اسرائیل غزہ میں بھوک کو ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہا ہے، ایمنسٹی انٹرنیشنل کا دعویٰ

پیر 18 اگست 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اسرائیل پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ غزہ میں فلسطینی عوام کو جان بوجھ کر بھوکا رکھنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔

 رپورٹ کے مطابق اسرائیل منصوبہ بندی سے ایک مہم کے تحت غذائی قلت اور قحط کو بڑھا رہا ہے جس سے لاکھوں فلسطینی متاثر ہو رہے ہیں۔ ایمنسٹی نے الزام عائد کیا ہے کہ اسرائیل غزہ کی پٹی میں جان بوجھ کر ایسے حالات پیدا کر رہا ہے جو فلسطینی عوام کی جسمانی تباہی کا باعث بنیں۔ یہ ایک ایسے منصوبے کا حصہ ہے جس کا مقصد فلسطینیوں کو اجتماعی طور پر ختم کرنا ہے۔

یہ بھی پڑھیے: غزہ میں مظالم: اٹلی کے بڑے تجارتی میلے سے اسرائیل کو خارج کر دیا گیا

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ غزہ میں بے گھر فلسطینیوں اور اسپتالوں کے طبی عملے سے انٹرویوز کیے گئے جنہوں نے بھوک اور غذائی قلت کے شکار بچوں کے علاج کی صورتحال بیان کی۔

اعداد و شمار کے مطابق 7 اکتوبر 2023 سے جاری اسرائیلی فوجی کارروائی میں اب تک تقریباً 62 ہزار فلسطینی شہید ہو چکے ہیں جبکہ غزہ کا بیشتر حصہ ملبے کا ڈھیر بن گیا ہے۔ انسانی حقوق کے کارکنوں اور بین الاقوامی تنظیموں نے اسرائیل کے اقدامات کو نسل کشی قرار دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے: غزہ میں 17 سالہ اسپورٹس چیمپیئن بھوک سے شہید، وزن صرف 25 کلو رہ گیا

بین الاقوامی فوجداری عدالت (آئی سی سی) نے اسرائیلی وزیرِاعظم بینجمن نیتن یاہو اور سابق وزیرِ دفاع یواف گالانٹ کے خلاف جنگی جرائم کے وارنٹ بھی جاری کیے ہیں۔

دوسری جانب برطانیہ، کینیڈا، آسٹریلیا، جاپان اور یورپی اتحادی ممالک نے اسرائیل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ غزہ میں انسانی امداد کی فراہمی پر عائد پابندیاں ختم کرے کیونکہ موجودہ انسانی بحران ‘ناقابلِ تصور سطح’ تک پہنچ چکا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp