اسلام آباد میں ضبط شدہ ٹیمپرڈ 42 فیصد گاڑیاں ڈپٹی کمشنر آفس کے لیے مختص

منگل 30 ستمبر 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن ڈیپارٹمنٹ اسلام آباد کی جانب سے ضبط کی گئی ٹیمپرڈ چیسز والی 106 گاڑیوں میں سے مجموعی طور پر 49 گاڑیاں مختلف محکموں کے لیے مختص کی گئیں جبکہ 57 گاڑیوں کو ویئر ہاؤس میں رکھا گیا ہے۔

وزیر داخلہ محسن نقوی کی جانب سے قومی اسمبلی کو فراہم کردہ جوابات کے مطابق سب سے زیادہ 21 گاڑیاں ڈپٹی کمشنر آفس اسلام آباد کے لیے مختص کی گئی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:محکمہ ایکسائز اسلام آباد کا فینسی نمبر پلیٹس اور ٹیکس نادہندگان کے خلاف بڑا کریک ڈاؤن

اس کے بعد سی ڈی اے کو 16 گاڑیاں جن میں سے سی ڈی اے بلڈنگ کنٹرول کو 10 گاڑیاں جبکہ سی ڈی اے انفورسمنٹ کو 6 گاڑیاں اور فوڈ اتھارٹی اسلام آباد کو 3 گاڑیاں فراہم کی گئی ہیں۔

وزیر داخلہ محسن نقوی نے قومی اسمبلی کو بتایا کہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن ڈپارٹمنٹ اسلام آباد گاڑیوں کی فزیکل انسپکشن کرتا ہے اس دوران مشکوک اور ٹیمپرڈ گاڑیوں کوضبط کرنے کے بعد نیلام کردیا جاتا ہے۔

مزید پڑھیں: جائیداد کی منتقلی پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی واپس لینے کا امکان

پاکستان موٹر وہیکل آرڈیننس 1965 اور اسلام آباد کیپٹل ٹیریٹری (سیزر اینڈ ڈسپوزل آف موٹر وہیکل) رولز 2014 کے تحت، کٹ اینڈ ویلڈ اور ٹیمپرڈ چیسیز نمبر والی گاڑیوں کو قبضے میں لیا جاتا ہے تاہم نیلام نہیں کیا جاتا۔

وزارت داخلہ کے مطابق ٹیمپرڈ چیسیز نمبر والی گاڑیوں کو محکمہ ایکسائز کے ویئر ہاؤس منتقل کیا جاتا ہے یا سرکاری امور کے استعمال کے لیے کسی بھی سرکاری ادارے کے لیے مختص کردیا جاتا ہے۔

مزید پڑھیں: محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن نے عمران خان کو لگژری ٹیکس کا نوٹس بھجوا دیا

لیبر ڈیپارٹمنٹ کو  1 گاڑی، اے ڈی سی آر آفس کو 1 گاڑی، اے ڈی سی ایسٹ آفس کو 1 گاڑی، ڈسٹرکٹ اٹارنی آفس کو 3 گاڑیاں، پروسیکیوشن آفس کو 1 گاڑی جبکہ ای ٹی او آفس کے لیے 3 گاڑیاں مختص کی گئی ہیں۔

محکمہ ایکسائز کی جانب سے ضبط گاڑیوں میں سے لینڈ کروزر، پراڈو، کرولا، سوک جیسے گاڑیوں کی بڑی تعداد محکموں کے لیے مختص کی گئیں جبکہ سوزوکی مہران، بولان، خیبر اور لینڈ کروزر کے پرانے ماڈل ویئر ہاؤس منتقل کر دیے گئے ہیں۔

مزید پڑھیں: ایکسائز ڈیپارٹمنٹ کا کراچی میں چھاپا، ہوم میڈ منشیات کی فیکٹری برآمد

وزارت داخلہ کو جمع کرائی گئی محکمہ ایکسائز کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ 5 برس کے دوران کسی افسر کو سپرداری پر کوئی گاڑی فراہم نہیں کی گئی۔

رپورٹ کے مطابق 34 ٹویوٹا کرولا گاڑیاں مختلف محکموں کے لیے مختص کی گئیں، ایک لینڈ کروزر 2005 ماڈل ای ٹی او آفس اور ایک لینڈ کروزر پراڈو سی ڈی اے بلڈنگ کنٹرول اور ایک لینڈ کروزر سی ڈی اے انفورسمنٹ ڈپارٹمنٹ کے لیے مختص جبکہ 20 سوزوکی مہران اور خیبر جبکہ 11 ٹیوٹا کرولا گاڑیاں ویئر ہاؤس منتقل کی گئی ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

ہم نے اوور ورکنگ کو معمول بنا لیا، 8 گھنٹے کا کام کافی: دیپیکا پڈوکون

27ویں آئینی ترمیم کیخلاف احتجاجاً لاہور ہائیکورٹ کے جج جسٹس شمس محمود مرزا بھی مستعفی

عالمی جریدوں نے تسلیم کیا کہ عمران خان اہم فیصلے توہمات کی بنیاد پر کرتے تھے، عطا تارڑ

جازان میں بین الاقوامی کانفرنس LabTech 2025، سائنس اور لیبارٹری ٹیکنالوجی کی دنیا کا مرکز بنے گی

دہشتگرد عناصر مقامی شہری نہیں، سرحد پار سے آتے ہیں، محسن نقوی کا قبائلی عمائدین خطاب

ویڈیو

گیدرنگ: جہاں آرٹ، خوشبو اور ذائقہ ایک ساتھ سانس لیتے ہیں

نکاح کے بعد نادرا کو معلومات کی فراہمی شہریوں کی ذمہ داری ہے یا سرکار کی؟

’سیف اینڈ سیکیور اسلام آباد‘ منصوبہ، اب ہر گھر اور گاڑی کی نگرانی ہوگی

کالم / تجزیہ

افغان طالبان، ان کے تضادات اور پیچیدگیاں

شکریہ سری لنکا!

پاکستان کے پہلے صدر جو ڈکٹیٹر بننے کی خواہش لیے جلاوطن ہوئے