ٹریک کم، ٹرینیں آدھی، زمینوں پر قبضے، آئینی عدالت میں ریلوے کارکردگی پر کڑی تنقید

جمعہ 21 نومبر 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

وفاقی آئینی عدالت میں ریلوے زمین کی لیز سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران عدالت نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل کو درخواست گزاروں سے ملاقات کرکے رقم مارک اپ کے ساتھ واپس لینے یا کوئی متبادل حل تجویز کرنے کی ہدایت کی ہے۔

چیف جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں وفاقی آئینی عدالت کے 3 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کے دوران بلوچستان بار کونسل کو بھی نوٹس جاری کردیا۔

درخواست گزاروں کی نمائندگی کرتے ہوئے بیرسٹر گوہرنے مؤقف اپنایا کہ سپریم کورٹ نے ریلوے پراپرٹیز سے متعلق لیز پر ازخود نوٹس کارروائی کی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: 5 برس میں ریلوے کے 537 حادثات، غیرمحفوظ پھاٹک بڑی وجہ قرار

ان کے مطابق کوئٹہ میں ریلوے کی مجموعی 117 پراپرٹیز تھیں جن میں سے صرف 4 پراپرٹیز ان کے موکل نے لیز پر حاصل کیں۔

بیرسٹر گوہر نے بتایا کہ ان 117 میں سے صرف 4 ہی پراپرٹیز پر تعمیر نہیں ہوئی، باقی تمام زمینوں پر تعمیرات ہوچکی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ لیز کا معاہدہ 8 اکتوبر 2009 کو ہوا اور لیز کی رقم مکمل ادا کردی گئی تھی، تاہم بعد میں 8 دسمبر کو سپریم کورٹ میں لیز کو چیلنج کردیا گیا۔

مزید پڑھیں: ریلوے کی یورپ اور وسطی ایشیا تک رسائی کیسے ممکن ہوگی؟ حنیف عباسی نے بتادیا

انہوں نے مزید کہا کہ زمین استعمال کرنے کے لیے 5 سال کا وقت دیا گیا تھا جبکہ اس مدت میں تعمیر مکمل کرنا ممکن نہیں تھا، لہٰذا لیز کا دورانیہ بڑھایا جائے۔

سماعت کے دوران جسٹس حسن اظہر رضوی نے ریلوے کی زمینوں پر قبضوں اور تجاوزات کے حوالے سے سخت ریمارکس دیتے ہوئے استفسار کیا کہ ریلوے ملکیتی زمین پرقبضہ اور تجاوزات روکنے والا کوئی ہے یا نہیں؟ ریلوے کی زمین قوم کی امانت ہے۔

جسٹس حسن اظہر رضوی کا کہنا تھا کہ قیام پاکستان کے وقت ریلوے کی ٹرینوں کی تعداد کہیں زیادہ تھی مگر آج ٹرینیں اور پٹریاں نصف رہ گئی ہیں۔

مزید پڑھیں: پاکستان ریلوے کی 13,972 ایکڑ اراضی پر غیر قانونی قبضہ، مزید 14,042 لیز پر دیدی

انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ ریلوے کے بہترین کلب اور اسپتال اب ختم ہوچکے ہیں، جبکہ ریلوے کی زمینوں پر کچی آبادیاں، انڈسٹریاں اور گوٹھ قائم ہوگئے ہیں۔

ریلوے کے وکیل سے استفسار کرتے ہوئے انہوں نے پوچھا کہ ریلوے زمین کو زیرِ استعمال لانے کا کوئی منصوبہ موجود ہے یا نہیں، اور اگر ریلوے کو ساری زمین واپس بھی مل جائے تو اس کا کیا استعمال ہوگا؟

سماعت کے دوران ریلوے کے وکیل نے بتایا کہ راولپنڈی میں ریلوے کی 1359 کنال اراضی پنجاب حکومت نے کچی آبادی کے لیے الاٹ کردی تھی، جس میں ریلوے اسٹیشن کی زمین بھی شامل ہے۔

مزید پڑھیں: سب سے مشکل کام کی انتہائی کم تنخواہ، ریلوے کے گینگ مین نے دلخراش کہانی سنادی

تاہم پنجاب حکومت اپنی غلطی تسلیم کرچکی ہے اور 1288 کنال اراضی واپس ریلوے کے نام منتقل کردی گئی ہے۔

جسٹس حسن اظہر رضوی نے ریلوے حکام کی کارکردگی پر بھی شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ریلوے کے افسران اے سی کمروں میں بیٹھے رہتے ہیں تو زمینوں پر قبضہ ہی ہوگا۔ صوبائی حکومت وفاق کی زمین کچی آبادی کو کیسے الاٹ کرسکتی ہے۔

مزید پڑھیں: پاکستان ریلوے اور کے الیکٹرک کے درمیان اصل تنازع ہے کیا؟

انہوں نے استفسار کیا کہ ریلوے کو تجاوزات کے خاتمے سے کس نے روکا ہے، انہوں نے مزید کہا کہ ریلوے نے تجاوزات اور قبضوں کے خلاف کوئی عملی اقدام نہیں کیا اور آنکھیں بند کرکے بیٹھی رہی، حالانکہ زمین واگزار کرانے سے کسی نے ریلوے کے ہاتھ نہیں باندھ رکھے۔

بعد ازاں عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد کیس کی سماعت 3 ہفتوں کے لیے ملتوی کردی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی، الیکشن کمیشن کی جانب سے وزراء کو نوٹس جاری

افغانستان میں دہشتگرد تنظیموں کے بڑھتے اثر و رسوخ پر روس کی وارننگ

یورپی یونین فورم کے موقع پر اسحاق ڈار کی سفارتی سرگرمیاں تیز، ڈچ وزیر خارجہ سے اہم ملاقات

سیکیورٹی خدشات: جعفر اور بولان ایکسپریس جیکب آباد میں روک دی گئیں

چترال حملے میں ملوث طالبان لیڈر ٹی ٹی پی کنٹرول کمیشن کا سربراہ مقرر

ویڈیو

شیخ حسینہ واجد کی سزا پر بنگلہ دیشی عوام کیا کہتے ہیں؟

راولپنڈی میں گرین انیشی ایٹیو کے تحت الیکٹرو بس سروس کا باضابطہ آغاز

پختون قوم پرست جماعت عوامی نیشنل پارٹی کے مستقبل کو کتنا خطرہ ہے؟

کالم / تجزیہ

آزادی رائے کو بھونکنے دو

فتنہ الخوارج، تاریخی پس منظر اور آج کی مماثلت

افغان، بھارت تجارت: طالبان ماضی سے کیوں نہیں سیکھ پا رہے؟