آسٹریلوی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ دسمبر سے ملک میں 16 سال سے کم عمر بچوں کے لیے سوشل میڈیا کے استعمال پر مکمل پابندی عائد کی جائے گی، تاہم ایک تازہ ترین سرکاری رپورٹ میں اس منصوبے کو کئی حوالوں سے متنازع اور خطرناک قرار دیا گیا ہے۔
برطانوی اخبار گارڈین کے مطابق آسٹریلیا میں کی جانے والی سرکاری آزمائش میں عمر کی تصدیق کرنے والی ٹیکنالوجیز کا تجربہ کیا گیا تاکہ نابالغ بچوں کو سوشل میڈیا پلیٹ فارمز سے روکا جا سکے۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ اگرچہ یہ نظام مؤثر ثابت ہوسکتا ہے لیکن اس میں غلطیوں سے بچنا ممکن نہیں۔
یہ بھی پڑھیں: 16 سال سے کم عمر بچوں نے سوشل میڈیا اکاؤنٹ بنایا تو کتنی سزا ہوگی؟
رپورٹ میں واضح کیا گیا کہ یہ سوچنا ایک بنیادی غلط فہمی ہے کہ عمر جانچنے والی ٹیکنالوجی بغیر کسی خطا کے استعمال ہوسکتی ہے۔ رپورٹ میں کہا گایا ہے کہ غلط نتائج ناگزیر ہیں اور ان کی درستگی کے لیے متبادل ذرائع جیسے شناختی کارڈ یا دیگر دستاویزات سے تصدیق ضروری ہوگی۔
اعدادوشمار کے مطابق چہرے کی شناخت پر مبنی ٹیکنالوجی نے 16 سالہ بچوں میں 8.5 فیصد اور 17 سالہ بچوں میں 2.6 فیصد کو غلط طور پر مسترد کیا، جو کہ قابل قبول معیار سے زیادہ ہے۔
رپورٹ نے مزید نشاندہی کی کہ یہ ٹیکنالوجی بعض طبقات مثلاً غیر سفید فام افراد، خواتین، بزرگ شہریوں اور مقامی (انڈیجنس) آبادی کے لیے کم درست نتائج دیتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کم عمری میں اسمارٹ فون کا استعمال ذہنی صحت کے لیے نقصان دہ، تحقیق
ماہرین نے تجویز دی ہے کہ ایک دوہری نظام اپنایا جائے، جس میں پہلے مرحلے پر عمر کے تعین کے لیے ٹیکنالوجی استعمال کی جائے اور اگر شبہ ہو تو دوسرے مرحلے میں دستاویزات کے ذریعے حتمی تصدیق کی جائے۔
حکومت کے اعلان کے مطابق یہ پابندی دسمبر 2025 سے نافذالعمل ہوگی، جس کے بعد آسٹریلیا دنیا کا پہلا ملک ہوگا جو نابالغوں کے لیے سوشل میڈیا پر اس طرح کی پابندی عائد کرے گا۔