بنگلہ دیش کے چیف ایڈوائزر پروفیسر محمد یونس نے اعلان کیا ہے کہ ملک میں آئندہ قومی پارلیمانی انتخابات اور ریفرنڈم ایک ہی دن منعقد ہوں گے۔ یہ فیصلہ جولائی نیشنل چارٹر میں تجویز کردہ سیاسی و آئینی اصلاحات کو نافذ کرنے کے مقصد سے کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:ایڈمرل نوید اشرف کا دورہ بنگلہ دیش، دوطرفہ میری ٹائم تعلقات میں سنگ میل قرار
جمعرات کی دوپہر قوم سے خطاب میں پروفیسر یونس نے عبوری حکومت کے اس منصوبے کی تفصیلات بیان کیں، جس کے تحت چارٹر میں طے شدہ اصلاحاتی تجاویز پر عملدرآمد کیا جائے گا۔

یہ خطاب ان کے دفترسے عبوری حکومت کی ایڈوائزری کونسل کے اجلاس کے بعد نشر کیا گیا، جسے بی ٹی وی، بی ٹی وی نیوز اور بی ٹی وی ورلڈ پر براہِ راست دکھایا گیا۔
نیشنل کنسینسس کمیشن نے 28 اکتوبر کو حکومت کو دو متبادل سفارشات پیش کی تھیں جن میں ریفرنڈم کے ذریعے آئینی ترامیم کی منظوری کی تجویز شامل تھی۔
یہ بھی پڑھیں:حسینہ واجد کے متنازع انٹرویو پر بنگلہ دیش کا بھارت سے احتجاج، میڈیا رسائی محدود کرنے کا مطالبہ
ایک تجویز کے مطابق اگر عوام نے ریفرنڈم میں اصلاحات کی منظوری دے دی تو منتخب ہونے والی نئی پارلیمنٹ کو 270 دن کے اندر آئین میں ان ترامیم کو حتمی شکل دینی ہوگی، بصورت دیگر یہ ترامیم خودبخود آئین کا حصہ بن جائیں گی۔

دوسری تجویز میں یہ بات واضح نہیں کی گئی تھی کہ مقررہ مدت میں عملدرآمد نہ ہونے کی صورت میں کیا ہوگا۔
اگرچہ کمیشن نے ریفرنڈم کی تاریخ کے تعین کا اختیار حکومت پر چھوڑ دیا تھا، تاہم بڑی سیاسی جماعتوں کے درمیان جولائی چارٹر کے نفاذ کے طریقہ کار پر اختلافات حالیہ ہفتوں میں مزید بڑھ گئے۔
یہ بھی پڑھیں:بنگلہ دیش: نیشنل چارٹر سے انحراف کا الزام، بی این پی اور عبوری حکومت کے درمیان اختلافات سامنے آگئے
عبوری حکومت کی جانب سے مذاکرات کے ذریعے اتفاقِ رائے پیدا کرنے کی اپیل کے باوجود جماعتیں کسی مشترکہ موقف پر نہیں پہنچ سکیں۔

ان حالات میں پروفیسر یونس کی زیر قیادت عبوری حکومت نے خود آگے بڑھنے کا فیصلہ کیا ہے، اور انتخابات و ریفرنڈم کو بیک وقت منعقد کرنے کا اعلان کیا ہے۔
مبصرین کے مطابق یہ فیصلہ بنگلہ دیش کی سیاست میں ایک نئے دور کا آغاز اور جمہوری عمل کی بحالی کی سمت ایک اہم قدم ثابت ہوسکتا ہے۔













