بیلجیئم کے شہر برسلز میں اوورسیز پاکستانیوں کی تقریب سے خطاب اور صحافی سہیل وڑائچ سے گفتگو میں فیلڈ مارشل جنرل عاصم منیر نے اس تاثر کو سختی سے رد کیا کہ صدرِ پاکستان یا وزیراعظم کو ہٹانے کی کوئی منصوبہ بندی ہو رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:فیلڈ مارشل عاصم منیر کو آذربائیجان کے اعلیٰ فوجی اعزاز سے نواز دیا گیا
معروف اخبار میں شائع سینیئر صحافی سہیل وڑائچ کے کالم کے مطابق جنرل عاصم منیر نے کہا کہ اس طرح کی خبریں مخالف عناصر کی جانب سے پھیلائی جاتی ہیں تاکہ سیاسی انارکی پیدا ہو۔
حکومت کی کارکردگی کی تعریف
جنرل عاصم منیر نے وزیراعظم شہباز شریف اور کابینہ کی کارکردگی کو سراہا۔ ان کا کہنا تھا کہ جنگ کے دوران حکومت نے جس حوصلے اور تدبر کا مظاہرہ کیا، وہ قابلِ تعریف ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ وہ خود کو صرف ایک سپاہی سمجھتے ہیں اور ان کی سب سے بڑی خواہش شہادت ہے۔
سیاسی مفاہمت اور معافی
سیاسی سوالات پر بات کرتے ہوئے جنرل عاصم منیر نے کہا کہ حقیقی مفاہمت معافی سے ممکن ہے۔
انہوں نے قرآن کریم کی آیات کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ معافی مانگنے والے کامیاب ہوئے جبکہ انکار کرنے والے ناکام۔
معیشت اور ترقی کا روڈ میپ
جنرل عاصم منیر نے کہا کہ پاکستان کے پاس نایاب زمینی وسائل ہیں جو ملک کو خوشحال بنا سکتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ریکوڈک منصوبے سے آئندہ برسوں میں اربوں ڈالر کی آمدنی متوقع ہے اور پاکستان جلد ترقی یافتہ ممالک کی صف میں شامل ہو سکتا ہے۔
بین الاقوامی تعلقات
انہوں نے کہا کہ پاکستان چین اور امریکہ کے ساتھ تعلقات میں توازن برقرار رکھے گا۔
یہ بھی پڑھیں:امریکا میں فیلڈ مارشل عاصم منیر کا گرمجوش استقبال، ٹرمپ دور میں تعلقات کی حیران کن بحالی
جنرل عاصم منیر نے صدر ٹرمپ کی امن کی خواہش کو حقیقی قرار دیا اور کہا کہ پاکستان نے ان کے لیے نوبل انعام کی سفارش میں پہل کی ہے۔
بھارت اور افغانستان کو وارننگ
تقریب میں خطاب کے دوران جنرل عاصم منیر نے بھارت کو خبردار کیا کہ وہ پراکسیز کے ذریعے پاکستان کے امن کو نقصان نہ پہنچائے۔
ساتھ ہی افغانستان کو تنبیہ کی کہ طالبان کو پاکستان میں دھکیلنے کی پالیسی ترک کی جائے۔
قبل ازیں تقریب میں یورپ بھر سے سینکڑوں پاکستانی شریک ہوئے اور جنرل عاصم منیر کا شاندار استقبال کیا گیا۔ ایک اوورسیز پاکستانی نے ان کے ہاتھ چومے جبکہ کئی افراد نے انہیں تاریخی کامیابی پر خراجِ تحسین پیش کیا۔
جنرل عاصم منیر کی ذاتی عادات
سہیل وڑائچ کے مطابق جنرل عاصم منیر عاجزی اور انکساری کے پیکر ہیں۔ وہ گھنٹوں کھڑے ہوکر اوورسیز پاکستانیوں سے ملتے رہے، مصافحہ کیا، تصاویر بنوائیں اور ان کے سوالوں کے جواب دیے۔
سینیئر صحافی کے مطابق ان کے رویے میں رتی بھر بھی غرور یا کوفت محسوس نہیں ہوئی۔