوٹس نے 2,400 سے زائد تبصرے کیے جن میں واٹس ایپ کی مخالفت اور میکس کی حمایت کی گئی تھی۔

انٹرنیٹ بندشیں اور ڈرون حملے

ادھر یوکرینی ڈرون حملوں کے خدشے کے باعث روس کے کم از کم 40 علاقوں میں حالیہ ہفتوں میں موبائل انٹرنیٹ سروس معطل رہی ہے، بعض ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ بندشیں صرف ڈرون کے خلاف اقدامات نہیں، بلکہ روس کے خودمختار انٹرنیٹ کے تجربات کا حصہ بھی ہو سکتی ہیں۔

انسانی حقوق کی تنظیم “پہلا شعبہ” کے سربراہ دمتری زیر-بیک کے مطابق سوردلووسک خطے میں بھی موبائل انٹرنیٹ بند کیا گیا، حالانکہ وہاں کوئی یوکرینی حملہ نہیں ہوا۔

یہ تمام اقدامات روس میں انٹرنیٹ کی نگرانی اور شہری آزادیوں پر کنٹرول کی بڑھتی ہوئی مہم کا حصہ ہیں، جس سے آزاد معلومات تک رسائی مزید محدود ہوتی جا رہی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp