اٹلی نے بالآخر دنیا کے سب سے طویل لٹکنے والے (معلق) پل کی تعمیر کی منظوری دے دی ہے، جس کا مقصد ملک کے مرکزی حصے کو جزیرہ سسلی سے جوڑنا ہے۔ 13.5 ارب یورو (تقریباً 15.6 ارب امریکی ڈالر) لاگت کا یہ منصوبہ کئی برسوں سے تاخیر اور تنازعات کا شکار رہا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اطالوی حکومت نے اس عظیم الشان بنیادی ڈھانچے (انفراسٹرکچر) کے منصوبے کی منظوری دے دی ہے، جس کے بعد اب ابتدائی کام رواں سال ستمبر کے آخر یا اکتوبر کے آغاز میں شروع کردیا جائے گا، جبکہ باقاعدہ تعمیر اگلے سال متوقع ہے۔
یہ بھی پڑھیں: جارجیا میں ’ڈائمنڈ برج‘ کھول دیا گیا
یہ منصوبہ کئی دہائیوں سے سیاسی، ماحولیاتی اور سیکیورٹی خدشات کی بنا پر رکا ہوا تھا۔ ماہرین کو زلزلے، ماحولیاتی تباہی اور جرائم پیشہ تنظیموں (مافیا) کے ممکنہ کردار پر تحفظات تھے۔
تاہم اطالوی وزیر برائے نقل و حمل ماتیو سالوینی نے منصوبے کی منظوری کے بعد اس پل کو مغربی دنیا کا سب سے بڑا بنیادی ڈھانچے کا منصوبہ قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ’تکنیکی لحاظ سے یہ ایک نہایت دلکش انجینئرنگ کا منصوبہ ہے۔ ‘
اٹلی کی وزیراعظم جیورجیا میلونی نے بھی پل کو عالمی سطح پر انجینئرنگ کی اعلیٰ مثال قرار دیا اور کہا کہ یہ اٹلی کی ترقی اور جدیدیت کی نشانی ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: چین نے دریائے برہما پتر پر میگا ڈیم کی تعمیر شروع کر دی، بھارت پریشانی کا شکار
انہوں نے کہا کہ یہ منصوبہ نہ صرف نقل و حمل کے نظام کو بہتر بنائے گا بلکہ جنوبی اٹلی میں سالانہ ایک لاکھ 20 ہزار ملازمتیں بھی پیدا کرے گا۔ اس کے ساتھ ساتھ سڑکوں اور دیگر بنیادی سہولیات کی بہتری کے لیے بھی اربوں یورو کی سرمایہ کاری کی جائے گی۔
یہ پل میسینا کی کھاڑی پر تعمیر کیا جائے گا، اس کی تکمیل 2032 سے 2033 کے درمیان متوقع ہے۔ مکمل ہونے پر یہ دنیا کا سب سے طویل لٹکنے والا پل ہوگا، جو تعمیراتی دنیا میں ایک نیا باب رقم کرے گا۔