نارتھ ہالی ووڈ میں ایک 70 سالہ سکھ بزرگ ہرپال سنگھ کو ایک گوردوارے کے قریب گالف کلب سے بدترین تشدد کا نشانہ بنایا گیا، جس کے نتیجے میں وہ شدید زخمی ہو گئے اور اسپتال میں زندگی و موت کی کشمکش میں مبتلا ہیں۔ یہ واقعہ 5 اگست کو پیش آیا، جس کے بعد مقامی سکھ برادری نے علاقے میں پولیس کی نفری بڑھانے کا مطالبہ کیا ہے۔
پولیس کے مطابق ہرپال سنگھ اپنی روزانہ کی سیر پر تھے جب ملزم، بو رچرڈ ویٹاگلیانو (عمر 44 سال)، نے ان پر اچانک حملہ کر دیا۔ حملے میں ہرپال سنگھ کے چہرے کی ہڈیاں ٹوٹ گئیں اور دماغ میں خون جم گیا، جس کے علاج کے لیے انہیں پچھلے ایک ہفتے میں 3 بڑے آپریشنز سے گزرنا پڑا۔
یہ بھی پڑھیے برطانیہ میں انتقال کرنے والے سکھ علیحدگی پسند کارکن کی موت مشکوک قرار، انکوائری دوبارہ کھولنے کا مطالبہ
واقعے کے بعد لی گئی ایک ویڈیو میں ہرپال سنگھ کو سڑک کے کنارے خون میں لت پت بیٹھے دیکھا جا سکتا ہے، جبکہ حملے میں استعمال ہونے والا گالف کلب ان کے قدموں کے پاس پڑا تھا۔
ان کے بھائی گردیال سنگھ رندھاوا کے مطابق:
’انہیں انتہائی بیدردی سے مارا گیا، اللہ ہی نے بچایا، وہ تقریباً مر ہی گئے تھے۔‘
ملزم کی گرفتاری
لاس اینجلس پولیس نے بتایا کہ ملزم کو لینکرشِم بلیوارڈ اور آرمِنٹا اسٹریٹ کے قریب سائیکل چلاتے ہوئے گرفتار کیا گیا۔ سی سی ٹی وی کیمروں سے حاصل کردہ تصاویر نے گرفتاری میں اہم کردار ادا کیا۔
یہ بھی پڑھیے: امریکا میں سکھ علیحدگی پسند کو قتل کرنے کی بھارتی سازش بے نقاب، بھارت کو انتباہ جاری
پولیس کے مطابق ملزم کا مجرمانہ ریکارڈ ہے، جس میں ہتھیار اور حملے کے مقدمات شامل ہیں۔ اسے 11 لاکھ 15 ہزار امریکی ڈالر کے ضمانتی بانڈ پر جیل میں رکھا گیا ہے۔
متاثرہ شخص کی روزمرہ زندگی
دوستوں اور مقامی افراد کے مطابق ہرپال سنگھ نہایت نرم دل انسان ہیں جو اکثر گوردوارے کے قریب ایک دکان کے پچھلے پارکنگ ایریا میں پرندوں کو دانہ ڈالتے دکھائی دیتے تھے۔ وہ روزانہ گوردوارے جا کر باقاعدہ عبادت بھی کرتے تھے۔
یہ بھی پڑھیے ’را‘ کو غیرملکی دہشتگرد تنظیم قرار دیا جائے، سکھوں نے امریکا سے بڑا مطالبہ کردیا
ہرپال سنگھ اب بھی اسپتال میں انتہائی تشویشناک حالت میں زیرِ علاج ہیں، اور پولیس نے تاحال حملے کی وجوہات ظاہر نہیں کی ہیں۔
سکھ برادری کا ردِعمل اور مطالبات
اس واقعے کے بعد سکھ برادری میں خوف و ہراس پھیل گیا ہے۔
سکھ کولیشن کی لیگل ڈائریکٹر منمیت کور نے کہا:
’یہ واقعہ اور اس پر بروقت کسی کا نہ پہنچنا ہماری کمیونٹی میں شدید خوف پھیلانے کا سبب بنا ہے۔ ہم مطالبہ کر رہے ہیں کہ اس علاقے میں سکیورٹی بڑھائی جائے تاکہ لوگ آزادانہ اور محفوظ طریقے سے یہاں آ جا سکیں۔‘