لندن میں ورلڈ ٹریول مارکیٹ (WTM) 2025 کے دوران وزیراعظم کے کوآرڈینیٹر برائے سیاحت سردار یاسر الیاس خان اور ایک اسرائیلی سیاحتی اہلکار کے درمیان مختصر اور اتفاقی مصافحے کو سوشل میڈیا پر غلط رنگ دیتے ہوئے ’سرکاری ملاقات‘ کے طور پر پیش کیا جا رہا ہے، جسے سرکاری ذرائع نے مکمل طور پر گمراہ کن پروپیگنڈا قرار دیا ہے۔
یہ واقعہ ایک مصروف بین الاقوامی ہال میں پیش آیا جہاں دنیا بھر کے نمائندے اسٹالز کے دورے کے دوران چند سیکنڈ کے رسمی تعارف یا مصافحے کرتے ہیں۔ تاہم سوشل میڈیا پر اس ویڈیو کو ایسے پیش کیا گیا جیسے کوئی باضابطہ اجلاس یا نئی پالیسی بنتی دکھائی دے رہی ہو، جس پر عوامی جذبات بھڑک اٹھے۔
Sardar Yasir Ilyas Khan visited London, leading a delegation of 31 tourism representatives from Pakistan to participate in the World Travel Market (WTM). During the event, a group of individuals from Israel visited the Pakistan Pavilion unannounced and met the Pakistani… pic.twitter.com/iohrHgIKVN
— Murtaza Ali Shah (@MurtazaViews) November 13, 2025
پاکستانی وفد کے مطابق یہ ملاقات نہ تو طے شدہ تھی اور نہ ہی کسی سرکاری یا سفارتی ایجنڈے کا حصہ تھی۔ وفد کے مطابق ’یہ صرف ایک اتفاقی مصافحہ تھا جسے غیر ضروری طور پر سیاسی رنگ دیا گیا۔‘
مزید پڑھیں: معروف کاروباری شخصیت یاسر الیاس وزیراعظم کے کوآرڈینیٹر برائے سیاحت تعینات
حکومت پاکستان کے مطابق اسرائیل کے بارے میں پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی، اور پاکستان بدستور فلسطینی عوام کی حمایت کے تاریخی اصول پر قائم ہے۔ WTM جیسے تجارتی میلوں کا مقصد صرف صنعتی اور تجارتی نیٹ ورکنگ ہوتا ہے، جسے کسی بھی سفارتی تبدیلی کا اشارہ سمجھنا حقیقت کے خلاف ہے۔
View this post on Instagram
سوشل میڈیا ری ایکشن (عوامی ردعمل کا باکس)
انسٹاگرام پر سامنے آنے والے تاثرات: یہ فلسطینیوں کے زخموں پر نمک پاشی ہے۔ دشمن ملک کے نمائندوں سے ہاتھ ملانا ناقابلِ قبول ہے۔ ملاقات کے پیچھے اصل مقاصد کیا ہیں؟۔حکومت اسرائیل سے روابط بنا رہی ہے؟
کئی صارفین نے حکومتی نمائندے کے اس اتفاقی مصافحے کو جان بوجھ کر ’رابطہ کاری‘ کے طور پر پیش کیا، جبکہ سینئر سیاستدانوں نے بھی تنقیدی پوسٹس شیئر کیں جن سے معاملہ مزید سیاسی رنگ اختیار کر گیا۔
مزید پڑھیں:سال 2023 غیر ملکی سیاحت کے شعبے کے لیےکیسا ثابت ہوا؟
فیکٹ چیک — اصل حقائق کیا ہیں؟
✔ یہ ملاقات طے شدہ نہیں تھی، بلکہ ایک مصروف نمائش میں ہونے والا اتفاقی مصافحہ تھا۔
✔ کوئی باضابطہ اجلاس، ایجنڈا، یا سرکاری گفتگو نہیں ہوئی۔
✔ پاکستان کے اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات بدستور نہیں ہیں۔
✔ پاکستانی وزارت خارجہ یا کسی سرکاری ادارے نے تعلقات میں تبدیلی کا کوئی اعلان نہیں کیا۔
✔ اسرائیلی میڈیا کی جانب سے پیش کیا گیا بیانیہ بڑھا چڑھا کر پیش کیا گیا۔
✔ انسٹاگرام پر جذباتی ردعمل کو بنیاد بنا کر غلط نتائج اخذ کیے جا رہے ہیں۔
وفد حکام کا کہنا ہے کہ ملاقات اتفاقی طور پر ہوئی اور پاکستان پویلین کا واحد اور اصل مقصد پاکستان کے سیاحتی مواقع کی تشہیر تھا۔














