امریکا میں منعقدہ یو ایس ساؤتھ ایسٹ جونیئر گولڈ اسکواش چیمپیئن شپ میں دلچسپ مرحلہ تب آیا جب پشاور سے تعلق رکھنے والی 2 بہنیں گولڈ میڈل کے لیے فائنل میں آمنے سامنے آگئیں۔
یہ بھی پڑھیں: علی سسٹرز کی منفرد کامیابی: یو ایس ساؤتھ ایسٹ جونیئر گولڈ اسکواش سرکٹ میں دونوں بہنیں آمنے سامنے
ان کے والد محمد عارف کے لیے یہ کوئی نئی بات نہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اس بار ماہ نور نے پہلی بار اپنی بہن سحرش کو شکست دی جو ان کے لیے دیدنی لمحہ تھا۔
پشاور کے محمد عارف کی 3 بیٹیاں اسکواش چیمپیئن ہیں اور اکثر مقابلوں کے فائنل میں بہنیں ہی ایک دوسرے کے مد مقابل ہوتی ہیں۔ اب تک وہ 69 گولڈ میڈلز جیت چکی ہیں۔
محمد عارف کے مطابق سب سے بڑی بیٹی مہوش علی 28، ماہ نور علی 22 جبکہ سحرش علی اب تک کل 18 گولڈ میڈلز اپنے نام کر چکی ہیں۔
یہ پہلا موقع ہے کہ ماہ نور نے سحرش کو شکست دی ہے جبکہ اس سے پہلے رواں سال جون میں یو ایس جونیئر گولڈ ٹورنامنٹ میں سحرش علی نے ماہ نور علی کو شکست دی تھی۔
مزید پڑھیے: علی سسٹرز سمیت 5 پاکستانیوں نے آسٹریلین جونیئر اوپن لوٹ لیا، 4 گولڈ اور ایک سلور میڈل ملک کے نام
محمد عارف نے کہا کہ ’جب میری بیٹیاں فائنل میں پہنچتی ہیں اور پاکستان کا نام روشن کرتی ہیں تو ایسی خوشی ہوتی ہے جو میں لفظوں میں بیان نہیں کر سکتا‘۔
ان کا کہنا ہے کہ پشاور جیسے قدامت پسند معاشرے میں رہتے ہوئے محدود وسائل کے باوجود بچیوں کو اس سطح تک لانا ایک مشکل مرحلہ تھا لیکن اپنی اہلیہ کی سپورٹ اور مسلسل محنت سے ان کے لیے یہ ممکن ہوا۔
مزید پڑھیں: علی سسٹرز نے کمال کر دکھایا، تینوں بہنیں آسٹریلین جونیئر اوپن اسکواش کے سیمی فائنل میں
باصلاحیت لڑکیوں کے والد پرامید ہیں کہ ابھی ان کی بیٹیوں کو مزید آگے جانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’میری خواہش ہے کہ وہ ورلڈ چیمپیئن بنیں۔
دونوں بہنوں کی جیت پر ان کے گھر میں خوشیاں اپنے عروج پر ہیں اور والدین بے تابی سے ان کی واپسی کے منتظر ہیں جو اگلے ماہ وطن واپس پہنچ جائیں گی۔
یہ بھی پڑھیے: اسکواش میں پاکستان کی بتدریج واپسی، حمزہ خان گولڈن اوپن چیمپیئن شپ جیت گئے
پشاور کی علی سسٹرز کی کامیابی کے حوالے سے وی نیوز نے ان کے والد سے تفصیل سے بات کی۔ دیکھیے یہ ویڈیو رپورٹ۔