افغانستان میں پیر کے روز ملک گیر مواصلاتی بلیک آؤٹ ہوا جس کے بعد انٹرنیٹ اور موبائل فون سروسز شدید متاثر ہو گئیں، غیر ملکی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق کابل میں موجود اس کا بیورو شام 6 بج کر 15 منٹ پر رابطے سے محروم ہو گیا۔
انٹرنیٹ نگرانی کرنے والے ادارے نیٹ بلاکس کے مطابق افغانستان میں قومی سطح پر کنیکٹیویٹی صرف 14 فیصد رہ گئی ہے۔ ادارے کا کہنا ہے کہ یہ صورتحال بظاہر جان بوجھ کر سروس منقطع کرنے کے مترادف ہے۔
یہ بھی پڑھیں: افغانستان میں 679 کتابوں پر پابندی، خواتین مصنفین اور ایرانی کتب نمایاں
رپورٹ کے مطابق طالبان حکام نے رواں ماہ کے آغاز میں مختلف صوبوں میں فائبر آپٹک کنکشن کاٹنے شروع کیے تھے تاکہ ان کے بقول فحاشی و بدکاری کو روکا جا سکے۔
⚠️ Update: Live metrics show internet connectivity in #Afghanistan has now collapsed to 14% of ordinary levels, with a near-total nationwide telecoms disruption in effect; the incident is likely to severely limit the public's ability to contact the outside world pic.twitter.com/S2fn2XGIXn
— NetBlocks (@netblocks) September 29, 2025
طالبان سپریم لیڈر ہیبت اللہ اخوندزادہ کے حکم پر صوبہ بلخ میں فائبر آپٹک انٹرنیٹ مکمل طور پر بند کردیا گیا تھا، صوبائی ترجمان عطا اللہ زید نے 16 ستمبر کو بتایا تھا کہ یہ اقدام “فحاشی کے انسداد” کے لیے اٹھایا گیا ہے اور متبادل سہولت فراہم کی جائے گی۔
اسی نوعیت کی پابندیاں بدخشاں، تخار، قندھار، ہلمند، ننگرہار اور ارزگان سمیت دیگر صوبوں میں بھی نافذ کی گئیں۔ گزشتہ کئی ہفتوں سے انٹرنیٹ کی رفتار غیر معمولی طور پر سست اور وقفے وقفے سے منقطع ہو رہی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: افغانستان میں طالبان حکومت نے کھڑکیوں پر پابندی کیوں لگائی؟
واضح رہے کہ 2024 میں کابل حکومت نے 9 ہزار 350 کلومیٹر طویل فائبر آپٹک نیٹ ورک کو ملک کو دنیا سے جوڑنے اور غربت سے نکالنے کے لیے ترجیحی منصوبہ قرار دیا تھا۔ تاہم طالبان کے 2021 میں دوبارہ اقتدار سنبھالنے کے بعد سے متعدد سخت پابندیاں اسلامی قوانین کے اپنے تصور کے تحت نافذ کی جا رہی ہیں۔