بھارتی آرمی چیف جنرل اپیندر دیویدی کے جھوٹے دعوے چانکیہ ڈیفنس ڈائیلاگ میں بے نقاب

بدھ 19 نومبر 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

بھارت کے آرمی چیف جنرل اپیندر دیویدی کے جھوٹ پر مبنی دعوے چانکیہ ڈیفنس ڈائیلاگ میں بے نقاب  ہوگئے۔

کشمیر کی سکیورٹی اور دہشتگردی سے متعلق بھی ان کے دعوے بے بنیاد ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: اطالوی صحافی فرانچیسکا مارینو نے بالاکوٹ حملے کے حوالے سے بھارتی رپورٹنگ پر سوالات اٹھادیے

جنرل دیویدی کی یہ بات بے سروپا ہے کہ اگست 2019 کے بعد کشمیر میں دہشتگردی میں نمایاں کمی آئی ہے اور حالیہ کارروائیوں میں ہلاک ہونے والے 31 مشتبہ افراد میں 61 فیصد پاکستانی شہری تھے۔

بھارت اب تک ان دعوؤں کی توثیق کے لیے کوئی شفاف، قابلِ اعتماد شواہد، فارنزک رپورٹس یا بین الاقوامی اداروں کے لیے قابلِ تصدیق معلومات فراہم نہیں کر سکا۔ اس عدم شفافیت کے باعث یہ بیانات حقائق کے بجائے محض سیاسی لفاظی محسوس ہوتے ہیں۔

بین الاقوامی انسانی حقوق تنظیموں، اقوامِ متحدہ کے نمائندوں اور غیرجانبدار میڈیا کی رپورٹس کشمیر میں مسلسل پابندیوں، ریاستی جبر، ماورائے عدالت اقدامات اور سیاسی گھٹن کی نشاندہی کرتی رہتی ہیں۔ یہ حقائق بھارت کے ’مکمل امن و استحکام‘ کے بیانیے کو عملاً مسترد کرتے ہیں۔

بھارتی حکام کشمیر میں جاری مقامی سیاسی مزاحمت کو منظم طور پر پاکستان سے جوڑ کر کشمیری جدوجہدِ خودارادیت کو غیرقانونی ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہیں، جس سے اصل سیاسی تنازعہ مزید پیچیدہ ہوتا ہے۔

جارحانہ گفتگو نہیں، صرف دہشتگردی کا اصول

پاکستان بھارت کی اس یکطرفہ اور غیرلچکدار پالیسی کو مسترد کرتا ہے جس کے مطابق کسی بھی مکالمے کو مبینہ دہشتگردی کے مکمل خاتمے سے مشروط کیا جاتا ہے۔

مزید پڑھیے: دہلی دھماکے میں ملوث مبینہ شخص کی ویڈیو جعلی نکلی، فرانزک رپورٹ نے بھارتی میڈیا کا ایک اور جھوٹ بے نقاب کر دیا

یہ مؤقف خطے میں اعتماد سازی اور دیرپا سفارتی پیش رفت کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔

’بات چیت اور دہشت گردی اکٹھے نہیں چل سکتے‘ جیسا جملہ بھارت کی شدید عسکری موجودگی، سخت گیر اقدامات اور کشمیریوں کے سیاسی حقوق کو محدود کرنے والی پالیسیوں پر پردہ ڈالنے کی کوشش ہے۔

اسی طرح ’خون اور پانی ایک ساتھ نہیں بہہ سکتے‘ جیسی تشبیہ عملی طور پر ایک سیاسی دباؤ کا حربہ ہے جس کے ذریعے بھارت آبی وسائل سمیت اہم دوطرفہ روابط کو روکنے کا جواز پیدا کرتا ہے جو علاقائی استحکام کے لیے نقصان دہ ہے۔

آپریشن سندور اور اشتعال انگیز اسٹریٹجک بیانات

جنرل دیویدی کا آپریشن سندور کو ’صرف ایک ٹریلر‘ قرار دینا اور مستقبل میں مزید سخت اور وسیع فوجی کارروائیوں کی دھمکیاں دینا نہایت غیرذمہ دارانہ اور اشتعال انگیز رویہ ہے جس سے جنوبی ایشیا جیسے ایٹمی خطے میں خطرناک عدم استحکام پیدا ہو سکتا ہے۔

پاکستان مؤثر دفاعی صلاحیت رکھتا ہے اور ہمیشہ ذمہ دارانہ طرزِ عمل، مکالمے اور سفارتی تصفیے کی حمایت کرتا ہے۔

بھارت کا یہ دعویٰ کہ کارروائیوں میں ’غیرمعمولی مؤثر کارکردگی‘ دکھائی گئی اور ’کسی بے گناہ شہری کو نقصان نہیں پہنچا‘ بھی شواہد سے محروم ہے، جبکہ مختلف مقامی اور بین الاقوامی رپورٹس بھارتی اقدامات کے باعث پیدا ہونے والی شہری بےچینی اور مشکلات کی نشاندہی کرتی ہیں۔

بھارت کی فوجی جدیدکاری اور علاقائی عدم توازن

بھارت کی بڑھتی ہوئی ملٹی ڈومین صلاحیتیں، جدید ٹیکنالوجی کا بے تحاشا حصول اور بڑھتا ہوا عسکری اعتماد نہ صرف اسلحہ کی دوڑ کو تیز کرتا ہے بلکہ خطے میں خطرناک اسٹریٹجک عدم توازن پیدا کرتا ہے۔

مزید پڑھیں: پاکستانی سرحد بند ہونے کے بعد طالبان حکومت بھارتی دہلیز پر، وزیر تجارت نئی دہلی پہنچ گئے

پاکستان دفاعی نوعیت کی جدیدکاری کرتا ہے اور بھارت کو دعوت دیتا ہے کہ وہ جارحانہ قوت کے اظہار کے بجائے اسلحہ کنٹرول، اعتماد سازی اور سفارتی روابط کو ترجیح دے تاکہ غلط فہمیوں پر مبنی تنازعات کا خطرہ کم کیا جا سکے۔

منی پور کا حوالہ: ایک غیرمتعلق انحراف

منی پور میں سیکیورٹی کی بہتری کا حوالہ دینا کشمیر کے منفرد سیاسی تنازعے، عوامی حقوق، اور انسانی حقوق کی سنگین صورتحال سے توجہ ہٹانے کی کوشش ہے۔

پاکستان بھارت میں جاری فرقہ وارانہ کشمکش، نسلی تنازعات اور گورننس کے مسائل کو بھارتی داخلی عدم استحکام کا مظہر قرار دیتے ہوئے بھارتی بیانیے کی ساکھ پر سوال اٹھاتا ہے۔

 دعوؤں کی صداقت: بنیادی سوالات برقرار

بھارت کے مرکزی دعوے کہ ہلاک شدہ افراد میں سے 61 فیصد پاکستانی شہری تھے کو تاحال کوئی ٹھوس، فارنزک یا دستاویزی ثبوت میسر نہیں۔

بھارت کی جانب سے انٹیلی جنس شیئرنگ سے گریز، آزادانہ تحقیقات کی اجازت نہ دینا اور شفافیت کا فقدان اس تاثر کو مضبوط کرتا ہے کہ یہ اعداد و شمار زمینی حقائق کے بجائے سیاسی بیانیہ تشکیل دینے کے لیے استعمال کیے جا رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: بھارتی ثقافت اپنائیں تو مسلمان اور عیسائی بھی ہندو ہیں، آر ایس ایس چیف کا بیان

پاکستان عالمی برادری سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ بھارتی دعوؤں کا آزادانہ اور تنقیدی جائزہ لے، غیرجانبدار تحقیقات کی حمایت کرے اور ایسا سیاسی حل فروغ دے جو کشمیری عوام کے جائز حقوق، خواہشات اور بین الاقوامی قوانین کا احترام کرے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

کراچی میں ای چالان کے بعد روبوٹ کارز ٹریفک کا انتظام سنبھالنے کے لیے میدان میں آگئیں

میڈیا انڈسٹری اور اکیڈیمیا میں رابطہ اور صحافت کا مستقبل

‘شہر کی ترقی کے لیے ایک ہیں،’ باہمی تناؤ کے باوجود ٹرمپ اور زہران ممدانی کی خوشگوار ملاقات

ثانیہ زہرہ کیس اور سماج سے سوال

آئی ایم ایف رپورٹ: سرکاری ملکیتی ادارے کرپشن کی وجہ قرار، عدالتی اصلاحات پر زور

ویڈیو

میڈیا انڈسٹری اور اکیڈیمیا میں رابطہ اور صحافت کا مستقبل

سابق ڈی جی آئی ایس آئی نے حساس ڈیٹا کیوں چوری کیا؟ 28ویں آئینی ترمیم، کتنے نئے صوبے بننے جارہے ہیں؟

عدلیہ کرپٹ ترین ادارہ، آئی ایم ایف کی حکومت کے خلاف چارج شیٹ، رپورٹ 3 ماہ تک کیوں چھپائی گئی؟

کالم / تجزیہ

ثانیہ زہرہ کیس اور سماج سے سوال

آزادی رائے کو بھونکنے دو

فتنہ الخوارج، تاریخی پس منظر اور آج کی مماثلت