پاکستان نے یورپی یونین سے مطالبہ کیا کہ وہ باسمتی چاول کے جغرافیائی اشاریے پر منصفانہ اور غیر جانب دار فیصلہ کرے تاکہ پاکستان کے اس معروف اور تاریخی چاول کی عالمی شناخت اور اس پر ملک کے جائز حق کو تسلیم کیا جا سکے۔
یورپی یونین کے وفد سے ملاقات میں وزیر تجارت جام کمال کا کہنا تھا کہ باسمتی پاکستان کی ثقافتی اور زرعی وراثت کا حصہ ہے، جس کے تحفظ کے لیے یورپی فورمز پر منصفانہ رویہ ناگزیر ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان اور یورپی یونین کے درمیان 10ویں سیاسی مذاکرات، دو طرفہ اور عالمی امور پر گفتگو
وزیر تجارت کی سربراہی میں پاکستان نے یورپی یونین کے ایک اعلیٰ سطحی پارلیمانی وفد کو گورننس اور انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے کیے گئے اقدامات سے آگاہ کرتے ہوئے جی ایس پی پلس فریم ورک کے تحت اپنی ذمہ داریوں پر عمل درآمد کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔
Pakistan apprised the EU delegation of measures strengthening governance, human rights, and compliance under the GSP+ framework. Minister Jam Kamal highlighted legal reforms, NCHR “A status”, UN Human Rights Council election, trade concerns on ethanol and Basmati GI, and… pic.twitter.com/Xjap085G5S
— Adeel Afzal (@AdeelAfzal06) October 27, 2025
وفد کی قیادت یورپی پارلیمنٹ کی کمیٹی برائے ترقی کے سربراہ لوکاس مینڈل نے کی، جبکہ یورپی یونین کے سفیر ریمونڈاس کاروبلس بھی شریک تھے۔
وزیرِ تجارت جام کمال خان نے بتایا کہ جی ایس پی پلس اسکیم کے تحت ایتھانول کی برآمدات پر دی گئی ڈیوٹی رعایت ختم ہونے سے پاکستان کے دیہی علاقوں میں روزگار اور کسانوں کی آمدن بری طرح متاثر ہوئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ فیصلہ زرعی معیشت پر منفی اثر ڈال رہا ہے اور لاکھوں خاندانوں کے معاشی استحکام کے لیے دوبارہ غور طلب ہے۔
مزید پڑھیں: یورپی یونین کا پاکستان کے لیے کاروباری ماحول میں اصلاحات کے لیے 20 ملین یوروز کے گرانٹ کا اعلان
انہوں نے کہا کہ یہ دونوں معاملات پاکستان کی دیہی معیشت اور کسانوں کی زندگیوں سے براہِ راست جڑے ہیں۔
وزیرِ تجارت نے بتایا کہ پاکستان اقوامِ متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کا 2 سال کے لیے رکن منتخب ہوا ہے اور قومی کمیشن برائے انسانی حقوق کو عالمی اتحاد برائے قومی انسانی حقوق ادارے کی جانب سے ’اے اسٹیٹس‘ حاصل ہو گیا ہے۔

جام کمال خان نے انسانی حقوق کے فروغ کے لیے حالیہ قانون سازی، جیسے اسلام آباد چائلڈ میرج ریسٹرینٹ ایکٹ 2025، صحافیوں کے تحفظ کے لیے کمیشن، اقلیتوں کے قومی کمیشن کی تیاری اور بین المذاہب ہم آہنگی پالیسی کا بھی ذکر کیا۔
مزید پڑھیں: جوہری عدم افزودگی اور تخفیفِ اسلحہ پر پاکستان اور یورپی یونین کا مشترکہ بیان
انہوں نے بتایا کہ حکومت یورپی یونین کے ساتھ توانائی لاگت، ٹیکسوں اور سود کی شرحوں کے چیلنجز پر کام کر رہی ہے اور زراعت، فوڈ پروسیسنگ، ویلیو ایڈڈ ایکسپورٹس، ایس ایم ایز، اور ای کامرس جیسے شعبوں میں یورپی سرمایہ کاری کی دعوت دی۔
جام کمال نے کاربن بارڈر ایڈجسٹمنٹ مکینزم، کارپوریٹ سسٹین ایبلیٹی ڈیو ڈیلیجنس ڈائریکٹیو اور یورپی جنگلاتی ضوابط جیسے نئے ماحولیاتی معیاروں پر تکنیکی تعاون کی ضرورت پر زور دیا۔
وزارتِ تجارت کے حکام نے وفد کو بتایا کہ پاکستان نے میڈرڈ پروٹوکول برائے ٹریڈ مارکس اور مراکش معاہدہ برائے نابینا افراد میں شمولیت اختیار کر لی ہے، جبکہ پیٹنٹ اور کاپی رائٹس قوانین میں اصلاحات جاری ہیں۔
مزید پڑھیں: پاکستان سزائے موت کا قانون ختم کرے، یورپی یونین نے یہ مطالبہ کیوں کیا؟
یورپی پارلیمنٹ کے ارکان نے پاکستان کی اصلاحاتی کوششوں، شفاف گفت و شنید اور انسانی سرمائے کی ترقی پر توجہ کو سراہا اور کہا کہ بات چیت، شفافیت اور شراکت داری یورپی یونین اور پاکستان تعلقات کی بنیاد رہیں گے۔
ملاقات کے اختتام پر دونوں جانب سے تجارتی، سرمایہ کاری اور پائیدار ترقی کے شعبوں میں تعاون بڑھانے کے عزم کا اظہار کیا گیا۔














