آزاد کشمیر میں جموں و کشمیر جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کی کال پر دوسرے روز بھی ہڑتال جاری ہے، اور اب تنظیم نے پلان بی پر عمل کرتے ہوئے کل (یکم اکتوبر) ریاست بھر سے دارالحکومت مظفرآباد کی جانب لانگ مارچ کا اعلان کردیا۔
جموں و کشمیر جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کے کور ممبر شوکت نواز میر نے اپنے ایک پیغام میں کہاکہ کل پونچھ اور میرپور ڈویژن کے لوگ مظفرآباد کی جانب لانگ مارچ کریں گے، اور ہم یہاں ان کی میزبانی کریں گے۔
جموں کشمیر جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی نے یکم اکتوبر 2025 سے مظفرآباد کی طرف لانگ مارچ کا اعلان کر دیا
شوکت نواز میر صاحب لانگ مارچ کا اعلان کر رہے ہیں pic.twitter.com/xAdk1WVhE1— فاراب (@faraaab804) September 30, 2025
ایکشن کمیٹی کی ریاست گیر ہڑتال کے باعث آزاد کشمیر میں نظام زندگی مفلوج ہے، جس کے باعث لوگوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
عوامی ایکشن کمیٹی 38 نکاتی چارٹر آف ڈیمانڈ کی منظوری کے لیے ہڑتال پر ہے، جس کا آغاز 29 ستمبر کو ہوا۔
گزشتہ روز آل جموں و کشمیر مسلم کانفرنس نے ریاستی دارالحکومت مظفرآباد میں امن مارچ کا انعقاد کیا۔ اس دوران ایکشن کمیٹی اور امن مارچ کے شرکا آمنے سامنے آگئے۔
جب دونوں اطراف سے شرکا آمنے سامنے ہوئے تو پتھراؤ کے ساتھ فائرنگ بھی ہوئی، جس دوران ایک شہری جاں بحق ہوگیا، جس کا الزام ایکشن کمیٹی اور امن مارچ کے شرکا ایک دوسرے پر لگا رہے ہیں۔ تاہم مسلم کانفرنس کے سربراہ سردار عتیق نے اس کی جوڈیشل انکوائری کا مطالبہ کیا ہے۔
اس کے علاوہ آزاد کشمیر کے علاقے بٹل میں ایکشن کمیٹی نے ایمبولینس کو راستہ دینے سے انکار کردیا جس کے باعث بزرگ شہری اسپتال نہ پہنچ سکا اور وہیں دم توڑ گیا۔
جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کی جانب سے کیے گئے لاک ڈاؤن کے باعث ریاست میں غذائی قلت کا خدشہ ہے۔ تمام انٹری پوائنٹس سے ٹریفک کو آگے نہیں جانے دیا جارہا جس کے باعث مال بردار گاڑیاں پاکستان کی حدود میں رکی ہوئی ہیں، اور ان پر لوڈ سامان خراب ہونے کا بھی خدشہ ہے۔
جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کے دو اہم مطالبات کون سے ہیں؟
جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کے 38 نکاتی چارٹر آف ڈیمانڈ میں دو اہم مطالبات مہاجرین مقیم پاکستان کی نشستوں کا خاتمہ اور اشرافیہ کی مراعات میں کمی ہے۔
کچھ روز قبل وزیراعظم پاکستان شہباز شریف کی ہدایت پر وزیر امور کشمیر امیر مقام اور طارق فضل چوہدری نے مظفرآباد جا کر ایکشن کمیٹی کے نمائندوں سے مذاکرات کیے اور 36 مطالبات تسلیم کرلیے، لیکن ایکشن کمیٹی صرف دو نکات کی بنیاد پر مذاکرات سے بھاگ گئی جس کے باعث بات چیت کا عمل سبوتاژ ہوگیا۔
وزیراعظم شہباز شریف نے ایکشن کمیٹی کے نمائندوں کو کیا پیغام بھیجا؟
اتوار کے روز لندن میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیر اطلاعات آزاد کشمیر و رہنما مسلم لیگ ن مشتاق منہاس نے کہا تھا کہ میری وزیراعظم پاکستان شہباز شریف سے ملاقات ہوئی ہے، جس میں انہوں نے کہا ہے کہ وہ وطن واپس پہنچ کر ایکشن کمیٹی کے نمائندوں سے خود مذاکرات کریں گے۔
مشتاق منہاس کے مطابق وزیراعظم پاکستان نے اس بات پر زور دیا کہ یہ احتجاج منسوخ ہونا اس لیے بھی ضروری ہے کہ انڈیا میں اس کی بنیاد پر پروپیگنڈا کیا جائےگا۔
دوسری جانب وزیراعظم آزاد کشمیر چوہدری انوارالحق کا دعویٰ ہے کہ جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کو بھارتی خفیہ ایجنسی ’را‘ کی حمایت حاصل ہے، ان لوگوں کو عوام کے مسائل سے کوئی سروکار نہیں بلکہ ریاست میں افراتفری پھیلانا ان کا اصل مقصد ہے۔
امیت شاہ کا کہنا ہے کہ آزاد کشمیر میں ایکشن کمیٹی جو کر رہی ہے وہ ہمارے منصوبے کے عین مطابق ہے۔ سابق وزیراعظم آزاد کشمیر سردار عتیق احمد pic.twitter.com/i9hE5a45v9
— Ammar Masood (@ammarmasood3) September 29, 2025
ہم جائز مطالبات حل کرنے کے لیے تیار ہیں، وزیر امور کشمیر
گزشتہ روز اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر امور کشمیر انجینیئر امیر مقام نے کہاکہ ہم جائز مطالبات حل کرنے کے لیے تیار ہیں۔ ایکشن کمیٹی لوگوں کو مشکلات میں ڈالنے کے بجائے بات چیت کرے۔
انہوں نے کہاکہ ہم آزاد کشمیر گئے اور وہاں جا کر جوائنٹ ایکشن کمیٹی سے مذاکرات کیے۔ ہم نے ساری رات بیٹھ کر بات چیت کی اور جو مطالبات قابلِ قبول ہیں انہیں تسلیم کر لیا گیا۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ آزاد کشمیر کی اسمبلی میں مہاجرین کی نشستیں ختم کرنے جیسے مطالبات سے کشمیر کاز کو نقصان پہنچے گا، جبکہ لاک ڈاؤن کا نقصان بھی کشمیری عوام کو ہی ہو رہا ہے۔
انہوں نے زور دیا کہ آزاد جموں و کشمیر حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ عوام کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے رٹ قائم رکھے۔
’آزاد کشمیر میں موبائل فون اور انٹرنیٹ سروسز معطل‘
آزاد جموں و کشمیر میں اتوار کی شام سے موبائل فون اور انٹرنیٹ سروسز معطل ہیں، جس کے باعث لوگوں کو ایک دوسرے سے رابطے میں مشکلات پیش آرہی ہیں۔
ترجمان پی ٹی اے کے مطابق وفاقی وزارت داخلہ کی ہدایات پر آزاد کشمیر میں انٹرنیٹ سروسز کو بند کیا گیا ہے۔
ایکشن کمیٹی کی ماضی کی کامیابیاں کون سی ہیں؟
ایکشن کمیٹی نے اس سے قبل بھی آزاد کشمیر میں احتجاج کرکے اپنے مطالبات منوائے ہیں۔ مئی 2024 میں ہونے والے ایک احتجاج کے نتیجے میں آٹے اور بجلی کی قیمتوں میں کمی کا اعلان کیا گیا تھا، جس کے لیے حکومت پاکستان نے 23 ارب روپے کی خصوصی گرانٹ جاری کی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: ایکشن کمیٹی کے ساتھ مذاکرات کے لیے تیار، آزاد حکومت اپنی رٹ قائم کرے، وزیر امور کشمیر امیر مقام
اس وقت آزاد کشمیر میں گھریلو صارفین کے لیے بجلی 3 روپے فی یونٹ ہے، جبکہ آٹا 40 کلو 2 ہزار روپے میں دستیاب ہے۔
آزاد کشمیر کی سیاسی جماعتوں کا ایکشن کمیٹی سے اعلان لاتعلقی
آزاد کشمیر سیاسی جماعتوں مسلم لیگ ن، مسلم کانفرنس، پاکستان پیپلز پارٹی، جموں و کشمیر پیپلزپارٹی اور جماعت اسلامی نے اپنے کارکنوں کو ہدایات دے رکھی ہیں کہ وہ ایکشن کمیٹی سے دور رہیں، جبکہ پی ٹی آئی نے جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کے احتجاج کی حمایت کی ہے۔