خیبر پختونخوا کے سب سے بڑے سرکاری تدریسی اسپتال، لیڈی ریڈنگ پشاور کی انتظامیہ نے اسپتال کے پرائیویٹ روم کے چارجز 10 ہزار روپے روزانہ مقرر کر دیے۔
یہ بھی پڑھیں: پشاور: لیڈی ریڈنگ اسپتال کے زنانہ انتظار گاہ سے معذور بچی کی لاش برآمد
اسپتال کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق اسپتال میں پرائیویٹ علاج کے لیے آنے والے مریضوں کے لیے پرائیویٹ رومز کی فیس میں اضافہ کیا گیا اور اب روم چارجز 10 ہزار روپے روزانہ ہوں گے۔
ترجمان ایل آر ایچ محمد عاصم خان نے نوٹیفکیشن کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ پرائیویٹ روم ان مریضوں کے لیے ہیں جو وارڈ میں داخل ہونا نہیں چاہتے۔
’روم چارجز پرائیویٹ مریضوں کے لیے ہیں’
اسپتال کے ترجمان محمد عاصم خان نے بتایا کہ ایل آر ایچ میں 80 کے قریب پرائیویٹ رومز ہیں اور مریض اپنی مرضی سے چارجز ادا کر کے لیتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بنیادی طور پر یہ کمرے پرائیویٹ مریضوں کے لیے ہیں جو شام کے وقت پرائیویٹ کلینک میں آتے ہیں اور داخل ہوتے ہیں۔
محمد عاصم خان نے بتایا کہ اسپتال میں صبح کے وقت او پی ڈی میں تمام علاج مفت ہے جبکہ ایمرجنسی 24 گھنٹے مفت ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ تدریسی اسپتالوں میں شام کے وقت پرائیویٹ علاج کی سہولت بھی موجود ہے جسے آئی بی پی پی کہا جاتا ہے۔
مزید پڑھیے: پشاور: دنیا سے رخصت ہوتا 14 سالہ ہیرو 5 خاندانوں کو انمول خوشیاں دے گیا
ان کا کہنا تھا کہ کچھ مریض پرائیویٹ اوقات میں آتے ہیں اور اپنی مرضی کے ڈاکٹر سے علاج کراتے ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ شام کے وقت آئی بی پی پی میں فیس مقرر ہے اور پرائیویٹ علاج مفت نہیں ہوتا تاہم مریض کو صحت کارڈ کی مفت سہولت دستیاب ہے۔
محمد عاصم خان نے مزید کہا کہ پرائیویٹ رومز کے چارجز سے عام مریض کے علاج پر کوئی اثر نہیں پڑے گا کیونکہ اسپتال میں مفت علاج اور صحت کارڈ کی سہولت موجود ہے اور مریضوں کے لیے وارڈز بھی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ’مریضوں کے لیے وارڈز موجود ہیں اور سب کا ایک جیسا علاج ہوتا ہے جبکہ مذکورہ کمرے صرف ان کے لیے ہیں جو اپنی مرضی سے پیسے دے کر لینا چاہتے ہیں۔‘
انہوں نے بتایا کہ کسی کو زبردستی پرائیویٹ روم میں داخل نہیں کیا جاتا۔ انہوں نے کہا کہ پرائیویٹ رومز کے پہلے بھی چارجز ہوتے تھے جو پہلے 3 ہزار روپے تھے جو اب 10 ہزار کر دیے گئے ہیں۔
کیا پرائیویٹ علاج بہتر رہتا ہے؟
ایل آر ایچ کے ترجمان نے بتایا کہ اسپتال میں تمام مریضوں کا ایک جیسا علاج ہوتا ہے اور جس ڈاکٹر کا مریض ہوتا ہے وہی چیک کرتا ہے۔
پرائیویٹ رومز میں صرف تھوڑی پرائیویسی ہوتی ہے جسے کچھ مریض ترجیح دیتے ہیں باقی میڈیکل سہولیات وہی ہیں جو عام وارڈ میں دستیاب ہیں۔
یہ سرکاری اسپتالوں کی پرائیویٹائزیشن ہے، ہیلتھ رپورٹر کاشان اعوان
ایل آر ایچ انتظامیہ کی جانب سے 10 ہزار روپے روم چارجز پر صوبائی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
ہیلتھ رپورٹر کاشان اعوان کے مطابق سرکاری اسپتال میں 10 ہزار روپے روم رینٹ ناانصافی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’سرکاری اسپتال کا مطلب مناسب قیمت پر بہتر علاج کرنا ہے نہ کہ کمائی کا ذریعہ۔‘
کاشان نے صوبائی حکومت کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ پی ٹی آئی کی صوبائی حکومت نے سنہ 2014 میں تبدیلی کے نام پر تدریسی اسپتالوں کو خودمختار بنایا اور بی او جی کو فیصلے کا اختیار دیا جبکہ تمام معاملات عمران خان کے کزن دیکھتے ہیں۔
مزید پڑھیں: پشاور میں شوکت خانم اسپتال کے ڈاکٹر اغوا، مغوی کے والد نے کیا بتایا؟
انہوں نے کہا کہ حکومت سالانہ ایل آر ایچ کو گرانٹ دیتی ہے اور صحت کارڈ سے بھی بہت زیادہ کمائی ہوتی ہے لیکن اس کے باوجود علاج مہنگا کیا جا رہا ہے۔
کاشان کے مطابق صبح کے وقت او پی ڈی کے لیے محدود تعداد میں ٹوکن دیے جاتے ہیں جبکہ 2 بجے کے بعد کوئی ڈاکٹر نہیں ہوتا اور مریضوں کو شام کے پرائیویٹ سیشن میں آنے کا مشورہ دیا جاتا ہے جو مہنگا ہے۔
انہوں نے کہا کہ عمارت سرکاری اور تمام سہولتیں بھی سرکاری ہیں لیکن فیسیں اتنی زیادہ کیوں ہیں؟
کاشان نے سوال کیا کہ کیا یہ کوئی فائیو اسٹار ہوٹل ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومت کو اسپتالوں پر خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے اور فیسوں میں اضافے سے پہلے تمام پہلوؤں کو مدنظر رکھنا چاہیے۔
یہ بھی پڑھیے: بنیادی سہولیات سے محروم پشاور کا باڑہ شیخان پی ٹی آئی پر ایک سوالیہ نشان!
ہیلتھ رپورٹر نے کہا کہ ’یہ پرائیویٹائزیشن ہے جو پرویز خٹک دور میں تبدیلی کے نام پر شروع ہوئی تھی‘۔ انہوں نے مزید کہا پھر سرکاری اسپتالوں میں پرائیوٹ پریکٹس شروع کی گئی اور اب بھاری چارجز بھی عائد ہوگئے۔