پنجاب میں 22 پولیس اسٹیشنز اور سرکاری عمارتوں میں توڑ پھوڑ اور جلاؤ گھیرا کے ساتھ ساتھ پولیس کی 94 گاڑیاں بھی جلا دی گئیں۔ انسپکٹر جنرل پولیس پنجاب ڈاکٹر عثمان انور کا کہنا ہے کہ شر پسند عناصر قانون کی گرفت سے بچ نہیں پائیں گے۔
پنجاب پولیس نے سابق وزیراعظم عمران خان کی گرفتاری کے خلاف احتجاج کے دوران پنجاب میں جلائی جانے والی گاڑیوں اور نقصان پہنچائی جانے والی عمارتوں کے اعداد و شمار جاری کر دیے ہیں۔
ترجمان پنجاب پولیس کا کہنا ہے کہ حملوں اور جلاؤ گھیراؤ میں ملوث گرفتار شرپسند عناصر کی تعداد 3 ہزار 185 تک جا پہنچی ہے۔ شرپسند عناصر کی کارروائیوں میں پنجاب بھر میں 152 پولیس افسران اور اہلکار زخمی ہوئے، پنجاب پولیس کے زیر استعمال 94 گاڑیوں کو نقصان پہنچایا گیا۔
ترجمان کے مطابق شرپسند عناصر نے لاہور پولیس کی 27 اور فیصل آباد پولیس کی 21 گاڑیوں کو جلایا، راولپنڈی پولیس کی 19، میانوالی پولیس کی 9، سیالکوٹ پولیس کی 5، ملتان پولیس کی 4، گوجرانوالہ پولیس کی 3 اور اٹک، جھنگ اور ٹوبہ ٹیک سنگھ پولیس کی ایک، ایک گاڑی کو نقصان پہنچایا۔
ترجمان پولیس کا کہنا ہے کہ پولیس کانسٹیبلری کی 3 جبکہ 8 نجی گاڑیاں بھی شرپسند عناصر کے ہاتھوں تباہ ہوئیں، پولیس اسٹیشنز اور دفاتر سمیت 22 سرکاری عمارتوں کو شدید نقصان پہنچایا گیا۔