کیا ماضی میں سویلینز کو آرمی ایکٹ کے تحت سزائیں ہوئی ہیں؟

منگل 16 مئی 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

سابق وزیراعظم عمران خان کی گرفتاری کے بعد سامنے آنے والے ردعمل اور مبینہ طور پر تحریک انصاف کے کارکنان کی جانب سے فوجی تنصیبات اور رہائش گاہوں پر حملے کرنے والے ملزمان کے خلاف مقدمات آرمی ایکٹ کے تحت چلانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

آئی ایس پی آر کی جانب سے سامنے آنے والے ایک بیان کے بعد سویلینز کے خلاف آرمی ایکٹ کے تحت مقدمات درج کرنے پر بعض افراد تنقید بھی کر رہے ہیں۔

آرمی ایکٹ کے تحت درج ہونے والے مقدمے کی تفتیش اور ٹرائل فوجی عدالتوں کے ذریعے کیا جاتا ہے جبکہ ایمنسٹی انٹرنیشنل اس حوالے سے تشویش کا اظہار کر چکی ہے۔

آرمی ایکٹ ہے کیا اور مقدمات کیسے چلائے جاتے ہیں؟

پاکستان آرمی ایکٹ 1952 کے تحت فوجی اہلکاروں کے خلاف ٹرائل عمل میں لایا جاتا ہے تاہم اس ایکٹ میں کچھ شقیں ایسی بھی موجود ہیں جن کے تحت سویلینز کے خلاف بھی کارروائی عمل میں لائی جاسکتی ہے۔

آرمی ایکٹ کے حوالے سے دستیاب معلومات کے مطابق آرمی ایکٹ کے تحت کام کرنے والی فوجی عدالتیں جی ایچ کیو ایجیوٹنٹ جنرل (جیگ) برانچ کے زیرنگرانی کام کرتی ہیں اور اس عدالت کی سربراہی ایک حاضر سروس فوجی افسر کرتے ہیں۔

سنہ 2015 میں آرمی ایکٹ میں ترمیم کے ذریعے فوجی عدالتیں قائم کرنے کے منظوری دی گئی تھی جن کا بنیادی مقصد دہشت گردی کی کارروائی میں ملوث افراد کے خلاف تیزی سے ٹرائل کرنا اور سزائیں دلوانا تھا۔

کیا ماضی میں سویلینز کے خلاف فوجی عدالتیں فیصلہ دے چکی ہیں؟

اس حوالے سے لیفٹیننٹ کرنل (ر) انعام الرحیم نے بتایا کہ “ سابق وزیراعظم عمران خان کے دور میں جنرل باجوہ نے بطور آرمی چیف 25 ملزمان کو فوجی عدالتوں سے سزاؤں کی توثیق کی تھی”۔

ان کے مطابق یہ وہ سویلینز تھے جن پر دہشت گردی نہیں بلکہ جاسوسی، قومی راز دشمن تک پہنچانے جیسے الزامات تھے، ان ملزمان کو کب اور کہاں سے گرفتار کیا گیا؟ اس حوالے سے کوئی معلومات سامنے نہیں لائی گئی تھیں۔

کرنل انعام الرحیم کے مطابق ان افراد میں 3 ملزمان کو سزائے موت اور دیگر کو مختلف سزائیں ہوئی تھیں جن کے خلاف ہائی کورٹس میں اب بھی اپیلیں موجود ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ چند سال قبل میجر جنرل ریٹائرڈ ظفر مہدی عسکری کے بیٹے حسن عسکری کو فوجی عدالت نے 5 برس قید با مشقت کی سزا سنائی تھی۔

حسن عسکری پر الزام تھا کہ انھوں نے سنہ 2020 میں جنرل قمر جاوید باجوہ کو ایک خط تحریر کیا تھا جس میں مبینہ طور پر اُن کی مدت ملازمت میں توسیع ملنے اور فوج کی پالیسیوں پر ناپسندیدگی کا اظہار کرتے ہوئے انھیں مستعفی ہونے کو کہا تھا۔

ان پر یہ الزام تھا کہ انہوں نے یہ خط دیگر جرنیلوں کو بھی ارسال کیے تھے جس کا مقصد فوج میں بغاوت کرانا تھا۔

کرنل انعام الرحیم کے مطابق اگر عمران خان کا اس کے تحت ٹرائل کیا جاتا ہے تو انہیں 7 سے 10 برس تک قید کی سزا ہوسکتی ہے جبکہ انہیں اس کے خلاف ہائی کورٹ میں اپیل کا حق ہوگا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

امریکا نے پاکستان اور سعودی عرب کو ایئر ٹو ایئر میزائل پروگرام میں شامل کرلیا

روس کے لیے لڑنے والے بھارتی نوجوان نے یوکرینی فوج کے سامنے ہتھیار ڈال دیے

8 اکتوبر زلزلہ: جب قوم نے مصیبتوں کو عزم و ایمان سے شکست دی، صدر زرداری

بھارت: دہلی کولکتہ ہائی وے پر ٹریفک جام کا چوتھا روز، خوردنی اشیا برباد، مسافر بے حال

’100 کروڑ دیں تو بھی کام نہیں کروں گا‘، سنجے لیلا بھنسالی کے خلاف بالی ووڈ میں نفرت کیوں بڑھ رہی ہے؟

ویڈیو

اب پانی کی قلت مسئلہ نہیں رہا، وزیرستان میں سورج مکھی کی کاشت میں انقلاب

تقریباً صدی قبل شکارپور کو اسپتال دینے والے اودھو داس تارا چند کی لازوال خدمات

سعودی پاک انویسٹمنٹ کمپنی پاکستان میں سرمایہ کاری کیسے کر رہی ہے؟

کالم / تجزیہ

بیت اللہ سے

ڈیجیٹل اکانومی پاکستان کا معاشی سیاسی لینڈ اسکیپ بدل دے گی

سابق سعودی سفیر ڈاکٹر علی عسیری کی پاک سعودی تعلقات پر نئی کتاب