سینیٹ میں 27 ویں آئینی ترمیم کی شق وار منظوری کا عمل جاری ہے، اپوزیشن نے ووٹنگ کا حصہ نے بننے کا فیصلہ کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: جے یو آئی کا 27ویں ترمیم کے حق میں ووٹ دینے والے سینیٹر کے خلاف کارروائی کا اعلان
مختلف اپوزیشن رہنماؤں نے اس ترمیم کو ملک کے لیے نقصان دہ قرار دیا ہے جبکہ حکومت کے حامی ارکارن نے اس ترمیم کو فائدہ مند گردانا ہے، صدر مملکت کو مقدمات سے استثنیٰ کے حوالے سے شق پر جمعیت علمائے اسلام (ف) کے رہنما عبدالغفور حیدری نے اپنے پیغام میں کہا کہ آئین قوم،عوام اور ملک کے لیے ہوتا ہے، آئین اس لیے نہیں ہوتا کہ کسی فرد کو استثنیٰ یا کسی کی مدت ملازمت بڑھانے کے لیے ترمیم لائی جائے۔
انہوں نے کہا کہ وہ نہیں سمجھتے کہ اس ترمیم سے ملک کو فائدہ ہوگا، چند اشخاص کو تحفظ دینے کے لیے سارا کچھ کیا جارہا ہے، اب یہ دروازہ کھل گیا ہے تو ہر کوئی آکے من مانی ترامیم کرے گا، آئین ایک کھلونا بن جائے گا اور آئین کی جو ملک کے لیے افادیت ہے وہ ختم ہوجائے گی۔
ووٹ کسی شخص یا جماعت کیلئے نہیں دے رہے، خیبرپختونخوا کے عوام کے حقوق کیلئے دے رہے ہیں، شاید اس کی سیاسی قیمت ہم ادا کریں، سینیٹر ایمل ولی خان pic.twitter.com/ojgZNYKMQy
— WE News (@WENewsPk) November 10, 2025
عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما ایمل ولی خان نے کہا کہ 27ویں آئینی ترمیم سے صوبائی خود مختاری پر کوئی ضرب نہیں آئے گی، آج ہم یہ کڑوا گھونٹ پی رہے ہیں، آج جو راستہ چنا جا رہا ہے وہ آنے والی نسلوں کو متاثر کرئے گا۔
انہوں نے کہا کہ صوبے کے وسائل اور عوام کے تحفظ کو ووٹ دے رہے ہیں ، اسکی قیمت ہمیں ادا کرنا ہوگی، صوبے کے وسائل پرآنچ نہیں آنے دینگے ، ہماری سیاست صوبے کوقومی دھارے میں لانے کی کوشش رہی ہے ، جب عوام نے فیصلہ دیا تو تاریخی فیصلہ ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: 26ویں ترمیم عدلیہ کنٹرول کے لیے تھی، رہی سہی کسر 27ویں ترمیم میں پوری کی جارہی ہے، حافظ نعیم
ایمل ولی خان نے کہا کہ گزشتہ 12برس میں سیاسی جماعتوں نے کھیل کھیلا ہے ، تینوں جماعتوں سے جواب آئینی اور پرامن جواب ہوگا، ہمارا محور صرف آئین اور وفاق کی حفاظت ہے ، تمام سیاسی قیادت سے مطالبہ و درخواست کرتا ہوں ، کسی ایسی آئینی ترمیم کی اجازت نہیں۔
آئینی ترمیم پر پی ٹی آئی کا کوئی کردار ہی نہیں، یہ صرف باتیں کر رہے ہیں، شیر افضل مروت pic.twitter.com/g2hK2YDlht
— WE News (@WENewsPk) November 10, 2025
رکن قومی اسمبلی شیر افضل مروت نے کہا کہ ابھی 27ویں ترمیم آئی نہیں ،28ترمیم کی باتیں شروع ہوگئی ہیں، ملک میں ہر آنے والے دن نئے تجربے کیے جارہے ہیں جس کی وجہ سے صورتحال واضح نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ پارلیمان میں پی ٹی آئی کا کوئی کردار ہے ہی نہیں، یہ زبانی طور پر جمع خرچ ہیں، یہ کوئی احتجاج ہے یہ جو کررہے ہیں، ملک میں کیا آفت آئی ہوئی ہے اور یہ کہہ رہے ہیں کہ ہم بائیکاٹ کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں: صدر اور آرمی کمانڈر کو تاحیات استثنیٰ غیر آئینی اور غیر جمہوری ہے، لطیف کھوسہ کی 27ویں ترمیم پر تنقید
انہوں نے کہا کہ ملک مین آئین و قانون کا شیرازہ بکھیر دیا گیا ہے، عدلیہ کو پاش پاش کردیا گیا ہے اور اپوزیشن کہہ رہی ہے کہ وہ بائیکاٹ کررہی ہے، شاہد ہی ملکی تاریخ میں اتنی کمزور اپوزیشن رہی ہوگی۔
بات بالکل واضح ہے کہ صدر مملکت کو تحفظ دیا گیا ہے کہ ان کے خلاف تاحیات کوئی مقدمہ قائم نہیں ہو سکتا۔ سلمان اکرام راجہ pic.twitter.com/5pVi39YDcQ
— WE News (@WENewsPk) November 10, 2025
رہنما پی ٹی آئی سلمان اکرم راجا نے کہا کہ موجودہ آئین کے آرٹیکل 248 کے تحت صدر کو صرف اپنے عہدے کے دوران مقدمات سے استثنیٰ حاصل ہوتا ہے، یعنی ان کے خلاف کسی قسم کا فوجداری مقدمہ دائر نہیں کیا جا سکتا۔ تاہم مجوزہ ترمیم کے بعد یہ استثنیٰ مدتِ صدارت ختم ہونے کے بعد بھی برقرار رہے گا۔
انہوں نے کہا کہ اس ترمیم کے ذریعے کہا گیا ہے کہ نہ صرف صدرِ مملکت بلکہ مسلح افواج کے سربراہان کے خلاف بھی زندگی بھر کوئی مقدمہ درج نہیں کیا جا سکے گا۔
یہ بھی پڑھیں: 26ویں ترمیم کے ہیرو مولانا فضل الرحمان 27ویں ترمیم کے موقعے پر کیوں نظر انداز کیے جارہے ہیں؟
ان کا کہنا ہے کہ یہ ایک ایسی استثنیٰ ہے جو نہ صرف ملکی تاریخ بلکہ آئینی اور مذہبی اصولوں میں بھی مثال نہیں رکھتی۔ ان کا کہنا ہے کہ اس طرح کا تاحیات تحفظ احتساب کے بنیادی تصور کے منافی ہے اور اسے ایک مخصوص فرد یا عہدے کو بچانے کی کوشش کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔













