سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے اسٹیٹ بینک کو ہدایت کی ہے کہ وہ ان اسلامی بینکوں کے خلاف کارروائی کرے جو خواتین ملازمین کے لیے عبایہ پہننا لازمی قرار دے رہے ہیں۔
سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت منعقدہ کمیٹی کے اجلاس میں سینیٹر زرقا سہروردی نے نشاندہی کی کہ بعض اسلامی بینکوں نے خواتین اسٹاف پر زبردستی عبایہ پہننے کی پابندی عائد کر دی ہے۔
جس پر چیئرمین کمیٹی سلیم مانڈوی والا نے اسٹیٹ بینک سے استفسار کیا کہ آخر کس قانون یا اختیار کے تحت بینک اس قسم کی شرط نافذ کر سکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: اسلامی بینک پاکستان میں کتنی شرح سود پر کام کررہے ہیں؟
اسٹیٹ بینک کے نمائندے نے بتایا کہ ادارہ اس صورتحال سے آگاہ ہے، اگرچہ تمام اسلامی بینکوں میں ایسا نہیں ہو رہا، لیکن کچھ بینکوں نے واقعی ایسی لازمی پابندی متعارف کرائی ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ اسٹیٹ بینک نے اس نوعیت کی کوئی ہدایات جاری نہیں کیں۔
سینیٹر فاروق ایچ نائیک نے زور دیا کہ اسٹیٹ بینک باضابطہ حکم نامہ جاری کرے کہ خواتین ملازمین کو زبردستی عبایہ پہننے پر مجبور نہ کیا جائے، کیونکہ شلوار قمیص اور دوپٹہ بھی مکمل طور پر باوقار اور اسلامی لباس ہیں۔
مزید پڑھیں: اسلامی ریاست کی اصل بنیاد سماجی انصاف ہے، احسن اقبال
اس موقع پر چیئرمین ایف بی آر راشد لنگڑیال کا کہنا تھا کہ ایسا لگتا ہے کہ یہ اسلامی بینکوں کی اپنی مارکیٹنگ حکمتِ عملی ہے۔
سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ ملک میں اسلامی بینکاری صرف نام کی حد تک اسلامی ہے جبکہ طریقہ کار تقریباً روایتی بینکاری جیسا ہے۔
انہوں نے اسٹیٹ بینک کو فوری ہدایات جاری کرنے کی تاکید کرتے ہوئے خبردار کیا کہ اگر احکامات نہ دیے گئے تو کمیٹی ایسے بینکوں کو اپنے اجلاس میں طلب کرے گی۔














