آغاخان میوزک ایوارڈ نے سال 2023-2025 کے لیے کامیاب امیدواروں کے ناموں کا اعلان کردیا ہے جس میں ایک پاکستانی قوال بھی شامل ہے۔
آغاخان میوزک ایوارڈ کی جانب سے اعلان کردہ 11 حتمی امیدواروں کا فیصلہ جیوری کمیٹی نے کیا، ان امیدواروں میں دنیا بھر خصوصاً مسلم ممالک سے تعلق رکھنے والے موسیقار شامل ہیں جن کا انتخاب 400 امیداروں میں سے کیا گیا۔
اس اہم بین الاقوامی ایوارڈ کے لیے منتخب امیدواروں میں پاکستان کے نامور قوال استاد نصیر الدین سامی بھی شامل ہیں جن کا تعلق عظیم صوفی شاعر اور موسیقار امیر خسرو سے منسوب دلی کے ‘قوال بچہ گھرانے’ سے ہے۔
یہ بھی پڑھیے: پاکستان کا اعزاز: ’ویژن پاکستان‘ نے آغا خان آرکیٹیکچر ایوارڈ 2025 جیت لیا
استاد نصیر کو اس مہینے لندن میں منعقدہ تقریب میں ‘اسپیشل پیٹرن ایوارڈ’ کی کیٹیگری میں انعام سے نوازا جائے گا، وہ اپنے ایوارڈ کا انڈیا کے وارثی برادران سے اشتراک کریں گے۔
اس کے علاوہ اس سال ایوارڈ جیتنے والوں میں صحبا امینیکیا (ایران)، مریم بگایوکو (مالی)، سینی کامارا (سینیگال)، کمیلیا جبران (فلسطین)، فرح قدور (لبنان)، کیریاکوس کالایدزیدیس (یونان)، حمید القصری (مراکش)، قلالی فوک بینڈ (بحرین) اور دریا ترکاں (ترکیہ) شامل ہیں۔

اس سے قبل ایوارڈ کے فائنل کے لیے نامزد 22 امیدواروں میں استاد نصیر الدین سامی کے علاوہ پاکستان سے تعلق رکھنے والے جُمن لطیف (سندھ) اور استاد نور بخش (بلوچستان) بھی شامل تھے۔
استاد نصیر الدین سامی کون ہیں؟
80 سالہ استاد نصیر الدین سامی کلاسیکی موسیقی کے قدیم راگوں کی ایک قسم ‘خیال’ کے ماہر سمجھے جاتے ہیں اور اپنے 4 بیٹوں کے ہمراہ امیر خسرو کی موسیقی کے صدیوں پرانے ورثے کو آگے بڑھا رہے ہیں۔
‘قوال بچہ گھرانے’ کے ایک اور ممتاز گائیک فرید ایاز کے مطابق اس گھرانے کے جد امجد میاں سامت بن ابراہیم امیر خسرو کے شاگردوں میں سے تھے۔
معروف برطانوی میگزین ‘دی کوئٹس‘ کے مطابق استاد نصیر الدین سامی خیال گائیکی کو تمام 49 جزوی سُروں (شروتی) میں گانے والے واحد زندہ فنکار ہیں جو انہوں نے اپنے چچا اور معروف قوال منشی ریاض الدین سے 11 سال کی عمر میں سیکھا تھا۔
یہ بھی پڑھیے: پاکستانی فلم ’موکلانی‘ نے جیکسن وائلڈ میڈیا ایوارڈ جیت لیا
استاد نصیر گزشتہ 6 دہائیوں سے کلاسیکی موسیقی سے وابستہ ہیں اور پاکستان اور یورپ میں اپنے فن کا مظاہرہ کرچکے ہیں۔ انہیں ان کی خدمات کے اعتراف میں حکومتِ پاکستان کی طرف سے تمغہ امتیاز سے بھی نوازا جا چکا ہے۔
ایوارڈ کے اعلامیے کے مطابق ماسٹر جیوری کمیٹی نے ‘امیر خسرو کی روحانی اور موسیقی کی وراثت کو بھرپور جذبے کے ساتھ محفوظ رکھنے اور اعلیٰ ترین معیار پر اسے کئی نسلوں تک منتقل کرنے کے اعتراف میں’ انہیں اس ایوارڈ کا حقدار قرار دیا ہے۔
استاد نصیر گریمی ایوارڈ یافتہ امریکی پروڈیوسر ایان برینان کے ساتھ 2017 میں ایک البم بھی ریکارڈ کر چکے ہیں۔
آغاخان میوزک ایوارڈ
آغاخان میوزک ایوارڈ کا شمار موسیقی کے اعلیٰ ترین بین الاقوامی انعامات میں ہوتا ہے، ایوارڈ جیتنے والے موسیقاروں کو مشترکہ طور پر 5 لاکھ امریکی ڈالرز (تقریباً 14 کروڑ پاکستانی روپے) کی انعامی رقم اور پیشہ ورانہ ترقی کے مختلف مواقع فراہم کیے جاتے ہیں۔

اس ایوارڈ کا اجرا 2016 میں اسماعیلی مسلمانوں کے روحانی پیشوا پرنس کریم آغاخان اور اُن کے بھائی پرنس امین آغاخان نے کیا تھا جس کا مقصد مختلف ثقافتوں، خصوصاً مسلم تہذیبوں میں پنپنے والی موسیقی کے ورثے کی قدردانی اور حوصلہ افزائی ہے۔
یہ ایوارڈ موسیقی کے ذریعے ثقافتی ورثے کے تحفظ، سماجی ہم آہنگی کے فروغ اور روحانی اقدار کی ترویج کرنے والے انفرادی موسیقاروں، بینڈز اور اداروں کو دیا جاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: پشاور کے نوجوانوں میں آرٹ اور موسیقی کا شعور بیدار کرتا ادارہ
2022 میں پاکستان کی فوک گلوکارہ زار سنگا (خیبر پختونخوا) اور صوفی گائیک سائیں ظہور (پنجاب) یہ ایوارڈ جیتنے والے فنکاروں میں شامل تھے۔














