برطانیہ میں لازمی ڈیجیٹل شناختی کارڈ متعارف کرانے کا اعلان

جمعہ 26 ستمبر 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

برطانوی حکومت نے غیر قانونی امیگریشن کو روکنے کے لیے ڈیجیٹل شناختی کارڈ اسکیم متعارف کرانے کا اعلان کیا ہے، جس کے تحت شہریوں اور رہائشیوں کے ڈیجیٹل شناختی کارڈ ان کے موبائل فونز پر رکھے جائیں گے۔

حکومت کا مؤقف

وزیراعظم کئیر اسٹارمر نے اعلان کیا کہ یہ اسکیم برطانیہ کی سرحدوں کو مزید محفوظ بنانے اور غیر قانونی طور پر مقیم افراد کے لیے ملازمت کے مواقع ختم کرنے میں مددگار ہوگی۔

حکومت کے مطابق ڈیجیٹل آئی ڈی میں فرد کا نام، تاریخِ پیدائش، تصویر، شہریت اور رہائشی حیثیت کی تفصیلات شامل ہوں گی۔

یہ بھی پڑھیں:برطانیہ کے لیے پی آئی اے کی پروازوں کا آغاز کب سے؟ برطانیہ کی طرف سے اجازت نامہ جاری

یہ شناختی کارڈ خاص طور پر ملازمت کے حق کو ثابت کرنے کے لیےلازمی ہوگا تاکہ غیر قانونی طور پر موجود افراد کام نہ کرسکیں اور آمدنی کے مواقع سے محروم رہیں۔ ساتھ ہی حکومت کا کہنا ہے کہ اس سسٹم سے ڈرائیونگ لائسنس، ٹیکس ریکارڈز، چائلڈ کیئر اور ویلفیئر سروسز تک رسائی بھی آسان ہو جائے گی۔

سیاسی ردِعمل

اس منصوبے پر برطانیہ کی مختلف سیاسی جماعتوں کی جانب سے سخت ردِعمل سامنے آیا ہے۔

لبرل ڈیموکریٹس کا کہنا ہے کہ وہ ایسی کسی بھی اسکیم کی مخالفت کریں گے جو شہریوں کو اپنی نجی معلومات فراہم کرنے پر مجبور کرے۔

کنزرویٹو پارٹی کی رہنما کیمی بیڈنوک نے واضح کیا کہ ان کی جماعت ’لازمی شناختی کارڈ‘ کے کسی بھی اقدام کی مخالفت کرے گی کیونکہ یہ شہری آزادیوں کے خلاف ہے۔

اسی طرح دائیں بازو کی جماعت ریفارم یوکے کے رہنما نائجل فراج نے منصوبے کو ’فریب‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس کا مقصد صرف عوام کو یہ تاثر دینا ہے کہ حکومت امیگریشن کے مسئلے پر کچھ کر رہی ہے، حالانکہ اس سے کوئی فرق نہیں پڑے گا۔

تاریخی پس منظر

برطانیہ میں شناختی کارڈز کا تصور نیا نہیں ہے۔ دوسری جنگِ عظیم کے دوران متعارف کرائے گئے شناختی کارڈ بعد ازاں ختم کر دیے گئے تھے۔

 2000 کی دہائی میں لیبر حکومت نے ٹونی بلیئر کی قیادت میں دوبارہ متعارف کرانے کی کوشش کی تھی لیکن گورڈن براؤن کے دور میں یہ منصوبہ شہری آزادیوں کی خلاف ورزی کے خدشات کے باعث ختم کر دیا گیا۔

موجودہ صورتحال

یہ اعلان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب لیبر پارٹی اپنی سالانہ کانفرنس کی تیاری کر رہی ہے۔ حالانکہ ایک پٹیشن پر اب تک 5 لاکھ 75 ہزار افراد نے دستخط کرکے اس اسکیم کی مخالفت کی ہے، لیکن حالیہ سروے میں اس اقدام کے لیے عوامی حمایت کی اکثریت ظاہر کی گئی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

یورپی یونین انڈو پیسفک فورم: اسحاق ڈار کی سنگاپور کے وزیرِ خارجہ اور بنگلادیشی سفیر سے غیررسمی ملاقات

ٹی20 ورلڈ کپ 2026: پاکستان اور بھارت ایک ہی گروپ میں، میچ 15 فروری کو کولمبو میں ہوگا

وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف سے نیشنل سیکیورٹی ورکشاپ کے شرکا کی ملاقات

ایبٹ آباد میں مسافر وین کو حادثہ، باپ بیٹے اور 2 بہنوں سمیت 6 افراد جاں بحق

ٹرمپ نے صحافی کے سخت سوال پر ممدانی کو کیسے مشکل سے نکالا؟

ویڈیو

میڈیا انڈسٹری اور اکیڈیمیا میں رابطہ اور صحافت کا مستقبل

سابق ڈی جی آئی ایس آئی نے حساس ڈیٹا کیوں چوری کیا؟ 28ویں آئینی ترمیم، کتنے نئے صوبے بننے جارہے ہیں؟

عدلیہ کرپٹ ترین ادارہ، آئی ایم ایف کی حکومت کے خلاف چارج شیٹ، رپورٹ 3 ماہ تک کیوں چھپائی گئی؟

کالم / تجزیہ

ثانیہ زہرہ کیس اور سماج سے سوال

آزادی رائے کو بھونکنے دو

فتنہ الخوارج، تاریخی پس منظر اور آج کی مماثلت