حال ہی میں اداکارہ کاجول نے کہا تھا کہ شادیوں کی بھی میعاد یعنی ایکسپائری ڈیٹ ہونی چاہیے اور انہیں وقتاً فوقتاً تجدید کے قابل ہونا چاہیے۔
اس بیان پر بحث ابھی جاری ہی تھی کہ اجے دیوگن نے بھی شادی اور محبت کے بارے میں اپنے خیالات کا اظہار کرکے معاملے میں تھوڑا دوطرفہ بنادیا ہے۔
اپنی نئی فلم ڈی دے پیار دے 2 کی تشہیر کے سلسلے میں ’بک مائی شو‘ کے یوٹیوب چینل کو دیے گئے ایک انٹرویو میں اجے دیوگن نے محبت کے تصور میں رونما تبدیلیوں پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نئی نسل نے محبت کے اصل مفہوم کو بے حد معمولی بنا دیا ہے۔
’میری نظر میں محبت پہلے کے مقابلے میں بہت عام سی ہو گئی ہے، لفظ ‘محبت’ کا اتنا بے دریغ استعمال ہوا ہے کہ اس کی قدر ہی ختم ہو گئی ہے۔‘
اجے دیوگن کے مطابق، ہماری نسل میں ’آئی لو یو‘ کہنا بہت بڑی بات تھی، آج لوگ اس لفظ کی گہرائی نہیں سمجھتے، اور اسے ضرورت سے زیادہ استعمال کیا جاتا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ یہ لفظ اب اتنی بے احتیاطی سے استعمال ہوتا ہے کہ اس کا اصل وزن ختم ہو رہا ہے۔
’پہلے زمانے میں محبت کا لفظ سن کر دل کی دھڑکن تک تیز ہو جاتی تھی، جبکہ اب یہ عام گفتگو میں بھی بلا جھجھک استعمال ہو جاتا ہے۔‘
اسی گفتگو میں آر مادھون نے بھی اجے دیوگن کی بات کی تائید کی، مادھون نے بتایا کہ ان کے دور میں محبت کا لفظ بولنا یا لکھنا بھی ایک اعترافِ محبت کے برابر سمجھا جاتا تھا۔
مادھون نے کہا کہ ہم جب کسی کارڈ پر ‘’لو‘ لکھتے تھے تو اسے بہت سنجیدگی سے لکھتے تھے، اجے دیوگن نے بات آگے بڑھاتے ہوئے کہا کہ اب تو ہر میسج کے آخر میں دل والا ایموجی لگا ہوتا ہے یا ’لو‘ لکھ دیا جاتا ہے۔














