معروف اسٹریمنگ پلیٹ فارم نیٹ فلکس نے اب اپنے صارفین کو اسمارٹ ٹی وی پر گیمز کھیلنے کی سہولت فراہم کر دی ہے۔ کمپنی کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق، یہ گیمز نیٹ فلکس سبسکرائبرز کے لیے بلا معاوضہ دستیاب ہوں گی، اور انہیں صارفین کے لیے ایک سماجی اور تفریحی تجربہ بنانے کے مقصد سے متعارف کرایا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: نیٹ فلکس کی سبسکرپشن ختم کرنے کی مہم کیوں چل رہی ہے؟
یہ پہلا موقع ہے کہ نیٹ فلکس پر گیمز براہِ راست ٹی وی پر دستیاب ہوں گی۔ اس سے قبل، صارفین صرف اسمارٹ فونز یا ٹیبلیٹس کے ذریعے ہی گیمز تک رسائی حاصل کر سکتے تھے۔ اب، صارفین اپنے اسمارٹ ٹی وی یا نیٹ فلکس ایپ سے منسلک دیگر ڈیوائسز (جیسے Amazon Fire TV Stick) پر گیمز کھیل سکیں گے، جبکہ اسمارٹ فونز کو بطور کنٹرولر استعمال کیا جائے گا۔
گیمز کھیلنے کا طریقہ:
ٹی وی پر گیم کھیلنے کے لیے صارفین کو نیٹ فلکس کی ہوم اسکرین پر موجود گیمز سیکشن سے اپنی پسندیدہ گیم منتخب کرنا ہوگی۔ اس کے بعد ایک QR کوڈ اسکرین پر ظاہر ہوگا، جسے اسکین کر کے اسمارٹ فون کو کنٹرولر کے طور پر جوڑا جا سکتا ہے۔ دلچسپ امر یہ ہے کہ گیم کھیلنے کے لیے فون پر نیٹ فلکس میں لاگ ان ہونا ضروری نہیں۔
یہ بھی پڑھیں: کیا نیٹ فلکس اب بھی بند ہے؟ دنیا بھر سے شکایات کے انبار
نیٹ فلکس نے ابتدائی طور پر چار گیمز متعارف کرائے ہیں جن میں Boggle Party، Pictionary: Game Night،Tetris Time Warp اور Lego Party شامل ہیں۔ یہ گیمز خاص طور پر گروپ میں کھیلنے کے لیے تیار کی گئی ہیں تاکہ صارفین بیک وقت فلم بینی اور گیمنگ کے تجربے سے لطف اندوز ہو سکیں۔
سہولت کن ممالک میں دستیاب ہے؟
ابتدائی مرحلے میں یہ فیچر محدود صارفین اور چند ممالک کے لیے ہو گا جن میں امریکا، کینیڈا، برطانیہ، اسپین، میکسیکو، فرانس، اٹلی، پولینڈ، نیدرلینڈز، سویڈن، بیلجیم، سوئٹزرلینڈ، آسٹریا، آئرلینڈ، فن لینڈ، جرمنی، جنوبی افریقہ، آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: نیٹ فلکس سبسکرپشن فیس پر بھی ٹیکس لگ گیا
نیٹ فلکس کی قیادت کا ماننا ہے کہ گیمنگ انڈسٹری، خاص طور پر موبائل گیمز کے شعبے میں، مسابقتی دباؤ بہت زیادہ ہے۔ اس لیے کمپنی نے ٹی وی پر سوشل گیمنگ کے تجربے کو فروغ دینے کی حکمت عملی اپنائی ہے۔ نیٹ فلکس کے شریک چیف ایگزیکٹو آفیسر گریگ پیٹرز نے بلوم برگ کو دیے گئے ایک بیان میں کہا کہ ’ہم ایسے گیمنگ تجربات پر توجہ مرکوز کر رہے ہیں جو سماجی نوعیت کے ہوں اور ٹی وی پر پیش کیے جا سکیں‘۔