غزہ کے لیے امداد اور فلسطین دوست کارکنوں کو لے جانے والے بیڑے فلوٹیلا کے منتظمین نے منگل کی شب بتایا کہ یونان کے قریب موجود ان کی متعدد کشتیوں کو ڈرونز نے نشانہ بنایا اور دھماکے سنے گئے۔
گلوبل صمود فلوٹیلا کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ متعدد ڈرونز، نامعلوم اشیاء گرائی گئیں، مواصلاتی نظام جام ہوا اور کئی کشتیوں سے دھماکوں کی آوازیں آئیں، بیان میں ہلاکتوں یا زخمیوں کے بارے میں کچھ نہیں بتایا گیا۔
یہ بھی پڑھیں:’گلوبل صمود فلوٹیلا‘ کے خلاف کسی پرتشدد اقدام سے گریز کیا جائے، پاکستان سمیت 16 مسلم ممالک کا انتباہ
فلوٹیلا کے مطابق یہ سب ’نفسیاتی کارروائیاں‘ ہیں مگر کارکنان خوف زدہ نہیں ہوں گے۔
جرمن انسانی حقوق کی کارکن یاسمین آکار نے انسٹاگرام پر پوسٹ کی گئی ایک ویڈیو میں کہا کہ 5 کشتیوں پر حملہ ہوا ہے۔
10+ boats boomed, heaps of drones still whizzing around
📷 samuel.leason (IG) pic.twitter.com/Eqd47qyEUt
— Global Sumud Flotilla Commentary (@GlobalSumudF) September 24, 2025
’ہمارے پاس صرف انسانی امداد ہے، کوئی ہتھیار نہیں۔ ہم کسی کے لیے خطرہ نہیں، اصل میں اسرائیل ہی ہے جو ہزاروں لوگوں کو قتل کر رہا ہے اور پوری آبادی کو بھوکا رکھ رہا ہے۔‘
ایک اور ویڈیو میں آکار نے دعویٰ کیا کہ کارکنان نے 15 سے 16 ڈرونز کو دیکھا اور ان کے ریڈیو جام کر دیے گئے، جبکہ اونچی آواز میں موسیقی بجائی جا رہی تھی۔
فلوٹیلا کے آفیشل انسٹاگرام پیج پر پوسٹ کی گئی ایک ویڈیو میں رات گئے اسپیکٹر نامی ایک کشتی کے قریب دھماکے کی ریکارڈنگ دکھائی گئی۔
مزید پڑھیں: تیونس کی بحری حدود میں غزہ امدادی فلوٹیلا پر مبینہ ڈرون حملہ
برازیلی کارکن تھییاگو اویلا نے کہا کہ 4 کشتیوں کو ڈرونز نے ’آلات پھینک کر‘ نشانہ بنایا، اور اسی دوران پس منظر میں ایک اور دھماکا سنا گیا۔
گلوبل صمود فلوٹیلا اس ماہ کے آغاز میں بارسلونا سے روانہ ہوئی تھی تاکہ اسرائیل کی ناکہ بندی کو توڑ کر غزہ کے لیے امداد پہنچائی جا سکے۔

اس وقت یہ بیڑا 51 کشتیوں پر مشتمل ہے، جن میں سے زیادہ تر یونان کے جزیرے کریٹ کے قریب موجود ہیں۔
مزید پڑھیں:غزہ جانے والے امدادی بیڑے کو ناکہ بندی توڑنے کی اجازت نہیں دی جائے گی، اسرائیل
اس سے قبل تیونس میں بھی اس بیڑے پر مشتبہ ڈرون حملے کیے گئے تھے، جب یہ اپنی اگلی منزل کی طرف روانہ ہونے سے پہلے وہاں لنگر انداز تھا۔
اس بیڑے میں ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ سمیت کئی نمایاں شخصیات شامل ہیں۔
اسرائیل نے پیر کو کہا تھا کہ وہ ان کشتیوں کو غزہ پہنچنے کی اجازت نہیں دے گا۔

جون اور جولائی میں بھی اسرائیل نے کارکنان کی جانب سے غزہ پہنچنے کی 2 کوششیں ناکام بنا دی تھیں۔
مزید پڑھیں: امریکا نے غزہ جنگ بندی قرارداد ویٹو کر دی، پاکستان اور حماس کا شدید ردعمل
غزہ پر اسرائیلی جنگ کے باعث اسرائیل عالمی دباؤ کا شکار ہے، جہاں انسانی بحران شدید تر ہو گیا ہے۔
گزشتہ ماہ اقوام متحدہ کی حمایت یافتہ ایک ادارے نے غزہ کے بعض حصوں میں قحط کی باضابطہ تصدیق کی تھی، جبکہ 16 ستمبر کو اقوام متحدہ کے تفتیش کاروں نے اسرائیل پر ’نسل کشی‘ کا الزام عائد کیا تھا۔













