پاکستان میں آن لائن جوا: خطرات، قوانین اور روک تھام کیسے ممکن ہے؟

جمعرات 21 اگست 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پاکستان میں آن لائن جوئے کے بڑھتے ہوئے رجحان کے پیشِ نظر قانون نافذ کرنے والے اداروں نے حالیہ ہفتوں میں نمایاں اقدامات کیے ہیں۔

سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی (NCCIA) نے 46 موبائل ایپس کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے فوری طور پر پابندی کا اعلان کیا ہے۔ ان ایپس میں معروف بین الاقوامی پلیٹ فارمز جیسے Betway، 1xBet، Dafabet، Parimatch، 22Bet، Bet365 اور دیگر شامل ہیں۔

یہ ایپس نہ صرف جوئے کی ترغیب دیتی ہیں، بلکہ صارفین کا نجی ڈیٹا بغیر اجازت جمع کرکے مالی خطرات بھی پیدا کررہی تھیں۔

یہ بھی پڑھیں: آن لائن جوے کی تشہیر کا الزام، معروف یوٹیوبر ڈکی بھائی کا 2 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور

واضح رہے کہ 2022 میں کے ایک سروے میں بتایا گیا کہ ملک کی 22 فیصد سے زیادہ آبادی آن لائن جوئے میں ملوث ہے، جو اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ اس سرگرمی میں اضافہ ہورہا ہے۔

آن لائن جوا کیا ہے؟ اور پاکستان میں کون کون سی جوا ایپس استعمال ہوتی ہیں؟

آن لائن جوا دراصل انٹرنیٹ کے ذریعے کھیلا جانے والا جوا ہے، جس میں لوگ ویب سائٹس یا موبائل ایپس پر بیٹھے بیٹھے کھیلوں پر شرط لگاتے ہیں، ورچوئل کیسینو گیمز کھیلتے ہیں یا پوکر جیسی دیگر سرگرمیوں میں حصہ لیتے ہیں۔ اس میں پیسوں کا لین دین ڈیجیٹل طور پر ہوتا ہے اور زیادہ تر پلیٹ فارمز بیرونِ ملک رجسٹرڈ ہوتے ہیں، اس لیے یہ سرگرمی پاکستان میں غیر قانونی ہونے کے باوجود تیزی سے پھیل رہی ہے۔

پاکستان میں آن لائن جوئے کے لیے عام طور پر استعمال ہونے والی بین الاقوامی ویب سائٹس اور ایپس میں 1xBet، Betway، 22Bet، Melbet، 20Bet، BC Game، Mostbet، 888Starz، Ivibet، Megapari، اور 888casino شامل ہیں۔ ان تمام تمام پلیٹ فارمز تک وی پی این (VPN) کے ذریعے باآسانی رسائی حاصل کی جاتی ہے تاکہ حکومتی پابندیوں کو بائی پاس کیا جا سکے۔

یاد رہے کہ اپریل 2025 میں پاکستان کی قومی اسمبلی میں وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی اور ٹیلی کمیونیکیشن شزا فاطمہ خواجہ نے ایک تحریری جواب میں بتایا تھا کہ پاکستان میں 2022 میں 34 ملین آن لائن گیمرز تھے، اور یہ تعداد 2025 کے آخر تک 45 ملین تک پہنچنے کی توقع ہے۔

انہوں نے مزید کہاکہ موبائل گیمنگ اس وقت سب سے غالب رجحان ہے، جس میں 60 فیصد گیمرز موبائل ڈیوائسز پر کھیلتے ہیں۔

کیا آن لائن جوا ایپس کو مکمل طور پر بند کیا جا سکتا ہے، ان ایپس سے کس طرح کے خطرات لاحق ہو سکتے ہیں، پاکستان میں آن لائن جوا ایپس کے متعلق کیا قوانین ہیں؟ وی نیوز نے ان سوالات کے جوابات ڈھونڈنے کی کوشش کی ہے۔

سائبر سیکیورٹی ایکسپرٹ حبیب اللہ نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ آن لائن جوا پاکستان کے لیے نہ صرف معاشرتی بلکہ تکنیکی اعتبار سے بھی ایک سنگین خطرہ بنتا جا رہا ہے۔

ان کے مطابق یہ ایپس اور ویب سائٹس صارفین کو ورچوئل کیسینو اور بیٹنگ پلیٹ فارمز پر راغب کرتی ہیں، جہاں وہ اپنے ذاتی اور مالیاتی ڈیٹا کو استعمال کرتے ہیں۔ ’سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ یہ پلیٹ فارمز غیر ملکی سرورز پر چلتے ہیں اور پیچیدہ انکرپشن ٹیکنالوجی استعمال کرتے ہیں، جس کی وجہ سے ان کی نگرانی اور بلاکنگ مزید مشکل ہو جاتی ہے۔‘

حبیب اللہ کے مطابق ایسے پلیٹ فارمز نوجوان نسل کو جوا کھیلنے کی عادت ڈال دیتے ہیں، جس کے نتیجے میں مالی نقصان، بلیک میلنگ، ڈیٹا چوری اور منی لانڈرنگ جیسے خطرات بھی پیدا ہوتے ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ ان ایپس کو مکمل طور پر غیر فعال بنانا آسان نہیں، مگر ممکن ضرور ہے۔ اس کے لیے حکومت کو ایک واضح حکمتِ عملی اپنانا ہوگی۔

’سب سے پہلے، سائبر سیکیورٹی اداروں اور ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی کو جدید فلٹرنگ اور ڈیپ پیکٹ انسپیکشن (Deep Packet Inspection) ٹیکنالوجی استعمال کرنا ہوگی تاکہ وی پی این کے ذریعے بھی ان سائٹس تک رسائی نہ ہو سکے۔ دوسرا قدم مالیاتی اداروں کے ساتھ مربوط نظام قائم کرنا ہے تاکہ جوئے کی ادائیگی کے لین دین کو روکا جا سکے اور ایسے اکاؤنٹس فوراً بلاک کیے جائیں۔ تیسرے مرحلے میں حکومت کو بین الاقوامی سطح پر تعاون کرنا ہوگا تاکہ ان پلیٹ فارمز کے سرورز اور ڈومینز کو براہِ راست بند کرایا جا سکے۔‘

واضح رہے کہ پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے پارلیمنٹ میں بتایا ہے کہ اب تک 184 جوا سے متعلق ویب سائٹس اور موبائل ایپس کو بلاک کیا جا چکا ہے۔ یہ کارروائی ایف آئی اے، نشریاتی اداروں اور عوامی شکایات کی بنیاد پر ممکن ہوئی ہے۔

تاہم پی ٹی اے کا کہنا ہے کہ قانون کے تحت وہ صرف بلاک کر سکتے ہیں اور ملوث افراد کے خلاف قانونی کارروائی کرنا ان کے دائرہ کار میں نہیں آتا۔

یہ بھی واضح رہے کہ رواں سال اب تک 1518 مشتبہ افراد کو گرفتار اور 383 مقدمات درج کیے گئے ہیں، جن سے 8.086 ملین روپے ضبط کیے گئے ہیں۔

کیا پی ٹی اے مکمل طور پر ان ایپس کو بلاک کر سکتا ہے؟ تاکہ ان ایپس کی رسائی پراکسی کے ذریعے بھی ممکن نہ ہو سکے؟ اس سوال پر پی ٹی اے کی جانب سے فی الحال کوئی جواب موصول نہیں ہوسکا۔

پاکستان میں آن لائن جوئے سے متعلق کیا قوانین ہیں؟

قانونی ماہر شرافت علی کا کہنا تھا کہ پاکستان میں آن لائن جوا بنیادی طور پر Prevention of Gambling Act, 1977 کے تحت آتا ہے۔ اس قانون کے مطابق پاکستان میں ہر قسم کا جوا، چاہے وہ کھیلوں پر شرط لگانا ہو، کیسینو گیمز ہوں یا لاٹری ممنوع ہے۔

تاہم یہ قانون زیادہ تر جسمانی یا روایتی جوئے کے لیے بنایا گیا تھا۔ اور پاکستان میں اب تک آن لائن یا ڈیجیٹل جوئے کے لیے کوئی واضح دفعات موجود نہیں ہیں، جس کی وجہ سے اس پر کارروائی کرنا مشکل ہو جاتا ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ اس قانون کے تحت جوئے میں ملوث افراد کو ایک سے تین سال قید اور جرمانے کی سزا دی جا سکتی ہے، جب کہ جو لوگ جوا کروانے یا اس کی سہولت دینے میں شامل ہوں ان پر بھی یہی سزائیں لاگو ہوتی ہیں۔ چونکہ آن لائن جوا زیادہ تر بیرونِ ملک رجسٹرڈ ویب سائٹس اور موبائل ایپس کے ذریعے ہوتا ہے اور صارفین وی پی این کے ذریعے ان تک رسائی حاصل کرتے ہیں، اس لیے ان قوانین کا عملی نفاذ بہت پیچیدہ ہے۔

ماہرین کے مطابق اس خلا کو دور کرنے کے لیے حکومت کو فوری طور پر آن لائن جوئے کے خلاف مخصوص اور جدید قوانین متعارف کرانے چاہییں تاکہ ان پلیٹ فارمز اور صارفین کے خلاف مؤثر کارروائی ممکن ہو سکے۔

دوسرے ممالک آن لائن جوئے سے کیسے نمٹ رہے ہیں؟

بھارت میں کچھ ریاستوں میں صرف لائسنس یافتہ بیٹنگ اور کیسینو کی اجازت ہے جبکہ غیر قانونی ویب سائٹس کو بلاک کردیا جاتا ہے۔

دبئی اور امارات کے دیگر علاقوں میں آن لائن جوا مکمل طور پر ممنوع ہے اور خلاف ورزی کرنے والوں کو بھاری جرمانے اور قید کی سزائیں دی جاتی ہیں۔

یورپ کے زیادہ تر ممالک میں آن لائن جوئے کو سخت لائسنسنگ کے ذریعے کنٹرول کیا جاتا ہے، جس میں مالیاتی لین دین اور صارفین کے ڈیٹا پر نگرانی کی جاتی ہے تاکہ غیر قانونی سرگرمیوں کو روکا جا سکے۔

یہ بھی پڑھیں: موبائل گیمز کا شوق رکھنے والے صارفین کے لیے فیس بک کا بڑا اعلان

یہ مثالیں پاکستان کے لیے رہنمائی فراہم کر سکتی ہیں کہ مضبوط قانونی فریم ورک، لائسنسنگ اور نگرانی کے ذریعے آن لائن جوئے کے خطرات کیسے کم جا سکتے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp