آزاد کشمیر میں جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کی ہڑتال کا آج تیسرا روز ہے، احتجاج میں شامل شرپسندوں کی فائرنگ سے اے ایس آئی سمیت 3 پولیس اہلکار شہید ہوگئے۔
ذرائع کے مطابق عوامی ایکشن کمیٹی کے شر پسندوں نے راولاکوٹ اور ڈڈیال میں پولیس پر حملہ کیا۔ اس کے علاوہ دھیرکوٹ، چمیاٹی اور ڈڈیال کے علاقوں میں پولیس پر فائرنگ کی گئی۔
یہ بھی پڑھیں: آزاد کشمیر میں ہڑتال کا تیسرا روز، ایکشن کمیٹی کی کال پر مظاہرین کا مظفرآباد کی جانب لانگ مارچ
مسلح شر پسندوں کی اندھا دھند فائرنگ سے 9 پولیس اہلکار زخمی ہوئے ہیں، جبکہ متعدد شہری بھی زخمی ہیں۔ پولیس کے تمام شہید اور زخمی ہونے والوں کا تعلق آزاد کشمیر سے ہے ۔
ذرائع نے بتایا کہ عوامی ایکشن کمیٹی کے مسلح شرپسند عناصر کا قانون نافذ کرنے والے اداروں پر حملہ اس بات کا ثبوت ہے کے اس شر پسند جھتے کا مقصد آزاد کشمیر میں صرف اور صرف انتشار پھیلانا ہے۔
واضح رہے کہ عوامی ایکشن کمیٹی 38 نکاتی چارٹر آف ڈیمانڈ کی منظوری کے لیے 29 ستمبر سے ہڑتال پر ہے، اور آج ریاست بھر سے دارالحکومت مظفرآباد کی جانب لانگ مارچ کیا جارہا ہے۔
جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کی ہڑتال کے باعث ریاست بھر میں نظام زندگی درہم برہم ہے، گزشتہ روز وزیر حکومت فیصل ممتاز راٹھور نے آزاد کشمیر حکومت کی جانب سے ایکشن کمیٹی کو مذاکرات کی دعوت دی، تاہم فریقین کے درمیان ابھی تک کسی بات چیت کا آغاز نہیں ہوا۔
جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کے 38 نکاتی چارٹر آف ڈیمانڈ میں 2 اہم مطالبات مہاجرین مقیم پاکستان کی نشستوں کا خاتمہ اور اشرافیہ کی مراعات میں کمی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: آزاد کشمیر میں بجلی سستی، گھریلو و کاروباری صارفین کو کتنا ریلیف ملا؟
دوسری جانب وزیراعظم آزاد کشمیر چوہدری انوارالحق کا دعویٰ ہے کہ جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کو بھارتی خفیہ ایجنسی ’را‘ کی حمایت حاصل ہے، ان لوگوں کو عوام کے مسائل سے کوئی سروکار نہیں بلکہ ریاست میں افراتفری پھیلانا ان کا اصل مقصد ہے۔