پاکستان میں ٹیکس استثنیٰ کے باوجود ایک کویتی سفارتکار نے وفاقی ٹیکس محتسب سے شکایت کی ہے کہ انہیں نان فائلر قرار دے کر انکم ٹیکس کی کٹوتی کی گئی۔ جس پر وفاقی ٹیکس محتسب نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کو حکم دیا کہ واجب الادا ٹیکس کی رقم 20 دن کے اندر واپس کی جائے اور 30 دن کے اندر اس کی تکمیل کی رپورٹ پیش کی جائے۔
وفاقی ٹیکس محتسب نے مشاہدہ کیا کہ اسی نوعیت کا ایک کیس برازیل کے سفیر کے حوالے سے بھی پہلے ہی حل ہو چکا ہے، جہاں آرڈیننس کی دفعہ 231A کے تحت ود ہولڈنگ ٹیکس کی رقم ریجنل ٹیکس پیئر آفس اسلام آباد نے واپس کردی تھی کیونکہ سفیر کی پاکستان میں کوئی قابلِ ٹیکس آمدنی نہیں تھی۔ موجودہ کیس میں بھی ٹیکس کی کٹوتی قانون کے خلاف ہوئی، جو بدانتظامی کے زمرے میں آتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ملازمین کی تنخواہ سے کتنی ٹیکس کٹوتی کی جارہی ہے؟ تفصیلات قومی اسمبلی میں پیش
شکایت کنندہ نے ایف ٹی او کو بتایا کہ وہ اسلام آباد میں کویت کے سفارت خانے میں بطور کونسلر برائے ریاست کویت تعینات ہیں اور ان کی آمدنی ان کے ملک سے ہے۔ پاکستان میں ان کی کوئی آمدنی نہیں ہے، لہذا نہ وہ ایف بی آر کے ساتھ رجسٹرڈ ہیں اور نہ ہی انکم ٹیکس کے لیے ٹیکس ریٹرن فائل کرنے کے پابند ہیں، کیونکہ بین الاقوامی قانون کے تحت سفارت خانہ پاکستان کی حدود سے مستثنیٰ ہے۔
ریجنل ٹیکس پیئر آفس اسلام آباد نے تحریری جواب میں کہاکہ شکایت کنندہ ایک کیریئر سفارتکار ہیں اور انہیں انکم ٹیکس آرڈیننس 2001 کی دفعہ 42 کے تحت معافی حاصل ہے، اس لیے رجسٹریشن اور ریٹرن فائل کرنا ضروری نہیں۔
مزید کہا گیا کہ سفارتی کیٹیگری کو قانون سازوں نے جان بوجھ کر معاف شدہ فہرست سے خارج نہیں کیا اور جب تک معافی کا اعلان اور دستاویزی ثبوت نہ ہو، ٹیکس بذاتِ خود لاگو ہو سکتے ہیں۔
محکمہ نے مزید کہاکہ سفارتکار کو متعلقہ ود ہولڈنگ سیکشنز سے معافی کے لیے درخواست دینی چاہیے اور اس کے ساتھ وزارت خارجہ یا متعلقہ سفارت خانے کے خطوط فراہم کرنے ہوں گے۔
یہ بھی پڑھیں: نئے ٹیکس کے نفاد کے بعدکوریئر کمپنیوں نے ڈیلیوری چارجز کتنے فیصد بڑھا دیے؟
ایف بی آر نے ہدایت دی کہ مستقبل میں تمام سفارتکاروں کے لیے ایسے ٹیکسز کی کٹوتی نہ کی جائے اور پہلے سے کٹی ہوئی رقم واپس کی جائے۔














