چین پہلی بار اپنی کرنسی یوآن سے منسلک اسٹیبل کوائنز کے استعمال پر غور کر رہا ہے تاکہ اپنی کرنسی کے عالمی فروغ کو تیز کیا جا سکے۔ ذرائع کے مطابق ریاستی کونسل اس ماہ کے آخر میں اس منصوبے کا جائزہ لے گی جس میں عالمی سطح پر یوآن کے استعمال کے اہداف، ریگولیٹرز کی ذمہ داریاں اور خطرات سے بچاؤ کی حکمت عملی شامل ہوگی۔
یہ بھی پڑھیں: ٹرمپ کا بیان آگ پر تیل چھڑکنے کے مترادف، چین نے امریکا کو خبردار کردیا
یہ اقدام چین کے سابقہ رویے سے بڑی تبدیلی ہوگی، کیونکہ ملک نے 2021 میں کرپٹو کرنسی ٹریڈنگ اور مائننگ پر پابندی لگائی تھی۔ تاہم، بڑھتے ہوئے امریکی دباؤ اور ڈالر سے جڑے اسٹیبل کوائنز کے عالمی اثرات نے بیجنگ کو نئی حکمت عملی اپنانے پر مجبور کیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ہانگ کانگ اور شنگھائی اس منصوبے کے نفاذ میں اہم کردار ادا کریں گے جبکہ یوآن کے اسٹیبل کوائنز کو سرحد پار تجارت اور ادائیگیوں میں بھی استعمال کرنے پر بات ہوگی۔ چین اس معاملے کو آئندہ شنگھائی تعاون تنظیم یعنی ایس سی او سربراہی اجلاس میں بھی اٹھا سکتا ہے۔
مزید پڑھیں: امریکا نے چینی دباؤ سے نکلنے کے لیے میانمار کی نایاب معدنیات پر نظریں گاڑھ لیں
فی الحال دنیا کے 99 فیصد اسٹیبل کوائنز امریکی ڈالر سے جڑے ہوئے ہیں، مگر چین اس موقع کو یوآن کی بین الاقوامی حیثیت بڑھانے کے لیے ایک مالی جدت کے طور پر دیکھ رہا ہے۔