بانی پی ٹی آئی اور سابق وزیراعظم عمران خان کے صاحبزادے قاسم خان نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ حکام ان کے والد کی صحت سے متعلق ’کسی ناقابلِ تلافی‘ امر کو چھپا رہے ہیں۔
ان خیالات کا اظہار اس وقت سامنے آیا ہے جب پی ٹی آئی رہنما اور عمران خان کی بہنیں اڈیالہ جیل کے باہر احتجاج اور دھرنے دے رہے ہیں، جہاں عمران خان سے گزشتہ 3 ہفتوں سے ملاقات کی اجازت نہیں دی جارہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:’زندگی کی تصدیق کا مطالبہ کریں‘، عمران خان کے بیٹے کی عالمی برادری سے اپیل
عدالتی حکم کے باوجود ہفتہ وار ملاقاتوں پر پابندی اور مبینہ جیل منتقلی کی افواہوں کے دوران قاسم نے خبر رساں ادارے رائٹرز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ خاندان کو سابق وزیراعظم سے کوئی براہِ راست یا قابلِ تصدیق رابطہ نہیں مل سکا۔
’یہ نہ جاننا کہ آپ کے والد محفوظ ہیں، زخمی ہیں یا زندہ بھی ہیں یا نہیں، یہ ذہنی اذیت کی ایک شکل ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ کئی ماہ سے عمران خان کے ساتھ کسی آزاد ذریعے سے تصدیق شدہ بات چیت نہیں ہوئی۔
مزید پڑھیں:عمران خان کی ’قید تنہائی‘، بیٹا قاسم خان ایک بار پھر چیخ اٹھا
قاسم کے مطابق آج ان کے پاس اپنے والد کی حالت کے بارے میں کوئی قابلِ تصدیق معلومات نہیں۔ ہمارا سب سے بڑا خدشہ یہ ہے کہ ہم سے کچھ ناقابلِ تلافی چھپایا جا رہا ہے۔
خاندان کے مطابق عمران خان کے ذاتی معالج کو بھی مزید سے زیادہ ایک سال سے ان کا طبی معائنہ کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔
خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ایک جیل اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ عمران خان کی صحت ٹھیک ہے اور انہیں کسی زیادہ سیکیورٹی والی جیل میں منتقل کرنے کا کوئی منصوبہ علم میں نہیں۔
72 سالہ عمران خان اگست 2023 سے جیل میں ہیں۔ ان پر مختلف مقدمات میں سزائیں سنائی گئیں جنہیں وہ اپنی 2022 کی عدم اعتماد کے ذریعے برطرفی کے بعد سیاسی انتقام قرار دیتے ہیں۔
ان کی پہلی سزا توشہ خانہ کیس میں سنائی گئی، جس میں سرکاری تحائف کی مبینہ غیرقانونی فروخت کا الزام تھا۔ بعد ازاں سائفر کیس میں 10 سال اور القادر ٹرسٹ کیس میں 14 سال قید کی سزائیں بھی سنائی گئیں۔
پی ٹی آئی کا مؤقف ہے کہ ان مقدمات کا مقصد عمران خان کو عوامی زندگی اور 2024 کے انتخابات سے باہر رکھنا تھا۔














