نیوزی لینڈ کی ایک عدالت نے ماں کو اپنے 2 کم سن بچوں کے قتل کے جرم میں قصوروار قرار دے دیا۔ یہ واقعہ اُس وقت دنیا بھر میں توجہ کا مرکز بنا جب 2022 میں 2 بچوں کی لاشیں سوٹ کیسز سے برآمد ہوئیں۔
آکلینڈ ہائی کورٹ نے 45 سالہ ہاکیونگ لی، جو جنوبی کوریا سے تعلق رکھنے والی اور نیوزی لینڈ کی شہریت رکھنے والی خاتون ہے، کو 3 ہفتے کے ٹرائل کے بعد منگل کے روز قتل کا مجرم ٹھہرایا۔
یہ بھی پڑھیے: سپریم کورٹ کا بڑا فیصلہ: قتل کیس میں سزایافتہ شہری کی بریت منظور
لاشیں اُس وقت دریافت ہوئیں جب ایک خاندان نے آکلینڈ میں ایک اسٹوریج یونٹ نیلامی سے سوٹ کیس خریدا جس میں سے 8 سالہ یُونا جو اور 6 سالہ مِنو جو کی باقیات ملیں۔ شبہ ہے کہ لاشیں اگست 2017 سے رکھی گئی تھیں جب لی نے آخری بار اپنی اینٹی ڈپریسنٹ دوائیں لی تھیں۔
New Zealand woman guilty of murdering 2 children, hiding bodies in luggage https://t.co/yqOZAAeIgq
— Al Jazeera English (@AJEnglish) September 23, 2025
لی کو ستمبر 2022 میں جنوبی کوریا کے شہر اُلسان سے گرفتار کیا گیا اور بعد میں نیوزی لینڈ لایا گیا۔
ٹرائل کے دوران لی نے اعتراف کیا کہ اُس نے بچوں کو اینٹی ڈپریسنٹ دی اور پھر اُن کی لاشیں سوٹ کیسز میں ڈال دیں۔ اُس کا موقف تھا کہ وہ ذہنی مریضہ ہے اور قتل کے وقت ہوش و حواس میں نہیں تھی۔
یہ بھی پڑھیے: ڈیگاری قتل کیس میں گرفتار سردار شیرباز ساتکزئی کی ضمانت منظور
دفاع نے مؤقف اختیار کیا کہ شوہر کی 2017 میں کینسر سے موت کے بعد لی کی ذہنی حالت بگڑ گئی تھی اور وہ پورے خاندان کے ساتھ موت چاہتی تھی لیکن خود زندہ بچ گئی جبکہ بچے مر گئے۔
پراسیکیوٹرز نے دلیل دی کہ لی نے ہوش و حواس کے ساتھ بچوں کی لاشیں چھپائیں، اپنا نام بدلا اور جنوبی کوریا منتقل ہوگئی، جو واضح کرتا ہے کہ وہ عقل و شعور میں تھی۔ عدالت میں قتل کو انتہائی خود غرضانہ قدم قرار دیا گیا۔
لی کو نومبر میں سزا سنائی جائے گی اور اُسے زیادہ سے زیادہ عمر قید کی سزا ہو سکتی ہے۔