وفاقی حکومت نے ’نیا پاکستان ہاؤسنگ اسکیم‘ کے تحت تعمیر فلیٹس کو نیلور ہائٹس کا نام دے کر اوورسیز کو فروخت کے منصوبہ تیار کر لیا۔
’نیا پاکستان ہاؤسنگ اسکیم‘ کے تحت فراش ٹاؤن فیز ون اسلام آباد کی بیلٹنگ میں کامیاب قرار پانے والے شہریوں نے وفاقی حکومت کے منصوبے کے خلاف اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کر لیا۔
درخواست گزاروں کی جانب سے ایڈووکیٹ خاور امیر بخاری پیش ہوئے، جسٹس بابر ستار نے کیس کی سماعت کی۔
درخواست گزاروں نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ فراش ٹاؤن میں زیر تعمیر منصوبے کے لیے مارچ 2022 میں بیلٹنگ کی گئی،2 لاکھ سے زائد درخواست گزاروں میں سے صرف 2000 افراد بیلٹنگ میں کامیاب قرار پائے۔
درخواست گزاروں کے مطابق کم آمدنی والے افراد کے لیے بنائے گئے منصوبے کو نیا نام دے کر اوورسیز سے درخواستیں طلب کی گئی ہیں، منصوبے کی بنیادی روح کو ہی تبدیل کردیا گیا ہے جو غیر قانونی عمل ہے۔
ایڈووکیٹ خاور امیر بخاری کے توسط سے دائر کی گئی درخواست میں شہریوں نے عدالت سے استدعا کی ہے کہ منصوبے کی نیچر کو تبدیل کرنے اور نئی قرعہ اندازی کے عمل کو کالعدم قرار دیا جائے، پہلے سے متعارف پالیسی کے تحت منصوبے کی تکمیل کے لیے ہدایات جاری کی جائیں، درخواست میں نیا پاکستان ہاؤسنگ اتھارٹی ،کابینہ ڈویژن اور سی ڈی اے کو فریق بنایا گیا ہے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس بابر ستار نے ’وزارت ہاؤسنگ‘، ’نیا پاکستان اتھارٹی‘ اور ’سی ڈی اے‘ کو نوٹس جاری کردیا ہے۔