وزیر خارجہ بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ مودی جی 20 اجلاس کے نام پر مقبوضہ کشمیر میں ڈراما کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ میں ان تمام ممالک کا شکر گزار ہوں جنھوں نے اصولی موقف اپناتے ہوئے جی 20 کے اجلاس میں شرکت نہیں کی۔
باغ آزادکشمیر میں جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میرا اس خاندان سے تعلق ہے جس کی تیسری نسل جدوجہد آزادی میں کشمیریوں کے ساتھ کھڑی ہے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ میں ہر فورم پر سب سے پہلے کشمیر کی بات کرتا ہوں۔ ایک سال کا عرصہ ہو گیا میں بحیثیت وزیر خارجہ اپنی ذمہ داریاں نبھا رہا ہوں۔
وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان میں سیاسی جماعتوں سے اختلاف ہو سکتا ہے مگر جب میں ملک سے باہر جاتا ہوں تو پاکستان کی بات کرتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ کشمیر ایک عالمی مسئلہ ہے اور جب تک رائے شماری نہیں ہو گی اس وقت تک یہ مسئلہ حل نہیں ہو سکتا۔
رائے شماری کا حق کشمیریوں کو اقوام متحدہ نے دیا
وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ میں جب کشمیر پر رائے شماری کی بات کرتا ہوں تو یہ حق اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق ہمیں حاصل ہے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ مودی مقبوضہ کشمیر میں مظالم ڈھا رہا ہے۔ آج آزادکشمیر کے عوام نے مودی کو منہ توڑ جواب دیا ہے۔
وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ دوسروں کو دہشت گرد کہنے والوں نے پاکستانی وزیر خارجہ کے سر کی قیمت لگائی جو کوئی بھی سیاسی جماعت نہیں کر سکتی۔ مودی کو قصائی کہنے پر بھارت اعتراض کرتا ہے۔
بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ کشمیر کا مسئلہ پاکستان اور بھارت کا نہیں سب سے پہلے کشمیری عوام اور پھر عالمی برادری کا ہے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ جب میں وزیر خارجہ بنا اور او آئی سی اجلاس میں گیا تو میں نے دیکھا کہ وہاں صدر آزاد کشمیر بھی موجود تھے۔ میں نے کردار ادا کرتے ہوئے سب سے آخر پر بیرسٹر سلطان کی تقریر کروائی۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں کہا جاتا ہے کہ آپ بار بار کشمیر کا نام کیوں لیتے ہیں۔ ہم شہدا کے وارث ہیں اور یہ شہدا کی سرزمین ہے۔
شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں شرکت کرکے اپنا موقف سامنے رکھا
بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں شرکت کے موقع پر میں نے اپنا موقف سامنے رکھا۔ بھارت کے سامنے کئی وزرائے خارجہ آئے مگر ایسا جواب کسی نے نہیں دیا۔
انہوں نے کہا کہ میرا بھارت جانے کا یہ بھی مقصد تھا کہ بھارت کو کھلا میدان نہیں دینا چاہیے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ بھارت مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت بحال کرے تو ہم مسئلے پر بات کرنے کے لیے بھی تیار ہیں مگر 5 اگست 2019 کے اقدامات واپس لینے تک با مقصد مذاکرات نہیں ہو سکتے۔
وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ بھارت کی حکومت سب مسلمانوں کو دہشت گرد سمجھتی ہے حالانکہ یہ درست نہیں دہشت گرد تو کوئی اور ہے۔ اگر امن میں کوئی رکاوٹ ہے تو وہ مودی سرکار رکاوٹ ہے۔ دہشت گرد وہ ہیں جو دہلی میں دہشت پھیلاتے ہیں۔
کوئی طاقت کشمیریوں کو حق لینے سے نہیں روک سکتی
انہوں نے کہا کہ کشمیریوں کی جدوجہد ظالموں کو مجبور کرے گی اور پھر اس کے بعد کوئی طاقت آپ کو حق لینے سے نہیں روک سکتی۔ وہ دن دور نہیں جب کشمیری عوام رائے شماری کے ذریعے آزادی حاصل کریں گے۔
بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ کشمیر کے عوام طاقت کے زور پر نہیں رائے شماری کے ذریعے اپنا حق حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ جو ملک خود کو جمہوری کہلواتا ہے اگر وہ اتنا سپر پاور ہے تو کشمیر کے عوام سے کیوں ڈرتا ہے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ 7 دہائیاں گزر چکی ہیں اور ہمارا نعرہ صرف رائے شماری ہے۔ بھارت میں تو دہشت گرد تنظیمیں موجود ہیں جو مسلمانوں اور عیسائیوں کو جینے نہیں دیتیں۔