پشاور میں عمران خان کی گرفتاری کے خلاف پرتشدد مظاہروں کے بعد 10 مئی کو 3 ’ایم پی او‘ نافذ کر کے متعدد افراد کو گرفتار کر لیا تھا تاہم پشاورہائیکورٹ نے سماعت کے بعد 3 ’ ایم پی او‘ کے نفاذ کو ختم کر کے تمام گرفتار افراد کو رہا کرنے کا حکم دے دیا ہے۔
پشاورہائیکورٹ میں 3 ’ایم پی او‘ کے تحت گرفتار تمام افراد کی درخواستوں پر سماعت جسٹس اشتیاق ابراہیم اور جسٹس صاحبزادہ اسد اللہ پر مشتمل دو رکنی بنچ نے کی۔
وکیل درخواست گزر نے بینج کو بتایا کہ 9 مئی کو عمران خان کو گرفتار کیا گیا تو ناخوشگوار واقعات رونما ہوئے۔ انہوں نے پشاورہائیکورٹ کو مزید بتایا کہ اس کے اگلے دن یعنی 10 مئی کو سپریم کورٹ نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے احاطے سے عمران خان کی گرفتاری کو کلعدم قرار دیا تھا
عمران خان کی رہائی کے بعد تو کوئی ناخوشگوار واقعہ نہیں ہوا۔ جب کہ 10 مئی کو ہی آرٹیکل 245 نافذ کرکے فوج کوطلب کیا گیا تھا اوریہاں 3 ’ایم پی او‘ کے تحت گرفتاریاں عمل میں لائی گئیں تھیں۔
درخواست گزروں کے وکیل نے مزید بتایا کہ 9 سال اور 13 سال کے بچوں کو بھی 3 ’ایم پی او‘ کے تحت گرفتار کیا گیا ہے۔ جس پر جسٹس اشتیاق ابراہیم نے استفسارکیا کہ بچوں کو رہا کیا ہے یا ابھی تک زیر حراست ہیں۔ جس پر وکیل درخواست گزر نے بتایا کہ بچے اب بھی جیل میں ہیں جس کے باعث ان کی مائیں پریشان ہیں۔
ایڈوکیٹ جنرل خیبر پختونخوا عامر جاوید بھی عدالت کے سامنے پیش ہوئے اورمؤقف اپنایا کہ اس کیس میں اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری نہیں کیا گیا اٹارنی جنرل کو بھی سنا جائے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ واقعات صرف پشاور میں نہیں, سوات, ایبٹ آباد اور صوبے کے دیگر اضلاع میں بھی ہوئے۔
عامر جاوید نے عدالت کو بتایا کہ کہ آرٹیکل 245 کا آرڈر جس نے جاری کیا اس کو بھی نوٹس جاری کیا جانا ضروری ہے۔
کیس کی سماعت کے دوران جسٹس صاحبزادہ اسد اللہ نے ریمارکس دئیے کہ ہم ذاتیات پر کوئی بات نہیں کریں گے لیکن اس دن جو ہوا وہ غلط ہوا ہے۔ انہوں نے استفسار کیا کہ عدالت کو قانون کے مطابق وضاحت کی جائے کہ 245 نفاذ پراس مقدمے کو سن سکتے ہیں یا نہیں۔
ایڈوکیٹ جنرل نے عدالت کو بتایا کہ اس وقت پورے صوبے میں 245 نافذ ہے امن و امان کے لئے فوج طلب کی گئی ہے۔
جسٹس اشتیاق ابراہیم نے استفسار کیا کہ جو لوگ گرفتار ہیں کیا سب کے خلاف ایف آئی آر درج ہے۔ اے جی نے بتایا کہ جن کے خلاف ایف آئی ار درج ہوئی ہے ان میں سے کچھ افراد نے BBA کیا ہے اور کچھ کی مسترد ہوئی ہے۔
درخواست گزروں کے وکیل نے عدالت کو واضح کیا کہ 9 مئی کو 245 کا نفاذ نہیں تھا 10 مئی کو 245 نافذ کیا گیا۔ واقعات 9 مئی کو ہوئے اس میں 3 ’ایم پی او‘ کے تحت گرفتاریاں ہوئیں ہیں۔
عدالت نے دلائل سننے کے بعد صوبے بھر میں انتظامی افسران کی جانب سے 3 ’ایم پی او‘ کے نافذ کو کالعدم قرار دے کر 3 ’ایم پی او‘ کے تحت گرفتار تمام افراد کو فورا رہا کرنے کا حکم دیا۔ عدالت نے اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کرکے سماعت 30 مئی تک ملتوی کر دیا۔
پرتشدد مظاہروں کے دوران کنتی گرفتاریاں ہوئیں!
خیبرپختونخوا پولیس کے مطابق پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے مظاہرے میں ملوث افراد کی گرفتاریاں بدستور جاری ہیں۔ صوبے بھر میں اب تک مجموعی طور پر 1200 مظاہرین کو گرفتار کیا گیا ہے جس میں 450 گرفتاریاں 3 ’ایم پی او‘ کے تحت کی گئیں ہیں۔
پولیس کے مطانق 300 افراد کو 7 ’اے ٹی اے‘ کے تحت گرفتار کیا گیا، جبکہ صوبے بھر میں مظاہرین کے خلاف 112 مقدمات درج کیے گئے ہیں،ان میں 7’اے ٹی اے‘ کے تحت 18 مقدمات بھی شامل ہیں۔